- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
’’رس گلے‘‘ کے لئے بھارتی ریاستیں آپس میں لڑ پڑیں
کولکتہ: برصغیر پاک و ہند میں ’’رس گُلے‘‘ کروڑوں لوگوں کی من پسند مٹھائی ہے لیکن اس مٹھائی نے بھارت کی دو ریاستوں مغربی بنگال اور اڑیسہ میں کشیدگی پیدا کرادی ہےاور معاملہ عدالت تک جاپہنچا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ’رس گلے‘ کے حوالے سے تنازع 2015 میں اس وقت دیکھنے میں آیا جب اڑیسہ کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر پرادیپ کمار نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’رس گلہ‘ ریاست میں 600 سال سے موجود ہے۔
بنگال کے وزیرخوراک عبدالرزاق ملا کا کہنا ہے کہ اڑیسہ نے دعویٰ جھوٹ اور بے بنیاد ہے،’رس گلہ‘ خالصتاً بنگال کی ایجاد ہے اور اس دعوے پر بنگال حکومت نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے، انھوں نے کہا کہ ’رس گلے‘ کی ایجاد کے حقائق سامنے لانے کےلئے عدالت میں درخواست دائر کی جارہی ہے جس میں ’رس گلے‘ کی جغرافیائی پیدائش کے حقائق شامل ہیں۔
بنگال حکومت کا کہنا ہے کہ معروف حلوائی نابن چندرا داس نے 1868 میں ’رس گلہ‘ ایجاد کیا تھا جبکہ بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے ’رس گلے‘ کو بنگال کا اعزازی سفیر بنانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب اڑیسہ حکومت نے اپنے مؤقف میں دعویٰ کیا ہے کہ ’رس گلہ‘ سب سے پہلے ان کے ساحلی علاقے ’پوری‘ میں ایجاد کیا گیا جس کا پہلا نام ’کھیرموہانہ‘ رکھا گیا جو بعد میں ’پہلا رس گلہ‘ کے نام سے مشہورہوا۔
واضح رہے کہ 2015 میں اڑیسہ حکومت نے سوشل میڈیا پر رس گلے کو اڑیسہ کی ایجاد کے نام سے مہم شروع کی تھی جس کے بعد یہ سوشل میڈیا زیربحث رہا اور بالآخر بنگال حکومت اور اڑیسہ اس حوالے سے عدالت تک جانے کا فیصلہ کربیٹھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔