سی پیک معاہدوں پر کوئی نظر ثانی نہیں ہو رہی، ترجمان دفتر خارجہ

ویب ڈیسک  جمعرات 11 اکتوبر 2018
سی پیک معاہدوں پر نظر ثانی سے متعلق وزیراعظم کے بیان کو درست رپورٹ نہیں کیا گیا، ڈاکٹر محمد فیصل فوٹو:فائل

سی پیک معاہدوں پر نظر ثانی سے متعلق وزیراعظم کے بیان کو درست رپورٹ نہیں کیا گیا، ڈاکٹر محمد فیصل فوٹو:فائل

 اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ سی پیک معاہدوں پر کوئی نظر ثانی نہیں ہو رہی اور اس حوالے سے وزیراعظم کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔

این جی اوز پابندی

ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان میں بین الاقوامی این جی اوز کے کام کرنے پر پابندی نہیں، پاکستان نے حال ہی میں 141 بین الاقوامی این جی اوز کے معاملات دیکھے جن میں سے 74 کو کام کرنے کی اجازت دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: جاسوسی میں ملوث 18 انٹرنیشنل این جی اوز کو ملک چھوڑنے کا حکم

پاک چین اقتصادی راہداری

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ سی پیک معاہدوں پر کوئی نظر ثانی نہیں ہو رہی، پاک چین اقتصادی راہداری کے معاہدوں پر نظر ثانی سے متعلق وزیراعظم کے بیان کو درست رپورٹ نہیں کیا گیا، پاکستان اور چین اسپیشل اکنامک زونز میں تیسرے شراکت دار کیلئے پر امید ہیں، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سی پیک کی شراکت داری پر بات چیت ہوئی ہے، تاہم حتمی معاملات ابھی طے پانے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک منصوبوں کا دوبارہ جائزہ لیا جا رہا ہے

پاک بھارت مذاکرات

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان خطے میں اسلحے کی دوڑ کے خلاف ہے، پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے کوئی خفیہ پالیسی نہیں، بھارت مذاکرات سے پیچھے ہٹ گیا لیکن پاکستان کسی بات سے نہیں بھاگ رہا، ہم نے سب سے بات چیت کرنی ہے، ہماری خارجہ پالیسی میں کوئی ابہام نہیں۔

مقبوضہ کشمیر

ڈاکٹر محمد فیصل نے مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد بلدیاتی انتخابات کے موقع پر حریت رہنماؤں کی نظر بندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حالات بھارتی کنٹرول سے باہر ہوگئے ہیں اور بلدیاتی انتخابات کو عوام نے مسترد کردیا، بھارت اس طرح کے ڈرامے کرکے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا طالبان سے غیر مشروط مذاکرات کیلیے تیار

امریکی مشیر کا دورہ

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکا کے خصوصی مشیر برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کے دورہ میں افغان مفاہمتی عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا اور دونوں ممالک نے آگے بڑھنے پر اتفاق کیا، ان کا آنا اس بات کی عکاسی ہے کہ امریکا بھی آگے بڑھنا چاہتا ہے، افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا امریکا، افغانستان اور دیگر فریقوں کی ذمہ داری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔