مہنگائی، خراب معیشت، خواجہ سراؤں کے بالاخانے ویران

احتشام خان  ہفتہ 7 دسمبر 2019
بعض علاقوں میں موسیقی کے پروگراموں پرپابندی بھی وبال جان بن گئی ہے، خواجہ سرامہک اورمحبت۔ فوٹو: فائل

بعض علاقوں میں موسیقی کے پروگراموں پرپابندی بھی وبال جان بن گئی ہے، خواجہ سرامہک اورمحبت۔ فوٹو: فائل

پشاور:  مہنگائی کے سونامی اور خراب معیشت نے خواجہ سراؤں کے بالا خانے اور محفلیں ویران کر دیں، حالات کے ستائے یہ خواجہ سرا فاقوں پر مجبور ہو گئے ہیں۔

ایکسپریس ٹربیون سے گفتگو کرتے ہوئے پشاورسے تعلق رکھنے والی 29 سالہ کترینہ کہتی ہیں ایک وقت تھا جب خواجہ سراؤں کے بالا خانے آباد رہتے تھے۔ میوزک پارٹیوں کی بکنگ کے لئے دن رات ان بالا خانوں میں لوگوں کی چہل پہل لگی رہتی تھی ۔اب اک آدھ تقریب میں جائیں بھی تو اکثرخالی ہاتھ لوٹنا پڑتا ہے۔لوگوں کے پاس کھانے کے پیسے نہیں تو نوٹ کیسے نچھاور کریں گے؟

خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم کے چئیرپرسن قمرنسیم کا کہنا ہے کہ سروے کے مطابق خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کی تعداد 40 ہزار کے قریب ہے۔خواجہ سرا مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔یہی حالات رہے توخواجہ سرا بھیک مانگنے یا جسم فروشی پر مجبور ہوجائیں گے۔

خواجہ سرامہک اورمحبت کہتی ہیں کہ بعض علاقوں میں موسیقی کے پروگراموں پرپابندی بھی وبال جان بن گئی ہے۔شی میل ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کی صدر فرزانہ بھی پشاور اور گرد و نواح میں خواجہ سراؤں کے پروگراموں پر لگنے والی پابندیوں اور روزگار نہ ہونے پر پشاور چھوڑنے کا سوچنے لگی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت متبادل روزگار دے توہم ناچ گانا چھوڑدیں۔دوسری طرف خواجہ سراؤں پر تشدد، ہراساں کرنے یہاں تک کے قتل کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ چار سالوں کے دوران خیبر پختونخوا میں 64 خواجہ سرا قتل کئے گئے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔