تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کو خون ملنا بند، ہائیکورٹ کا سندھ حکومت سے جواب طلب

کورٹ رپورٹر  منگل 31 مارچ 2020
لاک ڈاؤن کے باعث رضاکارانہ طور پر خون عطیہ کرنے والے بھی دستیاب نہیں، درخواست گزار (فوٹو: فائل)

لاک ڈاؤن کے باعث رضاکارانہ طور پر خون عطیہ کرنے والے بھی دستیاب نہیں، درخواست گزار (فوٹو: فائل)

 کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے لاک ڈاؤن کے باعث تھیلیسیما، خون کے کینسر اور دیگر مریضوں کو خون کی عدم فراہمی  پر سندھ حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس یوسف علی سعید پر مشتمل دو رکنی بنچ کے روبرو لاک ڈاؤن کے باعث تھیلیسیما، خون کے کینسر اور دیگر مریضوں کو خون کی عدم فراہمی سے متعلق طارق منصور ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

درخواست گزار طارق منصور ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ ہزاروں کی تعداد میں تھیلیسیما اور خون کے کینسر کے مریض موجود ہیں، تھیلیسیما اور خون کے کینسر کو بوقت ضرورت تسلسل کے ساتھ خون لگایا جاتا ہے۔

درخواست گزار نے یہ بھی کہا کہ لاک ڈاؤن کے باعث ان قیمتی جانوں کو خون ملنا بند ہوگیا، اسپتالوں میں صرف کورونا وائرس کے ٹیسٹ اور علاج چل رہے ہیں، لاک ڈاؤن کے باعث رضاکارانہ خون عطیہ کرنے والے بھی دستیاب نہیں، بروقت خون نہ ملنے سے قیمتی زندگیاں خطرے میں پڑ چکیں ہیں، لاک ڈاؤن کے دوران خون کی فراہمی یقینی بنانے کے احکامات دیے جائیں۔

عدالت نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ تھیلیسیما اور خون کے کینسر کے مریضوں کی زندگیاں بھی قیمتی ہیں، انسانی جانوں کا معاملہ ہے، سندھ حکومت بتائے کیا اقدامات کر رہی ہے؟ بتایا جائے لاک ڈاؤن کے دوران قیمتی انسانی زندگیوں کو خون دینے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟

عدالت نے چیف سیکریٹری، سیکرٹری صحت، سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی پی ڈی ایم سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا جبکہ عدالت نے 3 اپریل کو ایڈیشنل سیکریٹری سندھ کو ان پرسن پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔