- مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود بائیس فیصد کی سطح پر برقرار
- خیبر پختون خوا میں بارشوں سے تین روز کے دوران 10 افراد جاں بحق
- انوکھا انداز؛ نیوزی لینڈ ٹی-20 ٹیم کا اعلان 2 بچوں نے کیا
- علی رضا عابدی کے قتل میں ملوث چار مجرموں کو عمر قید کا حکم
- تحریک انصاف کے بیک ڈور کسی سے مذاکرات نہیں ہورہے، بیرسٹر گوہر
- سکھوں کے حقوق اور آزادی کیلیے آواز بلند کرتے رہیں گے؛ کینیڈین وزیراعظم
- پنجاب سے گزشتہ سال ڈھائی ہزار بچے اغوا، 891 جنسی زیادتی کا نشانہ بنے
- اسکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم پاکستانی نژاد وزیراعظم نے استعفی دیدیا
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں معمولی کمی
- ہم پاکستان کو سرمایہ کاری اور تجارت کے حوالے سے ترجیح دے رہے ہیں، سعودی وزیر تجارت
- لاپتا افراد کے اہل خانہ کے دکھ کا کسی کو احساس ہی نہیں، سندھ ہائیکورٹ
- کے الیکٹرک نے بجلی کے نرخ میں 19 روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست دیدی
- بشام میں چینی انجینئرز بس حملے میں ملوث ٹی ٹی پی کے 4 دہشتگرد گرفتار
- غزہ صورت حال؛ امریکی وزیر خارجہ اہم دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے
- چیئرمین سنی اتحاد کونسل کا پی ٹی آئی کو اسمبلیوں سے استعفے کا مشورہ
- کراچی میں اگلے 3روز گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان
- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
فوج ملکی سلامتی کیخلاف کام کرنیوالوں کو گرفتار کر سکے گئ، قانون 2ہفتوں میں نافذ ہوگا
اسلام آ باد: شورش زدہ علاقوں میں ملزمان کی گرفتاریوں اور استغاثہ کیلیے قانون اگلے 2 ہفتے میں نافذ ہونے کا امکان ہے، اٹارنی جنرل آج (بدھ کو) اس بارے میں سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کرینگے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ شورش زدہ علاقوں میں سیکیورٹی اداروںکے زیر حراست افرادکو سامنے لانے اور ان پر مقدمہ چلانے کے بارے میں سپریم کورٹ کے10دسمبر 2013 کے حکم پر عملدرآمدکیلیے منگل کو وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا جس میں اٹارنی جنرل سلمان بٹ بھی شریک تھے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملاکنڈ حراستی مرکز سے اٹھائے گئے35 قیدیوں، لاپتہ افراد،شورش سے موثر انداز میں نمٹنے اور ملک کی سلامتی کو ہر حال میں یقینی بنانے کیلیے مجوزہ قانون پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ذرائع کے مطابق عدالت کے حکم کے تابع قانون سازی کے بارے میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قومی سلامتی اور پروٹیکشن آف پاکستان کے نام سے نئے قانون کی منظوری جلد ہی پارلیمنٹ سے لے کر یقینی طور پر اگلے2ہفتے میں لاگوکر دیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق اس مجوزہ قانون کا اطلاق پورے ملک بشمول وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں پر ہوگا اور فوری طور پر نافذالعمل ہوگا۔ذرائع کے مطابق اس قانون کے تحت پولیس کے علاوہ سول حکومت کی مددکیلیے مسلح افوج کو بھی کسی بھی ایسے شخص کو وارنٹ کے بغیرگرفتارکرنے کا اختیار ہوگا۔
جن پر پاکستان کی سلامتی کیخلاف کام کرنے،تشدد اور دہشتگردی میں ملوث ہونے،نسلی، مذہبی منافرت پھیلانے،بم دھماکے کرنے،پولیس اور مسلح افواج پر حملے کرنے،ریاست کے اثاثوںکو نقصان پہنچانے، اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہونے،اقلیتوں، صحافیوں، پارلیمنٹیرین اور عدلیہ کو خوفزدہ کرنے اور معاشرے میں خوف پھیلانے کا الزام ہوگا۔ ذرائع کے مطابق گرفتار ملزمان ریمانڈکیلیے اسپیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیے جائیںگے اور انھیں90 دن تک حراست میں رکھا جا سکے گا۔ملک بھر میں اس قانون کے تحت گرفتار افراد پر مقدمہ چلانے کیلیے خصوصی عدالتیںاورخصوصی تفتیشی ایجنسی قائم کی جائے گی۔متعلقہ صوبے کی ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت سے سپیشل جج اور پراسیکیوٹر جنرل کا تقرر ہوگا ۔ہر مقدمے کی تفتیش جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کرے گی جو ایک اعلیٰ پولیس افسر اور مسلح افواج کے دوافسران پر مشتمل ہوگی۔ ذرائع نے بتایا کہ اگر اس مجوزہ قانون کے تحت دائر مقدمے میں پراسیکیوٹر وفاقی حکومت کی منظوری سے ٹرائل کے کسی بھی مرحلے پرکیس واپس لے گا تو اسپیشل جج کیس واپس کرنے کے پابند ہوںگے اور ملزم کیخلاف مقدمہ ختم ہو جائے گا اور وہ بری تصور ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔