حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا نہ کرے توعدالت کو مجبوراً کردارادا کرنا پڑتا ہے، چیف جسٹس

محمد ہارون  ہفتہ 28 اپريل 2018

 لاہور: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرے گی تو عدالت کو مجبوراً کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مفاد عامہ کے مقدمات کی سماعت میں وقفے کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ بار کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وکلا سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کے عمل کو مضبوط بنیادیں فراہم کرنا ان کی ترجیح ہے۔ سینئر وکلا قانونی اصلاحات کے لیے تجاویز دیں۔

’’ اسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی کا معیار انتہائی مایوس کن ہے ‘‘

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں سہولیات کی فراہمی کا معیار انتہائی مایوس کن ہے۔ اگر اس حوالے سے حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرے گی تو عدالت کو مجبوراً کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔ ادارہ برائے ذہنی صحت میں مریضوں کو انتہائی برے حالات کا سامنا ہے۔ رات کو اسپتال کی تصاویر دیکھیں تو سو نہیں سکا، تبھی اسپتال کےدورے کا فیصلہ کیا۔

’’ کبھی اپنی زبان بند نہیں کی اور نہ خاموش رہوں گا۔ ‘‘

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میرے آنے کی اطلاع ہونے کے باوجود وہاں کی انتظامیہ صفائی اور دوسری سہولیات کے معیار کو بہتر نہیں بنا سکی۔ مریضوں کو انجیکشن لگا کرسلا دیا جاتا ہے، کیا یہ حکومت کا کام نہیں ہے جو مجھےکرنا پڑ رہا ہے، وہ دعا گو ہیں کہ ان کی ہمت قائم رہے اور وہ دُکھی انسانیت کے مسائل کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔ چیف جسٹس نے کہا کبھی اپنی زبان بند نہیں کی، خاموش نہیں رہوں گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔