- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
- سعودی عرب میں عالمی رہنماؤں سے باہمی تعاون، سرمایہ کاری کے فروغ پر پیشرفت ہوئی، وزیراعظم
- جنگ بندی ہو یا نہ ہو، رفح پر حملہ کریں گے؛ نیتن یاہو کی ڈھٹائی
- امریکا میں ملزم کی پولیس پر فائرنگ؛ 4 افسران ہلاک اور 4 زخمی
- مریم نواز کا صوبے میں شادی کی تقریبات میں ون ڈش پرسختی سے عملدرآمد کا حکم
- اسرائیل مخالف مظاہرہ؛امریکی پولیس نے خواتین کا زبردستی اسکارف اتار دیا
- غذاؤں کا انتخاب دماغ کی صحت پر اثرات سے تعلق رکھتا ہے، تحقیق
- گھریلو اشیاء میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کے متعلق خوفناک انکشاف
- اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 592.49 پوائنٹس کی کمی
- بلوچستان میں ٹرانسپورٹرز کا پہیہ جام ہڑتال کا اعلان
- جامعہ کراچی میں فلسطین اور امریکی طلبہ سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج
- ایل پی جی کی قیمت میں 11 روپے 88 پیسے کمی
- برطانیہ میں تلوار بردار شخص کا راہگیروں اور پولیس افسران پر حملہ
- معاشی شرح نمو میں بہتری آئی، مہنگائی کم ہوگی، وزارت خزانہ کا دعویٰ
- امریکا میں خالصتان رہنما کو قتل کرانے کی منظوری ’را‘ کے سربراہ نے دی؛ واشنگٹن پوسٹ
- خیبر پختون خوا میں درسی کتابوں کے دوبارہ استعمال کی پالیسی کامیاب قرار
- کراچی میں شہری سے 2 کروڑ روپے بھتہ مانگنے والا ملزم گرفتار
- ٹی20 ورلڈکپ؛ بھارت نے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا
- یورپی سافٹ ویئر کمپنی کا پاکستان میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
- ٹی20 ورلڈکپ اور پاکستان کیخلاف سیریز کیلئے انگلینڈ کے اسکواڈ کا اعلان
ترک صدر کا اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا عندیہ
انقرہ: صدر طیب اردوان نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا عندیہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی صدر ایزاک ہرزوگ جلد ترکی کا دورہ کرسکتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سربیا کے صدر الیگزینڈر ووجچ ترکی کے دورے پر پہنچے جہاں ان کے ہم منصب نے پُرتپاک استقبال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دوران ملاقات درجنوں معاہدے بھی طے پائے۔
ملاقات کے بعد ترک صدر طیب اردوان اور سربیا کے صدر نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ ایک سوال کے جواب میں ترک صدر نے انکشاف کیا کہ اس وقت اسرائیلی صدر ہرزوگ کے ساتھ ہمارے مذاکرات جاری ہیں اور عین ممکن ہے کہ وہ ترکی کا دورہ کریں۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ بھی ترکی کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے معاملے پر مثبت موقف رکھتے ہیں اور ترکی کا ہدف بھی مثبت سوچ کے ساتھ کسی حتمی نتیجے پر پہنچنا ہے۔
اس موقع پر صدر اردوان نے یہ بھی کہا کہ بحیثیت سیاست دان ہم لڑائی جھگڑے نہیں بلکہ امن کا رجحان رکھتے ہیں۔ اگر خطے میں قیام امن کے لیے ’’پیٹرول‘‘ وسیلہ بن سکتا ہے تو ہم اسے استعمال کریں گے۔
تاہم انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر پیٹرول امن کا وسیلہ نہیں بنتا تو ہر ملک اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہے، سب کی اپنی ترجیح ہوتی ہے لیکن یہ بھی بتا دیں کہ ہم نے ڈرلنگ اور بحری جہاز بے وجہ نہیں خریدے۔
ترک صدر کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے بحیرہ روم کی متنازع گیس پائپ لائن کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا ہے اور ترکی کے پاس دوسرا آپشن نہیں بچا ہے۔
اسرائیل اور ترکی کے درمیان تعلقات 2010 میں منقطع ہوگئے تھے جب غزہ کی پٹی میں جانے والے ترکی کے چھوٹے بحری بیڑے پر اسرائیلی فوج نے حملہ کردیا تھا جس میں 10 شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔