- یقین ہے اس بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ساتھ لائیں گے؛ بابراعظم
- پاکستانی نوجوان سعودی کمپنیوں کے ساتھ مل کر چھوٹے کاروبار شروع کریں گے، وفاقی وزرا
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتوں میں بڑا اضافہ
- جنوبی وزیرستان: نابینا شخص کو پانی میں پھینکنے کی ویڈیو وائرل، ٹک ٹاکرز گرفتار
- پنجاب پولیس نے 08 سالہ بچی کو ونی کی بھینٹ چڑھنے سے بچا لیا
- حکومتی پالیسی سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا، وزیر خزانہ
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ایئرفورس کے قافلے پر حملہ؛ 1 ہلاک اور 4 زخمی
- پی ٹی آئی کا شیخ وقاص اکرم کو چیئرمین پی اے سی بنانے کا فیصلہ
- گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل نے عہدے کا حلف اٹھالیا
- کراچی اور لاہور میں ایک پاسپورٹ دفتر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ
- پرویز الٰہی کو جیل سے اسپتال یا گھر منتقل کرنے کی درخواست منظور
- کراچی میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے 2 دوست جاں بحق
- سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل
- پختونخوا حکومت کاشتکاروں سے 29 ارب روپے کی گندم خریدنے کیلیے تیار
- حماس کی اسرائیلی فورسز پر راکٹوں کی بوچھاڑ، 3 فوجی ہلاک، 11 زخمی
- گندم اسکینڈل؛ کون سی راکٹ سائنس ہے؟
- زہریلے کنکھجورے گردوں کی بیماری کے علاج میں معاون
- ناسا کا چاند پر جدید ریلوے سسٹم بنانے کا منصوبہ
- ایران کے صحرا میں بنایا گیا ویران شہر
- خشک دودھ کی درآمد پر پابندی، امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ
دو ججز عدالت کے وقار کی خاطر جسٹس فائز کیس سے الگ ہوئے، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست کی سماعت کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو ارسال کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو ججز نے عدالت کے عزت و وقار کی خاطر جسٹس فائز کیس سے خود کو الگ کیا۔
سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست پر گزشتہ روز کی کارروائی کا حکم نامہ جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ نے معاملہ پر فل کورٹ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار جسٹس قاضی فائز کے مطابق بینچ کے دو ججز کا مقدمہ میں ممکنہ مفاد ہے، اس لیے دونوں ججز کو مقدمہ سننے سے الگ ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست سننے والا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا
سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ اس مقدمے میں کسی جج کا ایسا کوئی ممکنہ مفاد نہیں، درخواست گزار کے وکیل کی دلیل کی بنیاد امکانی ہے، مقدمہ میں کسی قسم کا ٹھوس اور ذاتی مفاد ہی کسی جج کے الگ ہونے کا جواز ہوسکتا ہے، لیکن کسی جج کا ذاتی مفاد چار سال بعد پیدا ہونا ہے، مستقبل کے ممکنہ امکان پر کسی جج کے مقدمے سے الگ ہونے کی پہلے کوئی مثال نہیں، لہذا درخواست گزار کے دلائل میں بظاہر کوئی وزن نہیں۔
حکم نامہ میں کہا گیا کہ گزشتہ روز عدالتی وقفہ کے دوران بینچ کے ججز نے آپس میں گفتگو کی، سپریم کورٹ کے وقار و عزت کے تحفظ اور معاملہ پر کسی جگہ بحث مباحثہ سے بچنے کے لیے دو ساتھی ججز نے خود کو مقدمہ سے الگ کرلیا، دونوں معزز جج کے انکار کے بعد بینچ تحلیل ہو گیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ مقدمہ سے وابستہ افراد کے اعتماد اور شفافیت کے لیے معاملہ پر فل کورٹ تشکیل دی جائے اور مناسب حکم کے لیے فائل چیف جسٹس کے روبرو پیش کی جائے۔
واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے خلاف اپنی درخواست کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے لارجر بینچ پر اعتراض اٹھایا تھا جس پر دو ججز جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجاز الاحسن نے سماعت سے معذرت کرلی جس کے نتیجے میں بنچ ٹوٹ گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔