پی ایم ڈی سی کی تشکیل نو کا بل منظور؛ پی ٹی آئی کا واک آؤٹ

ویب ڈیسک  پير 3 اکتوبر 2022
—فائل فوٹو

—فائل فوٹو

 اسلام آباد: سینیٹ سے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کی تشکیل نو کا منظور ہونے کے بعد پاکستان میڈیکل کمیشن ایکٹ منسوخ ہو گیا۔ 

سینیٹ کا اجلاس چئیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں حکومت کی جانب سے پی ایم ڈی سی بل پیش کیا گیا جس کی شق وار منظوری کی گئی۔

منظوری کے ساتھ ہی پی ایم ڈی سی تشکیل دی جائے گی جبکہ کونسل میں ڈویژن کا سیکریٹری، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان سے سیکریٹری صحت اور وزیر اعظم کے نامزد کردہ تین سول سوسایٹی کے ممبران، ایک فلاحی سرگرمی سے وابسطہ شخص اور قانونی پروفیشنل ، چارٹرڈ اکاونٹنٹ شامل ہوں گے۔

مزیدپڑھیں: پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے دفاتر سے اہم ریکارڈ اور لیپ ٹاپس غائب

پی ایم ڈی سی سے متعلق منظور ہونے والے بل کے مطابق پانچ میڈیکل پروفیشنل شامل ہوں گے، کونسل میں صوبوں کے نامزد کردہ سرکاری اور نجی میڈیل یونیورسٹیز اور کالجز کے وی سی یا پرنسل شامل ہوں گے، کونسل میں صوبوں کے نامزد کردہ سرکاری اور نجی ڈینٹل کالج یا یونیورسٹی کے وی سی یا پرنسپل شامل ہوں گے۔

کونسل میں وفاق کے نامزد کردہ میڈیکل یا ڈینٹل یونیورسٹیز یا کالجز کے وی سی یا پرنسپل ہوں گے، سرجن جنرل اف ارمڈ فورسز میڈیکل سروس سے ایک رکن شامل ہوں گے جبکہ وزیر اعظم ممبران میں سے کونسل کا صدر مقرر کریں گے۔

مزیدپڑھیں: پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کا نیا آرڈیننس جاری

بل کے مطابق داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ پاس نہ کرنے پر میڈیکل یا ڈینٹل کالج کی ڈگری نہیں دی جائے گی، نجی کالجز اضافی داخلہ ٹیسٹ لے سکتے ہیں، سال میں دو مرتبہ پاکستانی غیر ملکی گریجوئیٹ طلبہ کے لیے نیشنل رجسڑریشن امتحان این ار ای ہو گا جبکہ نیشنل لایسنسگ ایکزام این ایل ای ختم کر دیا گیا۔

 

پی ایم ڈی سی سے متعلق منظور ہونے والے بل کے مطابق ریکوگیشن کے بغیر ادارہ چلانے پر پانچ سال تک کی سخت قید با مشقت اور 10 ملین روپے تک جرمانہ ہو گا، کونسل کے پاس میڈیکل پریکٹنشنرز کا رجسٹر ہو گا اور فراڈ رجسٹریشن ظاہر کرنے والے یا خود کو ڈاکٹر لکھنے والے کو چھ ماہ قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔

بل کے خلاف پی ٹی آئی کا احتجاج 

علاوہ ازیں تحریک انصاف کے سینیٹرز نے بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ قائد ایوان حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے بھی احتجاج کیا۔ پی ٹی آئی سینیٹرز اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے، اپوزیشن ارکین کے شور شرابے سے ایوان مچھلی بازار بن گیا۔

پی ٹی آئی ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر سینیٹر سلیم مانڈوی والا پر پھینک دیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے بل میں ترمیم کی مخالفت کی اور کہا کہ بل دوبارہ کمیٹی میں بھجوایا جائے۔ قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہا کہ حکومت نے ہمیشہ بل بلڈوز کرنے کی کوشش کی، قائمہ کمیٹی میں معاملہ زیر بحث آنے کے بعد یہاں بہت ساری ترامیم لائی گئی، اس بل کو دوبارہ کمیٹی میں بھجوایا جائے۔

احتجاج کے باوجود بل کی شق وار منظوری کا عمل جاری رہا جس پر تحریک انصاف کے ارکان چئیرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور حکومت کے خلاف ’’نو نو‘‘ کی نعرے بازی۔ بعدازاں پی ٹی آئی ارکان سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔