- جماعت اسلامی کا احتجاجی مظاہرہ، تعلیمی اداروں میں مقابلہ موسیقی منسوخی کا مطالبہ
- مئی اور جون میں ہیٹ ویو کا الرٹ؛ جنوبی پنجاب اور سندھ متاثر ہونگے
- سوات : 13 سالہ بچی سے نکاح کرنے والا 70 سالہ شخص، نکاح خواں اور گواہ زیر حراست
- امریکا نے پہلی بار اسرائیل کو گولہ بارود کی فراہمی روک دی
- فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل ہوتا تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،چیف جسٹس
- یقین ہے اس بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ساتھ لائیں گے؛ بابراعظم
- پاکستانی نوجوان سعودی کمپنیوں کے ساتھ مل کر چھوٹے کاروبار شروع کریں گے، وفاقی وزرا
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتوں میں بڑا اضافہ
- جنوبی وزیرستان: نابینا شخص کو پانی میں پھینکنے کی ویڈیو وائرل، ٹک ٹاکرز گرفتار
- پنجاب پولیس نے 08 سالہ بچی کو ونی کی بھینٹ چڑھنے سے بچا لیا
- حکومتی پالیسی سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا، وزیر خزانہ
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ایئرفورس کے قافلے پر حملہ؛ 1 ہلاک اور 4 زخمی
- پی ٹی آئی کا شیخ وقاص اکرم کو چیئرمین پی اے سی بنانے کا فیصلہ
- گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل نے عہدے کا حلف اٹھالیا
- کراچی اور لاہور میں ایک پاسپورٹ دفتر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ
- پرویز الٰہی کو جیل سے اسپتال یا گھر منتقل کرنے کی درخواست منظور
- کراچی میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے 2 دوست جاں بحق
- سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل
- پختونخوا حکومت کاشتکاروں سے 29 ارب روپے کی گندم خریدنے کیلیے تیار
- حماس کی اسرائیلی فورسز پر راکٹوں کی بوچھاڑ، 3 فوجی ہلاک، 11 زخمی
حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا نہ کرے توعدالت کو مجبوراً کردارادا کرنا پڑتا ہے، چیف جسٹس
لاہور: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرے گی تو عدالت کو مجبوراً کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مفاد عامہ کے مقدمات کی سماعت میں وقفے کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ بار کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وکلا سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کے عمل کو مضبوط بنیادیں فراہم کرنا ان کی ترجیح ہے۔ سینئر وکلا قانونی اصلاحات کے لیے تجاویز دیں۔
’’ اسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی کا معیار انتہائی مایوس کن ہے ‘‘
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں سہولیات کی فراہمی کا معیار انتہائی مایوس کن ہے۔ اگر اس حوالے سے حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرے گی تو عدالت کو مجبوراً کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔ ادارہ برائے ذہنی صحت میں مریضوں کو انتہائی برے حالات کا سامنا ہے۔ رات کو اسپتال کی تصاویر دیکھیں تو سو نہیں سکا، تبھی اسپتال کےدورے کا فیصلہ کیا۔
’’ کبھی اپنی زبان بند نہیں کی اور نہ خاموش رہوں گا۔ ‘‘
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میرے آنے کی اطلاع ہونے کے باوجود وہاں کی انتظامیہ صفائی اور دوسری سہولیات کے معیار کو بہتر نہیں بنا سکی۔ مریضوں کو انجیکشن لگا کرسلا دیا جاتا ہے، کیا یہ حکومت کا کام نہیں ہے جو مجھےکرنا پڑ رہا ہے، وہ دعا گو ہیں کہ ان کی ہمت قائم رہے اور وہ دُکھی انسانیت کے مسائل کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔ چیف جسٹس نے کہا کبھی اپنی زبان بند نہیں کی، خاموش نہیں رہوں گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔