- ججز کا ڈیٹا لیک کرنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دائر
- کراچی میں ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا فیصلہ
- سندھ ؛ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا 34 فیصد خرچ ہوسکا
- پنجاب کے اسکولوں میں 16 مئی کو اسٹوڈنٹس کونسل انتخابات کا اعلان
- حکومت کا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار
- گونگا بچہ کیوں پیدا کیا؛ طعنوں پر ماں نے بیٹے کو مگرمچھوں کی نہر میں پھینک دیا
- سندھ میں آم کے باغات میں بیماری پھیل گئی
- امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے پی ٹی آئی قیادت کی ملاقات، قانون کی حکمرانی پر گفتگو
- کراچی میں اسٹریٹ کرائم کیلیے آن لائن اسلحہ فراہم کرنے والا گینگ گرفتار
- کراچی میں شہریوں کے تشدد سے 2 ڈکیت ہلاک، ایک شدید زخمی
- صدر ممکت سرکاری دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے
- عوامی مقامات پر لگے چارجنگ اسٹیشنز سے ہوشیار رہیں
- روزمرہ معمولات میں تنہائی کے چند لمحات ذہنی صحت کیلئے ضروری
- برازیلین سپرمین کی سوشل میڈیا پر دھوم
- سعودی ریسٹورینٹ میں کھانا کھانے سے ایک شخص ہلاک؛ 95 کی حالت غیر
- وقاص اکرم کی چیئرمین پی اے سی نامزدگی پر شیر افضل مروت برہم
- گندم اسکینڈل پر انکوائری کب کرنی ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا نیب پراسیکیوٹر سے استفسار
- ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں؛ فاروق عبداللہ
- جماعت اسلامی کا احتجاجی مظاہرہ، تعلیمی اداروں میں مقابلہ موسیقی منسوخی کا مطالبہ
- مئی اور جون میں ہیٹ ویو کا الرٹ؛ جنوبی پنجاب اور سندھ متاثر ہونگے
اتحادی جماعتوں کا 2023 تک حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آرٹیکل 63 اے سے متعلق فیصلے کے بعد وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اتحادی جماعتوں نے اگست 2023 تک حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور وزیراعظم کو تمام اقدامات پر مکمل حمایت کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا، جس میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ایم کیو ایم کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی سمیت دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں: آرٹیکل 63 اے کی تشریح: منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ
اجلاس میں سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے فیصلے پر مشاورت کی گئی جبکہ تمام اتحادی جماعتوں نے اگست 2023 تک ساتھ دینے اور حکومت میں رہنے کا فیصلہ کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ وزیراعظم کے تمام فیصلوں کو مکمل سپورٹ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطلب ہے اسمبلیاں تحلیل اور حکومت ختم ہو گئی، فواد چوہدری
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر فوری قانونی رائے لی جائے گی، آئندہ الیکشن کے حوالے سے انتخابی اصلاحات کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے گا جبکہ عدالتی فیصلے کے بعد پنجاب میں پیدا ہونے والے ممکنہ سیاسی و آئینی بحران سے نمٹا جائے گا۔
وزیراعظم کی اٹارنی جنرل سے ملاقات
بعد ازاں وزیر اعظم کی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مشاورت کی گئی اور مستقبل میں ممکنہ آئینی و قانونی پہلوؤں کو استعمال کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔