- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
آفتاب احمد خانزادہ
معاشرے جنگل کیوں بنتے ہیں ؟
اخلاق کوتاہی روحانی طور پر موت، مفلسی ، دکھ درد اور عزیزوں ، دوستوں اور بچوں سے محرومی سے زیادہ خطرناک ہے۔
آپ کے آخری الفاظ
اس عظمت کا مظاہرہ کسی بھی طرح کیا جاسکتا ہے۔ ابھی ہم سب کے پاس اپنے آخری الفاظ کہنے کے لیے وقت ہے
میرے ساتھ یہ ہوا کیوں؟
ہمارے ملک میں اس قسم کے حالات پیدا کردیے گئے ہیں کہ ہونے میں بھی خطرہ ہے اور نہ ہونے میں بھی خطرہ ہے
ہم صرف مشینیں ہیں
آج ہمیں اپنے سماج کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے یہاں انسانوں کا قحط آگیا ہو ہماری زمین وہ بنجر زمین بن کے رہ گئی ہے۔
آنکھوں والے بھی اندھے ہوتے ہیں
اب جب کہ ہم نے جہالت اور لاعلمی کے جنگل میں راہ بنا لی ہے اور ہم اسی راہ پر چلنے میں خوب لطف اٹھا رہے ہیں۔
ذہنی دھند کے شکار لوگ
اپنے ملکی ڈرائیوروں کا بغور معائنہ کریں تو ہم پر یہ وحشت ناک انکشاف ہوگا کہ وہ سب کے سب شدید ذہنی دھند کا شکار ہیں۔
ہم اور ہٹلر کے عقائد و افکار
ہٹلر کے فن و اشاعت میں جس شے کو نصب العین کی حیثیت حاصل تھی وہ بڑے جھوٹ کا اصول ہے۔
دکھ کہاں سے آتے ہیں؟
اصل میں سب سے وحشت ناک پہلو یہ ہے کہ انسانوں کی اکثریت کبھی بھی اپنے آپ کو جاننے کی کوشش ہی نہیں کرتی ہے۔