- ہم نے کشکول توڑ دیا ہے، قومیں محنت ولگن سے ترقی کرتی ہیں، وزیراعظم
- اسلام آباد سے اسکردو جانے والی نجی ایئر لائن کی پرواز حادثے سےبال بال بچ گئی
- آسٹریلوی والی بال ٹیم تین میچوں کی سیریز کیلیے پاکستان آئے گی
- انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 17 پیسے کی کمی
- اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، 51 فیصد حصص کی قیمتوں میں اضافہ
- وزیراعظم شہباز شریف 4 تا 7جون چین کا دورہ کریں گے
- 15 منٹ میں ہیرے بنانے کا طریقہ دریافت
- سوشل میڈیا صارف نے اپنی کٹی ہوئی ٹانگ سے دوستوں کی دعوت کردی
- کراچی؛ نویں اوردسویں جماعت کے امتحانی پرچے لیک کرنے والا ملزم گرفتار
- کم عمر افراد میں ذیا بیطس کی تشخیص خطرناک حد تک بڑھنے کا انکشاف
- بجلی کی قیمت فی یونٹ پانچ روپے بڑھانے کی نیپرا سماعت مکمل
- گجر، اورنگی، محمود آباد نالے کے متاثرین کو ساڑھے 14 لاکھ معاوضہ اور پلاٹ کی سفارش
- ایک ادارے کی سیاست میں مداخلت سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے، عمر ایوب
- اڈیالہ جیل میں قیدی سے جنسی زیادتی کا واقعہ
- میڈیا کو توہین عدالت پر مبنی مواد نشر کرنے سے روکنے کا حکم
- ہم یو اے ای سے قرض نہیں مشترکہ سرمایہ کاری چاہتے ہیں، وزیراعظم
- ملک میں جاری بحران کاحل نئے الیکشن نہیں، امیر جماعت اسلامی
- سیریز کیلئے لیگ کیوں چھوڑی! وسیم اکرم بھارتیوں کی زبان بولنے لگے
- عدت کیس؛ عمران خان، بشریٰ بی بی کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ
- کراچی میں ایک ماہ کے دوران جرائم میں 50فیصد سے زائد کمی آئی، وزیراطلاعات
’’رس گلے‘‘ کے لئے بھارتی ریاستیں آپس میں لڑ پڑیں
کولکتہ: برصغیر پاک و ہند میں ’’رس گُلے‘‘ کروڑوں لوگوں کی من پسند مٹھائی ہے لیکن اس مٹھائی نے بھارت کی دو ریاستوں مغربی بنگال اور اڑیسہ میں کشیدگی پیدا کرادی ہےاور معاملہ عدالت تک جاپہنچا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ’رس گلے‘ کے حوالے سے تنازع 2015 میں اس وقت دیکھنے میں آیا جب اڑیسہ کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر پرادیپ کمار نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’رس گلہ‘ ریاست میں 600 سال سے موجود ہے۔
بنگال کے وزیرخوراک عبدالرزاق ملا کا کہنا ہے کہ اڑیسہ نے دعویٰ جھوٹ اور بے بنیاد ہے،’رس گلہ‘ خالصتاً بنگال کی ایجاد ہے اور اس دعوے پر بنگال حکومت نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے، انھوں نے کہا کہ ’رس گلے‘ کی ایجاد کے حقائق سامنے لانے کےلئے عدالت میں درخواست دائر کی جارہی ہے جس میں ’رس گلے‘ کی جغرافیائی پیدائش کے حقائق شامل ہیں۔
بنگال حکومت کا کہنا ہے کہ معروف حلوائی نابن چندرا داس نے 1868 میں ’رس گلہ‘ ایجاد کیا تھا جبکہ بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے ’رس گلے‘ کو بنگال کا اعزازی سفیر بنانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب اڑیسہ حکومت نے اپنے مؤقف میں دعویٰ کیا ہے کہ ’رس گلہ‘ سب سے پہلے ان کے ساحلی علاقے ’پوری‘ میں ایجاد کیا گیا جس کا پہلا نام ’کھیرموہانہ‘ رکھا گیا جو بعد میں ’پہلا رس گلہ‘ کے نام سے مشہورہوا۔
واضح رہے کہ 2015 میں اڑیسہ حکومت نے سوشل میڈیا پر رس گلے کو اڑیسہ کی ایجاد کے نام سے مہم شروع کی تھی جس کے بعد یہ سوشل میڈیا زیربحث رہا اور بالآخر بنگال حکومت اور اڑیسہ اس حوالے سے عدالت تک جانے کا فیصلہ کربیٹھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔