- عمران خان نے پارٹی قیادت کو اسٹیبلمشنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دیدی
- سپریم کورٹ کا ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم
- طارق بگٹی کی صدر پی ایچ ایف تعیناتی کی تصدیق
- وزیراعظم کا کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم
- کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دیا جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ کی سپریم کورٹ کو تجاویز
- پنجاب اور لاہور کے بیشتر اضلاع میں آج تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان
- امریکا کی طرح پاکستانی یونیورسٹیز میں بھی غزہ مہم کا اعلان
- پاور ڈویژن نے سولر پاور پر ٹیکس کی خبروں کو جھوٹ قرار دیدیا
- وزیراعظم عالمی اقتصادی فورم اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب روانہ
- ارشدشریف قتل کیس؛ حامد میر کا جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلیے عدالت سے رجوع
- ہماری جوڈیشری میں بھی کالے دھبے موجود ہیں، جسٹس منصور
- سونے کی قیمت میں فی تولہ 600 روپے کمی
- وزیراعلیٰ پختونخوا بنی گالہ تھانے میں درج مقدمے سے بری
- لاہور میں جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حق میں احتجاج
- کراچی میں اُدھار نہ دینے پر 60 سالہ دُکان دار قتل
- خیبر؛ پولیس پر حملوں اور طلبہ کے اغوا میں ملوث انتہائی مطلوب دہشتگرد مارا گیا
- جسٹس بابر آڈیو لیکس کیس سے الگ ہوجائیں، چار اداروں نے متفرق درخواست دائر کردی
- وزیر پیداوار کا سرسبز یوریا کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس
- اسلام آباد میں غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے اسپیشل فورس بنانے کا فیصلہ
- پنجاب پولیس کی خاتون افسر عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب
تحفظ پاکستان آرڈیننس کا دائرہ کار وسیع، پولیس، ایف آئی اے اور بلوچستان لیویز کو بھی کارروائی کا اختیار
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ریاست دشمن سرگرمیوں میں ملوث افرادکے خلاف کارروائی کیلیے پولیس، وفاقی تحقیقاتی اتھارٹی اوربلوچستان لیویزکو بااختیار بنانے کیلیے تحفظ پاکستان آرڈیننس کادائرہ اختیاربڑھا دیا ہے۔
ملک بھر میں موجود پولیس اسٹیشنوں کو دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرنے کیلیے مجازقراردے دیاگیا، ایکسپریس کوملنے والی دستاویزات کے مطابق حکومت نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کادائرہ کارسیکیورٹی اداروں سے بڑھاتے ہوئے پولیس، وفاقی تحقیقاتی اتھارٹی اوربلوچستان لیوی فورس کوبھی مبینہ دہشت گردوںکیخلاف کارروائی کااختیار دے دیاہے، اس ضمن میں وزارت داخلہ نے ایک انتہائی اہم ایس آراوجاری کیاہے جس کے تحت اب پولیس، ایف آئی اے اوربلوچستان لیوی فورس اپنے اختیارات کے ساتھ ساتھ تحفظ پاکستان آرڈیننس 2013کے اختیارات بھی استعمال کرسکے گی، حکومت نے تحفظ پاکستان آرڈیننس2013 جاری کرتے وقت یہ فیصلہ کیاتھا کہ ریاست کیخلاف دہشت گردی کے واقعات میںملوث افرادکیلیے پولیس اسٹیشن قائم کیے جائیں گے۔
تاہم ذرائع کاکہنا ہے کہ مالی اورافرادی قوت کی کمی جیسے مسائل کے پیش نظراب وزارت داخلہ نے جونوٹیفکیشن جاری کیاہے اس کے مطابق آرڈیننس پرعملدرآمدکیلیے اگرچہ نئے پولیس اسٹیشن قائم نہیں کیے جائیں گے تاہم اسلام آبادسمیت ملک بھرمیں قائم پولیس اسٹیشنوں، وفاقی تحقیقاتی اتھارٹی اوربلوچستان لیویزفورس کو ہی تحفظ پاکستان آرڈیننس2013 کے تحت مزیداختیار ات تفویض کردیے گئے ہیں،اب یہ ادارے موجودہ پولیس اسٹیشنوں میںہی ملک دشمن عناصرکیخلاف کارروائی کوآگے بڑھاسکیں گے، تحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت مبینہ دہشت گردوں، تخریب کاروںاور ملک دشمن عناصرسے انکوائری کیلیے پولیس، آرمڈاور سول فورسز پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیںبنائی جائیںگی، پولیس اسٹیشنوںمیں معمول کے جرائم کیخلاف اقدام متاثرنہیں ہوںگے اورتحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت کام کرناان کی اضافی ذمے داری ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔