تحفظ پاکستان آرڈیننس کا دائرہ کار وسیع، پولیس، ایف آئی اے اور بلوچستان لیویز کو بھی کارروائی کا اختیار

محمد بلال  پير 7 اپريل 2014
ملک بھر میں موجود پولیس اسٹیشنوں کو دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرنے کیلیے مجازقراردے دیاگیا.فوٹو: فائل

ملک بھر میں موجود پولیس اسٹیشنوں کو دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرنے کیلیے مجازقراردے دیاگیا.فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ریاست دشمن سرگرمیوں میں ملوث افرادکے خلاف کارروائی کیلیے پولیس، وفاقی تحقیقاتی اتھارٹی اوربلوچستان لیویزکو بااختیار بنانے کیلیے تحفظ پاکستان آرڈیننس کادائرہ اختیاربڑھا دیا ہے۔

ملک بھر میں موجود پولیس اسٹیشنوں کو دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرنے کیلیے مجازقراردے دیاگیا، ایکسپریس کوملنے والی دستاویزات کے مطابق حکومت نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کادائرہ کارسیکیورٹی اداروں سے بڑھاتے ہوئے پولیس، وفاقی تحقیقاتی اتھارٹی اوربلوچستان لیوی فورس کوبھی مبینہ دہشت گردوںکیخلاف کارروائی کااختیار دے دیاہے، اس ضمن میں وزارت داخلہ نے ایک انتہائی اہم ایس آراوجاری کیاہے جس کے تحت اب پولیس، ایف آئی اے اوربلوچستان لیوی فورس اپنے اختیارات کے ساتھ ساتھ تحفظ پاکستان آرڈیننس 2013کے اختیارات بھی استعمال کرسکے گی، حکومت نے تحفظ پاکستان آرڈیننس2013 جاری کرتے وقت یہ فیصلہ کیاتھا کہ ریاست کیخلاف دہشت گردی کے واقعات میںملوث افرادکیلیے پولیس اسٹیشن قائم کیے جائیں گے۔

تاہم ذرائع کاکہنا ہے کہ مالی اورافرادی قوت کی کمی جیسے مسائل کے پیش نظراب وزارت داخلہ نے جونوٹیفکیشن جاری کیاہے اس کے مطابق آرڈیننس پرعملدرآمدکیلیے اگرچہ نئے پولیس اسٹیشن قائم نہیں کیے جائیں گے تاہم اسلام آبادسمیت ملک بھرمیں قائم پولیس اسٹیشنوں، وفاقی تحقیقاتی اتھارٹی اوربلوچستان لیویزفورس کو ہی تحفظ پاکستان آرڈیننس2013 کے تحت مزیداختیار ات تفویض کردیے گئے ہیں،اب یہ ادارے موجودہ پولیس اسٹیشنوں میںہی ملک دشمن عناصرکیخلاف کارروائی کوآگے بڑھاسکیں گے، تحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت مبینہ دہشت گردوں، تخریب کاروںاور ملک دشمن عناصرسے انکوائری کیلیے پولیس، آرمڈاور سول فورسز پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیںبنائی جائیںگی، پولیس اسٹیشنوںمیں معمول کے جرائم کیخلاف اقدام متاثرنہیں ہوںگے اورتحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت کام کرناان کی اضافی ذمے داری ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔