- وزیراعظم شہباز شریف نے اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کردیا
- باجوڑ میں برساتی نالے میں پھنسنے والی خاتون کے ہاں 4 بچوں کی پیدائش
- جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- اس وقت دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ عدم مساوات ہے، وزیراعظم
- غزہ سے متعلق احتجاج؛ جامعہ کراچی کا امریکی یونیورسٹیز کے اساتذہ و طلبہ سے اظہار یکجہتی
- مقتول قرار دی گئی بچی 3 سال بعد مل گئی، پولیس نے ملزم سے اقبال جرم بھی کرالیا تھا
- ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستان کا 15 رکنی اسکواڈ کیا ہو؟ ہرشا بھوگلے نے بتادیا
- عراق میں ہم جنس پرستی پر 15 سال قید کی سزا کا قانون منظور
- لاہور کے اسپتال میں ڈکیتی، ڈاکوؤں نے مریضوں اور عملے کو لوٹ لیا
- پی سی بی نے قومی ٹیم کے کوچز کا باقاعدہ اعلان کردیا
- وزیراعظم کی صدر اسلامی ترقیاتی بینک سے ملاقات، مختلف منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ
- عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے این آر او چاہتے ہیں جو انہیں نہیں ملے گا، عظمی بخاری
- برطانیہ؛ بچیوں کیساتھ جنسی زیادتی پر 24 ملزمان کو 346 سال قید
- خراب پرفارمنس؛ صائم، عثمان، اعظم خان کا مستقبل کیا ہوگا؟ کپتان کا بیان آگیا
- کراچی میں دیوروں کے ہاتھوں بھابھی قتل
- کراچی اور بلوچستان پولیس کو مطلوب بی ایل اے کا دہشتگرد ساتھی سمیت گرفتار
- رشتے دار کو خون دینے اسپتال آنے والا نوجوان حادثے میں جاں بحق
- امریکی جامعات میں اسرائیل مخالف مظاہرین پر پولیس کا حملہ؛ متعدد طلبا زخمی
- ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ میں مختلف ممالک کا اظہار دلچسپی
- ایف بی آر کے گریڈ 20 تا 22 کے 36 افسروں کے تقرر و تبادلے
ایک الزام پر ایک سے زائد مقدمات کیسے درج ہوسکتے ہیں؟ اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے میاں جاوید لطیف کی پریس کانفرنس کے بعد سیکرٹری اطلاعات، پی ٹی وی ایم ڈی اور ڈائریکٹر نیوز پر دہشت گردی مقدمات اندراج کے خلاف درخواست پر دوران سماعت استفسار کیا کہ ’’کیا ایک الزام پر ایک سے زائد مقدمات ہو سکتے ہیں؟ اسلام آباد میں ٹی وی پر کوئی بات کرے، ٹوئٹ کرے تو کیا کوئٹہ میں مقدمہ درج ہو سکتا ہے؟
مذکورہ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کے علاوہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے پراسیکیوٹر جنرل ، ایڈووکیٹ جنرلزاور بارکونسل نمائندوں کو معاونت کیلئے دوبارہ نوٹس جاری کردیے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ اگر قتل اسلام آباد میں ہوا تو ایف آئی آر بھی یہاں ہی ہو گی تو باقی الزامات پر دوسری جگہوں پر کیوں گزشتہ روز سماعت کے دوران وکلا تنظیموں کی جانب سے عدالت کے سامنے کوئی بھی پیش نہیں ہوا۔
عدالت نے کہا کہ ہم نے وکلا تنظیموں کو اس لیے معاونت کے لیے بلایا کیونکہ مقدمات اندراج کا غلط استعمال ہو رہا ہے کیسے ایک الزام پر سو مقدمے یا ہزار مقدمے درج ہو سکتے ہیں۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہاکہ اگر دوسری ایف آئی آر میں موقف مختلف ہو تو اس حوالے سے بھی دیکھا جانا چاہیے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ جہاں وقوعہ ہوا ہے یا جس نے جہاں بات کی تو مقدمہ بھی وہیں درج ہو گا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کدھر ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بیرون ملک ہیں۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ اٹارنی جنرل کو کہیں کہ وہ آئند سماعت پر آکر عدالتی معاونت کریں۔
وکیل نے کہاکہ جہاں مقدمات ہوئے پٹشنرز کو وہاں کی ہائی کورٹس میں جانا چاہیے۔ جس پر عدالت نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی ہائی کورٹ پابند ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ اگر وقوعہ یہاں پر ہوا ہے تو ان کے مقدمے صوبوں کے کیسے ہو سکتا ہے، اگر وزیر پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کرتا ہے تو کیا ایم ڈی کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ بن سکتا ہے؟
درخواستگزار وکیل نے کہاکہ باقی چینلز پر بھی وزیر کی پریس کانفرنس چلی ہے اس کی لسٹ بھی ساتھ لگائی ہے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ کوئی قانون ہے یہاں ؟
بعدازاں عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ درخواستگزاران کے خلاف کاروائی روکنے کے حکم میں آئندہ سماعت تک توسیع کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت فروری کے دوسرے ہفتے تک کیلئے ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔