سندھ میں جذام کے مریضوں کی شرح دیگر صوبوں سے بڑھ گئی

اسٹاف رپورٹر  اتوار 26 جنوری 2020
مرض خطرہ نہیں رہا،2018میں342مریض سامنے آئے،سندھ کے143نئے مریضوںمیں سے59فیصدکاتعلق کراچی سے تھا، ڈاکٹر مرتضیٰ۔ فوٹو: فائل

مرض خطرہ نہیں رہا،2018میں342مریض سامنے آئے،سندھ کے143نئے مریضوںمیں سے59فیصدکاتعلق کراچی سے تھا، ڈاکٹر مرتضیٰ۔ فوٹو: فائل

کراچی: ملک میں ہر سال اوسطاً 400 نئے جذام کے مریض رجسٹرڈ کیے جاتے ہیں،سندھ میں جذام کے نئے مریضوں کی شرح دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔

پاکستان کے دیگر صوبوں میں یہ شرح بتدریج کمی کی طرف مائل ہے اب بھی پاکستان میں ایسے مریض موجود ہیں جو دوسروں میں جذام پھیلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں،جنھیں سامنے لانے کی ضرورت ہے تاکہ ان کا بروقت علاج کرکے اس بیماری کے مکمل خاتمے کو یقینی بنایا جاسکے۔

جذام کے خاتمے سے متعلق عالمی ادارہ صحت کی جاری کردہ حکمت عملی برائے سال 2016 تا 2020 میں 3 اہم اہداف مقرر کیے گئے ہیں جس کے لیے ہمیں مشترکہ کوششیں کرنا ہوںگی،یہ بات ماری ایڈلیڈ لیپروسی سینٹر میں ڈائریکٹر ٹریننگ ڈاکٹر علی مرتضیٰ نے ماری ایڈلیڈ لیپروسی سینٹر (ایم اے ایل سی) میں جذام کے عالمی دن پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

کانفرنس میں ایم اے ایل سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مارون لوبو، ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز سیویو پریرا، ڈائریکٹر ٹریننگ ڈاکٹر علی مرتضیٰ اور بورڈ آف ڈائریکٹرز نے شرکت کی، اس موقع پر ڈاکٹر علی مرتضیٰ نے کہا کہ جذام کا عالمی دن پوری دنیا میں ہر سال منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کا مقصد جذام مرض سے متعلق ضروری معلومات لوگوں تک پہنچانا اور اس میں مبتلا مریضوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔

پاکستان میں ماری ایڈلیڈ لیپروسی سینٹر 6 دہائیوں سے جذام کے خاتمے کے لیے سرگرم ہے، عالمی دن کی تقریبات کا مقصد جذام کے بارے میں موجود خوف اور فرسودہ خیالات کو بھی ختم کرنا ہوتا ہے ، 1996 میں پاکستان میں جذام مرض پر قابو پایا جاچکا ہے اور اب یہ بیماری عام آدمی کی صحت کے لیے خطرہ نہیں رہی تاہم اس بیماری کا خاتمہ اب بھی باقی ہے ہر سال پورے ملک میں اوسطاً 400 نئے مریض رجسٹرڈ کیے جاتے ہیں، سال2018 میں 342 نئے مریض رجسٹرڈ کیے گئے تھے ہر سال سندھ میں نئے مریضوں کی شرح دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔

2018 کے اعدادوشمار کے مطابق 143 نئے مریض صوبہ سندھ میں رجسٹرڈ کیے گئے تھے جو کل مریضوں کا 42 فیصد بنتے ہیں، ان نئے مریضوں میں59 فیصد مریض کراچی میں رجسٹرڈ کئے گئے تھے، سندھ کے بعد خیبر پختونخواہ میں11 فیصد اور پنجاب میں 9 فیصد مریض ریجسٹرڈ کئے گئے، جبکہ دیگر صوبوں میں یہ شرح بتدریج کمی کی طرف مائل ہے تمام صوبوں میں جذام کا مرض مکمل قابو میں ہے۔

نئی حکمت عملی کے تحت صوبائی سطح پر سینئر لیپروسی ورکرز پر مشتمل ریسورس ٹیمیں اپنے علاقوں میں موجود تمام سابقہ اور نئے مریضوں کے قریبی اہلخانہ اور آس پاس رہنے والی آبادیوں کا سروے کرکے جذام کے مریضوں کو تلاش کررہے ہیں اور عوام کو آگاہی فراہم کر رہے ہیں تاکہ مریضوں کی بروقت تشخیص یقینی بنائی جاسکے، جذام کے مکمل خاتمے میں دو بڑی رکاوٹیں حائل ہیں۔

ایک بیماری کے جراثیم کا جسم میں داخل ہونے اور علامات کے ظاہر ہونے کا دورانیہ اور دوسری جذام عوام کا اس مرض میں مبتلا ہونے پر اسکو چھپان ہے، پورے پاکستان میں 58 ہزار490 جذام کے مریض رجسٹرڈ ہیں 99 فیصد مریض علاج مکمل کراچکے ہیں جبکہ 91 فیصد مریض صحتیاب ہوکر معمول کی زندگی بسر کررہے ہیں، زیر علاج مریضوں کی تعداد کم ہوکر 450 رہ گئی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔