خواتین میں بریسٹ، مردوں میں ہونٹوں اور منہ کا کینسر بڑھنے لگا

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 2 اکتوبر 2020
پان، گٹکا ، شیشہ، نسوار پر پابندی عائد کی جائے، الکوحل، گرم مشروبات، زیادہ باربی کیو کھانے سے غذائی نالی کا کینسر ہوتا ہے ۔  فوٹو : فائل

پان، گٹکا ، شیشہ، نسوار پر پابندی عائد کی جائے، الکوحل، گرم مشروبات، زیادہ باربی کیو کھانے سے غذائی نالی کا کینسر ہوتا ہے ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزکی کینسر رجسٹری میں 22 ہزار 858 کینسر کے کیسز رجسٹرڈ ہوئے جن میں پہلے نمبر پر بریسٹ اور دوسرے نمبر پر منہ کا کینسر ہے۔

ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزنے اپنی ایک تحقیقی رپورٹ میں کراچی میں کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پالیسی سازاداروں پر زور دیا ہے کہ کینسر سے بچاؤاوراس کی روک تھام کے لیے حکمت عملی ترتیب دیں کیونکہ 10 سال کے دوران ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزکی کینسر رجسٹری میں 22 ہزار 858 کینسر کے کیسز رجسٹرڈ ہوئے جن میں پہلے نمبر پر بریسٹ اور دوسرے نمبر پر منہ کا کینسر ہے، منہ کے کینسر کی روک تھام کے لیے مختلف نوعیت کی تمباکو کی اشیا، پان، گٹکا، سگریٹ، بیڑی، شیشہ، نسوار وغیرہ پر پابندی عائد کی جائے۔

پاکستان جرنل آف میڈیکل سائنسز میں شائع ہونے والے ڈاکٹر محمد آصف قریشی کی سربراہی میں تیار کیے گئے تحقیقی مقالے کے مطابق کراچی کے مردوں میں ہونٹوں اور منہ کا کینسر بڑھ رہا ہے، رپورٹ کے مطابق الکوحل، گرم مشروبات (چائے کافی و دیگر مشروبات وغیرہ) اور آگ پر سینکے گئے گوشت (بار بی کیو) کے استعمال سے غذائی نالی کا کینسر ہوتا ہے۔ اس لیے یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ گزشتہ عشرے میں ان غذائی اشیاکے استعمال کا رجحان کتنا بڑھا ہے۔

رپورٹ میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ دس سال کے دوران بچوں میںذہنی و اعصابی نظام کے سرطان میں اضافہ ہو رہا ہے، اس سلسلے میں بھی اقدامات کی ضرورت پربھی قومی سطح پر کینسر کے اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کراچی میں گزشتہ عشرے کے دوران جلدکے کینسر کی بڑی وجہ تو شہرکی خط استوا سے قربت ہے جبکہ دوسری وجہ اوزون کی حفاظتی تہہ کا پتلی ہونا جس کی وجہ سے الٹرا وائلٹ شعاعیں زمین تک پہنچ رہی ہیں جو جلد کے کینسر کی وجہ بن رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اوزون کی تہہ کے پتلا ہونے کی وجہ ہائیڈرو کلورو فلورو کاربن کی زیادہ مقدار میں پیداوارہے، ان کی سالانہ پیداوار کی شرح71.7 فیصد ہے جو اوزون کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ جلد کی بیماریوں کی وجہ بھی بن رہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔