- اسٹاک مارکیٹ 75 ہزار 342 پوائنٹس پرتاریخ کی بلند ترین سطح پر بند
- کاربن کشید کر کے توانائی ذخیرہ کرنے والی بیٹریاں ایجاد
- رواں مالی سال کے 10 ماہ میں جاری کھاتہ 20 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا
- آرمی چیف سے کہوں گا فوج اور لوگوں کو آمنے سامنے نہیں کیا جاتا، عمران خان
- 4 دن قبل دفنائے گئے آدمی کو زندہ باہر نکال لیا گیا؛ ملزم گرفتار
- وزیراعلیٰ کے پی کا نگراں حکومت کے اقدامات کی تحقیقات کا اعلان
- پنجاب میں رواں ماہ ہیٹ ویو، بارشوں اور طوفان کا الرٹ جاری
- کراچی میں منشیات فروش گینگ کی خاتون رکن گرفتار، آئس برآمد
- او جی ڈی سی ایل کا تیل و گیس کی مقامی پیداوار بڑھانے کا اعلان
- حب چیک پوسٹ کے قریب چیکنگ، بسوں، ٹرکوں اور گاڑیوں سے نان کسٹم پیڈ اشیاء برآمد
- فرنچائز اور بورڈ پی ایس ایل2025 فائنل، پلے آف میچز انگلینڈ میں کروانے پر متفق
- 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس، بشریٰ بی بی کا عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار
- ملک بھر میں یونین کونسل کی سطح پر شناختی کارڈ بنانے کی سہولت دینے کا فیصلہ
- بجلی کے نرخ بڑھانے کی درخواست پر نیپرا میں سماعت مکمل
- وزیراعظم سے چینی وفد کی ملاقات، کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری پر اظہار دلچسپی
- پاکستان اپنی سالمیت، علاقائی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے ، دفتر خارجہ
- ’’یہ کہہ کہہ کر تھک گئے ہیں ورلڈکپ جیتیں گے؟ انشااللہ اس مرتبہ کرکے دیکھائیں گے‘‘
- 2 ریاستی حل تک فلسطین میں اقوام متحدہ کی امن فوج تعینات کی جائے؛ عرب لیگ
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
- غزہ میں جو کچھ کیا قانون کے مطابق کیا؛ اسرائیل کی عالمی عدالت میں ڈھٹائی
’پہلے زمانے میں تو شرارتی لڑکے مرغے کاٹ کر کھا جایا کرتے تھے‘ سندھ ہائیکورٹ کے دلچسپ ریمارکس
کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے مرغوں کے شور سے تنگ آکر عدالت کادروازہ کھٹکھٹانے کے مقدمے میں دل چسپ ریمارکس دیے ہیں کہ پہلے زمانے میں تو شرارتی لڑکے مرغے کاٹ کر کھا جایا کرتے تھے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو گھر میں مرغے اور مرغیاں پالنے کیخلاف خاتون کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے شکایت کی گئی۔
درخواست گزار نے بتایا کہ کنٹونمنٹ بورڈ اس حوالے سے کچھ نہیں کررہا جبکہ ان کے اپنے قوانین میں ایسی اجازت نہیں ہے۔ مرغوں کے گھر میں رکھنے کی وجہ سے پورے علاقے میں شور رہتا ہے۔
چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیے کہ ویسے بھی مرغے تو بہت شرارتی ہوتے ہیں، شور بھی بہت کرتے ہیں۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ قانون میں پبلک نیوسنس کا قانون موجود ہے جس کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔
چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس میں کہا کہ تو پھر کیا کریں، جس جس نے گھر میں مرغے مرغیاں پالے ہوئے ہیں انہیں کاٹ دیں کیا؟ پہلے کے زمانے میں تو شرارتی لڑکے مرغے کاٹ کر کھا جایا کرتے تھے۔
عدالت نے متعلقہ اداروں سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 23 اپریل تک کے لیے ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔