- فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل ہوتا تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،چیف جسٹس
- یقین ہے اس بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ساتھ لائیں گے؛ بابراعظم
- پاکستانی نوجوان سعودی کمپنیوں کے ساتھ مل کر چھوٹے کاروبار شروع کریں گے، وفاقی وزرا
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتوں میں بڑا اضافہ
- جنوبی وزیرستان: نابینا شخص کو پانی میں پھینکنے کی ویڈیو وائرل، ٹک ٹاکرز گرفتار
- پنجاب پولیس نے 08 سالہ بچی کو ونی کی بھینٹ چڑھنے سے بچا لیا
- حکومتی پالیسی سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا، وزیر خزانہ
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ایئرفورس کے قافلے پر حملہ؛ 1 ہلاک اور 4 زخمی
- پی ٹی آئی کا شیخ وقاص اکرم کو چیئرمین پی اے سی بنانے کا فیصلہ
- گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل نے عہدے کا حلف اٹھالیا
- کراچی اور لاہور میں ایک پاسپورٹ دفتر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ
- پرویز الٰہی کو جیل سے اسپتال یا گھر منتقل کرنے کی درخواست منظور
- کراچی میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے 2 دوست جاں بحق
- سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل
- پختونخوا حکومت کاشتکاروں سے 29 ارب روپے کی گندم خریدنے کیلیے تیار
- حماس کی اسرائیلی فورسز پر راکٹوں کی بوچھاڑ، 3 فوجی ہلاک، 11 زخمی
- گندم اسکینڈل؛ کون سی راکٹ سائنس ہے؟
- زہریلے کنکھجورے گردوں کی بیماری کے علاج میں معاون
- ناسا کا چاند پر جدید ریلوے سسٹم بنانے کا منصوبہ
- ایران کے صحرا میں بنایا گیا ویران شہر
وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کتنے ووٹ درکار؟
اسٹاف رپورٹر: وزیراعظم کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے 172 ووٹ درکار ہیں جب کہ حکومتی اتحاد کو 181 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
وزیراعظم عمران خان کل قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے، قومی اسمبلی کے 341 اراکین میں سے حکومتی اتحاد کے پاس 181 جب کہ اپوزیشن نشستوں پر موجود جماعتوں کے پاس 160 ارکان ہیں تاہم وزیراعظم عمران خان کو ہر صورت میں سادہ اکثریت یعنی 172 ارکان کے ووٹ درکار ہیں۔
قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 157 ممبران ہیں، اتحادیوں میں ایم کیو ایم کی 7، مسلم لیگ ق اور بی اے پی کی 5،5 نشستیں ہیں، جی ڈی اے کی 3، آل پاکستان مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی ایک ایک نشست ہے جب کہ 2 آزاد امیدوار حکومت کے ساتھ کھڑے ہونے سے حکمران اتحاد کو قومی اسمبلی میں 181 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
دوسری جانب متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں میں مسلم لیگ (ن) کی 83 اور پیپلزپارٹی کے 55 ممبران ہیں، متحدہ مجلس عمل پاکستان کے 15، بی این پی کے 4، اے این پی کے ایک جب کہ 2 آزاد امیدواروں کا ساتھ بھی اپوزیشن کو حاصل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔