- قومی ہاکی ٹیم کے غیرملکی کوچ کو پاکستان آنے میں مشکلات کا سامنا
- گردن میں ہلکی بجلی کی بدولت فالج زدہ بندر کے بازو میں زندگی لوٹ آئی
- ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک، ٹیسلا پرایک اور مقدمہ دائر
- بھارت میں مسافر بس کھائی میں جا گری، طلبا سمیت 16افراد ہلاک
- افغانستان سے اشیا کی درآمد پاکستانی کرنسی میں کرنے کی منظوری کا امکان
- طاقتور سمندری طوفان نے بحری جہاز کے دو ٹکڑے کردیئے؛ 12 ہلاک
- کلفٹن، ڈیفنس اور گلشنِ حدید کو پیپلز بس سروس کے روٹس میں شامل کرنے کا فیصلہ
- زخمی کسان کے اغوا کا ڈراپ سین، مغوی مبینہ بلیک میلر نکلا
- سرکاری اراضی پر قبضے کا الزام، بشریٰ بی بی کا بھائی اینٹی کرپشن میں طلب
- خیبرپختونخوا کا اپنے وسائل سے قبائلی اضلاع کیلئے صحت کارڈ اسکیم جاری رکھنے کا فیصلہ
- امریکا؛ 8 پولیس اہلکاروں نے سیاہ فام شخص کو گولیوں سے بھون ڈالا
- مفتاح اسماعیل کی آئی ایم ایف پروگرام معطل ہونے یا تاخیر سے متعلق خبروں کی تردید
- راولپنڈی میں گھریلو تنازع پر چچا نے بھتیجے کو قتل کردیا
- ایک منٹ میں 40 امریکی صدور کی شناخت کرنے کا نیا ریکارڈ
- ہمارے پاس موسم سرما کےلیے گیس نہیں، وزیر پیٹرولیم
- واٹس ایپ نے پیغامات ڈیلیٹ کرنے کی مدت میں اضافہ کردیا
- خون میں موجود بایومارکر گٹھیا کے مرض کی پیش گوئی کرسکتے ہیں
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمت میں کمی
- ہمارے بولرز میں اتنی صلاحیت ہے کہ سری لنکن ٹیم کو دوبار آؤٹ کرسکیں، بابراعظم
- مالی سال کے پہلے کاروباری روز انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں کمی
اتحادی جماعتوں کا 2023 تک حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ

(فوٹو انٹرنیٹ)
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آرٹیکل 63 اے سے متعلق فیصلے کے بعد وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اتحادی جماعتوں نے اگست 2023 تک حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور وزیراعظم کو تمام اقدامات پر مکمل حمایت کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا، جس میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ایم کیو ایم کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی سمیت دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں: آرٹیکل 63 اے کی تشریح: منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ
اجلاس میں سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے فیصلے پر مشاورت کی گئی جبکہ تمام اتحادی جماعتوں نے اگست 2023 تک ساتھ دینے اور حکومت میں رہنے کا فیصلہ کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ وزیراعظم کے تمام فیصلوں کو مکمل سپورٹ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطلب ہے اسمبلیاں تحلیل اور حکومت ختم ہو گئی، فواد چوہدری
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر فوری قانونی رائے لی جائے گی، آئندہ الیکشن کے حوالے سے انتخابی اصلاحات کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے گا جبکہ عدالتی فیصلے کے بعد پنجاب میں پیدا ہونے والے ممکنہ سیاسی و آئینی بحران سے نمٹا جائے گا۔
وزیراعظم کی اٹارنی جنرل سے ملاقات
بعد ازاں وزیر اعظم کی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مشاورت کی گئی اور مستقبل میں ممکنہ آئینی و قانونی پہلوؤں کو استعمال کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔