- امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے پی ٹی آئی قیادت کی ملاقات، قانون کی حکمرانی پر گفتگو
- کراچی میں اسٹریٹ کرائم کیلیے آن لائن اسلحہ فراہم کرنے والا گینگ گرفتار
- کراچی میں شہریوں کے تشدد سے 2 ڈکیت ہلاک، ایک شدید زخمی
- صدر ممکت سرکاری دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے
- عوامی مقامات پر لگے چارجنگ اسٹیشنز سے ہوشیار رہیں
- روزمرہ معمولات میں تنہائی کے چند لمحات ذہنی صحت کیلئے ضروری
- برازیلین سپرمین کی سوشل میڈیا پر دھوم
- سعودی ریسٹورینٹ میں کھانا کھانے سے ایک شخص ہلاک؛ 95 کی حالت غیر
- وقاص اکرم کی چیئرمین پی اے سی نامزدگی پر شیر افضل مروت برہم
- گندم اسکینڈل پر انکوائری کب کرنی ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا نیب پراسیکیوٹر سے استفسار
- ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں؛ فاروق عبداللہ
- جماعت اسلامی کا احتجاجی مظاہرہ، تعلیمی اداروں میں مقابلہ موسیقی منسوخی کا مطالبہ
- مئی اور جون میں ہیٹ ویو کا الرٹ؛ جنوبی پنجاب اور سندھ متاثر ہونگے
- سوات : 13 سالہ بچی سے نکاح کرنے والا 70 سالہ شخص، نکاح خواں اور گواہ زیر حراست
- امریکا نے پہلی بار اسرائیل کو گولہ بارود کی فراہمی روک دی
- فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل ہوتا تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،چیف جسٹس
- یقین ہے اس بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ساتھ لائیں گے؛ بابراعظم
- پاکستانی نوجوان سعودی کمپنیوں کے ساتھ مل کر چھوٹے کاروبار شروع کریں گے، وفاقی وزرا
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتوں میں بڑا اضافہ
- جنوبی وزیرستان: نابینا شخص کو پانی میں پھینکنے کی ویڈیو وائرل، ٹک ٹاکرز گرفتار
نئے سروس رولز نافذ،آمدن سے زائد اثاثوں والا اہلکارکرپٹ تصور
لاہور: وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے سروس اور انکوائری رولز میں تبدیلی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔
حکومت پاکستان نے سرکاری ملازمین کے 47 سالہ پرانے انضباطی قواعد E & D Rules 1973 منسوخ کر کے نئے سول سرونٹس ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن رولز (E & D Rules 2020 ) نافذ کر د یئے۔ وزیراعظم نے دسمبر 2020 میں نئے رولز کی منظوری دی تھی۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق جائیدادیں آمدن سے مطابقت نہ رکھنے والا افسر کرپٹ شمار ہوگا، خورد برد ثابت ہونے پررقم سول سرونٹ سے ریکور ہوگی جبکہ عہدہ سے تنزلی ،جبری ریٹائر کیا جا سکتا ہے اگر دوران تحقیقات ملازم دس دن میں جواب نہ دے تو اتھارٹی 30دن کے اندر فیصلہ کرے گی۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ 13 صفحات پر مشتمل ایس آر او میں مس کنڈکٹ کی تشریح کی گئی ہے۔ تقرری، پروموشن، ٹرانسفر ، ر یٹائرمنٹ یا سروس کے دیگر معاملات میں سیاسی طور پر اثرو رسوخ کا استعمال، کرپشن کے بعد کسی بھی ایجنسی سے پلی بارگین کرنا مس کنڈکٹ میں شمار ہوگا۔
نئے رولز کے تحت وہ سول سرونٹ کرپٹ تصور ہوگا جس کی اپنی یا اس پر انحصار کرنے والے اہل خانہ کی جائیداد یں انکے ظاہری ذرائع آمدن سے مطابقت نہ رکھتی ہوں یا ان کا طرز زندگی ذرائع آمدن سے مطابقت نہ رکھتا ہو۔ وہ تخریب کاری یا مشکوک سر گر میوں میں ملوث ہو یا وہ سرکاری راز کسی غیر مجاز شخص کو بتانے کا مرتکب ہو۔ ایسی صورت میں اس کے خلاف انضباطی کارر وائی ہو گی۔
اعلامیہ میں سزاکی بھی تشریح کی گئی ہے۔ کم سزا ( Minor Penalty ) میں سرزنش ( sensure )، سالانہ ترقی کی ضبطی ، متعین عرصہ کیلئے سالانہ ترقی کا انجماد جو زیادہ سے زیادہ تین سال کیلئے کی جا سکتی ہے۔ نچلے سکیل میں متعین عر صہ کیلئے تنزلی کی جاسکتی ہے۔ پرومو شن بھی واپس لی جاسکتی ہے لیکن زیادہ سے زیادہ تین سال کیلئے۔ زیادہ سزا(Major Penalty ) میں یہ شامل کیاگیا ہے کہ اگر سول سرونٹ پر خورد برد ثابت ہو جا ئے تو فنانشل رولز کے تحت اس سے ریکوری کی جائے گی۔
نچلے سکیل میں تنزلی کی جا سکے گی۔ جبری ریٹائر یا ملازمت سے برطرف کیا جاسکے گا۔ کسی سول سرونٹ کو سروس سے معطل کیا جاسکتا ہے یا جبری رخصت پر بھیجا جاسکتا ہے۔ دوران معطلی انہیں تنخواہ اور الاؤنس رول 53 کے تحت ملیں گے۔ رولز کے مطابق انکوائری کے عمل کو تیز کرنے کیلئے مجاز افسر کا درجہ ختم کردیا گیا ہے جس کے بعد انکوائری کے صرف دو درجے باقی رہ گئے ہیں۔ جو اتھارٹی اور انکوائری آفیسر یا کمیٹی پر مشتمل ہے۔
دو سطحی عمل اتھارٹی کی منظوری کے بغیر مجاز افسر کے ذریعے معمولی جرمانے دے کر نچلی سطح پر نظم و ضبطی کارروائی کے معاملے کو حل کرے گا۔کارروائی کے ہر مرحلے پر ٹائم لائنز متعارف کرائی گئیں۔ الزامات کے جوابات جمع کرانے کے لئے 10 سے14 دن رکھے گئے ہیں۔ کمیٹی یاآفیسر 60 دن میں انکوائری مکمل کریں گے۔
اس سے قبل کارروائی کیلئے کوئی میعاد مقررنہیں تھی جس کے نتیجے میں مقدمات کئی برسوں تک زیرالتوا رہتے تھے۔ پہلی بار، بدعنوانی کی تعریف میں التجا، سودا اور رضاکارانہ واپسی کو شامل کیا گیا ہے۔ ان قواعد کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ انکوائری کی صورت میں کیس کی سماعت ’’مجاز افسر‘‘ کی بجائے کسی ’’ کمیٹی ‘‘ کے ذریعہ کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔