- موٹر وے پولیس اہلکار کو ٹکر مارنے والی خاتون کی درخواست ضمانت خارج
- ہم اپنی آئینی حدود کو بخوبی جانتے ہیں اور دوسروں سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں، آرمی چیف
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی اسکواڈ کا اعلان ہوگیا
- ملکی تاریخ میں منشیات کی سب سے بڑی کھیپ اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- اسلام آباد میں بچوں کی قابل اعتراض ویڈیوز شیئر کرنے میں ملوث ملزم گرفتار
- آئی ایم ایف کیساتھ 6 تا 8 ارب ڈالر کے نئے پروگرام پر مذاکرات رواں ماہ ہونگے
- بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
- ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستانی ٹیم کے اعلان میں تاخیر کیوں؟
- سفارتکاری کی آڑ میں عالمی سطح پر کام کرنیوالا بھارتی خفیہ ایجنسی کا نیٹ ورک بے نقاب
- موٹروے پولیس سے تلخ کلامی کا واقعہ، کارسوار خواتین کیخلاف مقدمہ درج
- معدہ کی صحت کو کیسے یقینی بنائیں؟
- ادویات کے مضر اثرات سے بچاؤ کی تدابیر
- ٹی20 ورلڈکپ؛ سابق کرکٹر نے حارث رؤف کو اپنے اسکواڈ سے باہر کردیا
- مسلسل ویپنگ کرنے والوں میں زہریلی دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف
- یہ پھول آن لائن خریدنے سے ہوشیار رہیں!
- موسمیاتی تغیر کے خلاف پودوں کو بہتر بنانے کی کوششیں
- سنیما اور ہمارا لڑکپن
- لاہور: ٹکسالی گیٹ کے علاقے میں موٹرسائیکل سوار کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
- رواں مالی سال کے 9 ماہ میں مالیاتی خسارہ 4337 ارب سے تجاوز کرگیا
- ترکیے کا عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس میں فریق بننے کا اعلان
پاکستان میں معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہوگا، وزیر خزانہ
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکسوں کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے پاس بھی ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریٹ بڑھانے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ پاکستان میں معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہوگا۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وبا کی وجہ سے بہت سے ممالک نے ٹیکس ریٹ میں اضافہ کیا، ہمارے پاس بھی ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریٹ بڑھانے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے ایف بی آر کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض صنعتی شعبوں میں ٹیکس کی رپورٹنگ کا ایشو بھی ہے، پاکستان کو ٹیکسوں کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔
ملکی معیشت پر بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ 5 سال قبل ہم کہاں تھے اور اب کہاں ہیں۔ گزشتہ 4 برس میں اکنامک مینجمنٹ مکمل طور پر ناکام رہی۔ 4 سالوں میں قرضے 30 کھرب سے 54 کھرب تک پہنچ گئے۔ دنیا کے متعدد بڑے ممالک کا قرض ٹو جی ڈی پی پاکستان سے کہیں زیادہ ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ میں بہت عرصے سے چارٹر آف اکانومی کا کہہ رہا ہوں۔ پاکستان میں معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ناگزیر ہے۔ کیا امریکا، جاپان یا برطانیہ میں کہا جاتا ہے کہ ان کا ملک قرضوں کے دلدل میں پھنس گیا ہے؟، کیا بنگلا دیش سمیت دیگر ممالک کرنسی مارکیٹ میں مداخلت نہیں کر رہے؟۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت کو بھی مارکیٹ میں مداخلت کرنا پڑتی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اسمگلرز اور ہنڈی مافیا نے ملکی معیشت کو یرغمال بنا رکھ اہے۔ چمن بارڈر پر یوریا اور بڑی مالیت کے ڈالرز کی اسمگلنگ ہو رہی ہے۔ حکومت نے اسمگلنگ کے خلاف آپریشن شروع کیا ہوا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔