- سانحہ 9 مئی؛ وزیراعظم کی صدارت میں کابینہ کا خصوصی اجلاس جاری
- عامر کا ویزہ ایشو؛ پی سی بی نے کرکٹ آئرلینڈ کو خبردار کردیا
- 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کیساتھ کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، آئی ایس پی آر
- کراچی کے بجلی صارفین کیلیے قیمت میں 18.86 روپے اضافے کی درخواست
- لاہور اور کراچی سے حج پروازوں کا آغاز؛ اللہ کے مہمان حجاز مقدس روانہ
- پی ایس ایل10؛ پشاور زلمی ہوم گرؤانڈ پر اِیکشن میں ہوگی
- وزیر اطلاعات سے چینی سفیر کی ملاقات، معاشی بحالی سمیت دیگر امور پر گفتگو
- پنجاب اور سندھ میں شدید گرمی، میدانی علاقوں میں ہیٹ ویو کے امکانات
- شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کا پرائیویٹ اسکول بموں سے اڑا دیا گیا
- کراچی؛ جھگڑے میں فائرنگ سے 3 بچوں کا باپ ہلاک، والد اور دوست زخمی
- بشریٰ بی بی کا جیل میں تحفظ ریاست کی ذمے داری ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- پی ایس ایل9؛ منافع اور نقصانات کی ابتدائی تفصیل منظر عام پر آگئی
- 9 مئی ممکنہ احتجاج؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر پولیس کے چھاپے
- لاہور ائرپورٹ لاونج میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی، حج پرواز متاثر
- بھارتی مسلمان گورنر کا رام مندر میں ہندو دیوتا کو سجدہ، ویڈیو وائرل
- آئی پی ایل؛ لکھنؤ سپر جائنٹس کے اونر اپنی ہی فرنچائز کے کپتان پر برہم، ویڈیو وائرل
- گوادر؛ حجام کی دکان پر کام کرنے والے پنجاب سے آئے 7 افراد فائرنگ سے قتل
- ٹیکنالوجی کا استعمال: نئی دنیا کا سفر
- ویزہ میں تاخیر؛ عامر کی آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں شرکت مشکوک
- ایپل نے نیا آئی پیڈ پرو متعارف کرا دیا
وزارت پیداوار میں 19 کروڑ سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
اسلام آباد: آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ وزارت پیداوار نے قواعد کے برعکس19 کروڑروپے سے زائد کی مالی بے ضابطیاں کیں اور مستفید ہونے والوں میں سابق وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور نبیل گبول بھی شامل ہیں۔
وزارت پیداوار نے2010 سے2012 کے دوران سابق وزیر اطلاعات کو اپنے حلقے میں تقسیم کرنے کیلیے 2کروڑ65 لاکھ روپے مالیت کی6 کوچز(33سیٹر) اور2کروڑ97لاکھ روپے مالیت کی6 کوچز(53 سیٹر) خرید کردی گئیں۔ آڈٹ رپورٹ میں کہا گیاکہ رکن قومی اسمبلی نبیل گبول کیلیے بھی 3 کروڑ 31 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے200سی این جی آٹو رکشے خریدے گئے،مظفر گڑھ میںبینظیر بھٹو ویلفیئر آرگنائزیشن کو 48 لاکھ روپے مالیت کی بس سے نوازاگیا،کراچی کی این جی اوز بھی وزارت پیداوار کی نوازشات سے مستفید ہوئیں،غیر سرکاری تنظیموں کو9کروڑروپے سے زائد مالیت کی12 بسیں ، 2 ڈبل کیبن اور 6 سنگل کیبن گاڑیاں خریدکردی گئیں۔
جب وزارت پیداوار کے حکام سے آڈٹ حکام نے جواب طلبی کی توکہا گیاکہ وزارت پیداوار نے یہ تمام خریداریاں وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے احکام پر کی تھیں۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کاکہنا ہے کہ بسیں،گاڑیاں اور رکشے خریدنا وزارت پیداوار کا فنکشن نہیں ہے ۔ یہ معاملہ23 نومبر2012 کومعاملہ وزارت کے پرنسپل اکائونٹنگ افسر(سیکریٹری) کے علم میںلایاگیامگررپورٹ کی تیاری تک محکمانہ اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس منعقد نہیں کیا گیا۔ آڈیٹرجنرل نے سفارش کی ہے کہ ان تمام خریداریوںکاجوازپیش کرنے کیلیے ٹرانسپورٹ کی تقسیم اور اس سے مستفید ہونے والوں کی مکمل فہرست پیش کی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔