- کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 انتہائی خطرناک دہشت گرد گرفتار
- جسٹس بابر ستار کے خلاف مہم چلانے پر توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ
- حکومت سندھ نے پیپلزبس سروس میں خودکار کرایہ وصولی کا نظام متعارف کرادیا
- سعودی ولی عہد کا رواں ماہ دورۂ پاکستان کا امکان
- سیاسی بیانات پر پابندی کیخلاف عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کیلئے قومی ٹیم کی نئی کِٹ کی رونمائی
- نازک حصے پر کرکٹ کی گیند لگنے سے 11 سالہ لڑکا ہلاک
- کے پی وزرا کو کرایے کی مد میں 2 لاکھ روپے ماہانہ کرایہ دینے کی منظوری
- چینی صدر کا 5 سال بعد یورپی ممالک کا دورہ؛ شراکت داری کی نئی صف بندی
- ججز کا ڈیٹا لیک کرنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دائر
- کراچی میں ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا فیصلہ
- سندھ ؛ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا 34 فیصد خرچ ہوسکا
- پنجاب کے اسکولوں میں 16 مئی کو اسٹوڈنٹس کونسل انتخابات کا اعلان
- حکومت کا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار
- طعنوں سے تنگ آکر ماں نے گونگے بیٹے کو مگرمچھوں کی نہر میں پھینک دیا
- سندھ میں آم کے باغات میں بیماری پھیل گئی
- امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے پی ٹی آئی قیادت کی ملاقات، قانون کی حکمرانی پر گفتگو
- کراچی میں اسٹریٹ کرائم کیلیے آن لائن اسلحہ فراہم کرنے والا گینگ گرفتار
- کراچی میں شہریوں کے تشدد سے 2 ڈکیت ہلاک، ایک شدید زخمی
- صدر ممکت سرکاری دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے
وفاق اورسندھ حکومت کراچی کی ترقی کیلئے سیاسی اختلاف بالائے طاق رکھنے پرمتفق
کراچی: وفاقی اور سندھ حکومت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت منصوبے مشترکہ طور پر مکمل کیے جائیں گے ۔
ہفتے کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں کراچی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں بارشوں کے بعد وفاقی، صوبائی حکومت نے نکاسی آب کے لیے منصوبہ بنایا جس کے لیے نالوں کی صفائی اور ان پر سے تجاوزاٹ ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔ پہلے تین بڑے نالوں پر کام کر رہے ہیں جس میں اب تک کوئی مزاحمت سامنے نہیں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نالوں سے صفائی کا ایک طریقہ کار طے کیا جس سے پانی کی نکاسی ہو جبکہ ابتدائی سروے سے مکانات ہٹانے کی تعداد زیادہ اور ہزاروں میں تھی پھر اس میں کمی آئی۔مردم شماری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس پر تحفظات موجود ہیں لیکن اس کا فورم مشترکہ مفادات کونسل(سی سی آئی)ہے، دیگر صوبے بھی تحفظات رکھتے ہیں جسے اجلاس میں رکھیں گے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیاتی عمل اسد عمر نے کہا کہ کورونا ویکسین سے متعلق قوم سے کوئی جھوٹ نہیں بولا گیا اور رواں سال کی پہلی سہ ماہی تک ویکسین دست یاب ہوجائے گی ۔
اسد عمر نے کہا کہ کراچی والے کچھ عرصے سے سندھ اور وفاقی حکومت کی طرف دیکھ رہے تھے کہ دونوں حکومتوں نے مل کر شہر کے لیے کام کرنے کا جو اعلان کیا تھا اس پر عمل ہوگا یا نہیں، ان منصوبوں میں سے کچھ وفاق کی ذمہ داری ہے کچھ پر صوبائی حکومت کام کرے گی، جبکہ کچھ مشترکہ طور پر مکمل کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ بڑے سائنسی اور پیشہ وارانہ طریقے سے این ای ڈی یونیورسٹی کا ڈیزائن مکمل ہوگیا، حکومت سندھ کی تجاوزات ہٹانے کی ذمہ داری تھی جس پر کام شروع ہوچکا ہے اور گراونڈ پر ایف ڈبلیو او اور این ڈی ایم اے مشینری اور ٹیمیں آگئی ہیں، اب دونوں حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ کام میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میں خصوصی طور پر اس بات کو دہرانا چاہتا ہوں کہ ہمارے پاس سیاست کرنے کے بہت سے مواقع ہوتے ہیں لیکن ترقیاتی کام میں مل کر کام کرنا چاہیے۔
مردم شماری کے حوالے سے اسد عمر کا کہنا تھا کہ اس کے نتائج پر سندھ، بلوچستان سمیت تین صوبوں کو تحفظات تھے اور ہیں، یہ شماری ہمارے دور میں نہیں ہوئی تھی جب کہ صرف اس مردم شماری پر نہیں بلکہ ہر مردم شماری پر کراچی کو اعتراض رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کمیٹی سفارشات تیار کر رہے ہیں، بحث مباحثہ ہوگا اور لوگوں کو یقین دلانا ہے کہ مردم شماری درست ہوئی ہے۔سندھ کے جزائر پر قبضے کے الزام سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جزائر پر سندھ اور وفاق کا الگ الگ موقف ہے، ان جزائر پر کوئی فوج نہیں آرہی ہے جبکہ ہم نے ساتھ بیٹھ کر ترقی اور بہتری پر بات کرنے کا تہیہ کیا ہے۔
کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ کے سی آر پر کام شروع اور اشتہارات بھی جاری کرچکے ہیں اور ایم ایل ون سے قبل سرکلر منصوبہ مکمل ہوجائے گا، جبکہ کراچی میں گرین لائن، پانچ پلوں کے منصوبے اور منگولیا روڈ سمیت کافی منصوبے وفاق مکمل کرچکی ہے۔
وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق نے کہا کہ وزیراعظم کے کراچی کے پیکج کے تحت ایک سوگیارہ ارب کے منصوبے اب بنیں گے۔مقتدرحلقے بھی ساتھ ہیں۔ایم کیوایم سمجھتی ہے یہ عارضی سہولت کاری ہے۔ملک اورشہرکی بہتری کے لئے مل کرکام کررہے ہیں۔ایم کیوایم سمجھتی ہے یہ سب مقامی حکومتوں کے کام ہیں جن کوبااختیار ہوناچاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔