- فاطمہ قتل کیس؛ بچی کی والدہ کو قتل کی دھمکی پر ایس ایچ او معطل
- جج نہ ہونے کے سبب جی ایچ کیو حملہ کیس لٹک گیا
- پاکستان سے آزاد تجارت کا معاہدہ آخری مرحلے میں ہے،تھائی لینڈ سفیر
- سابق چیف جسٹس اور جسٹس اعجاز کیخلاف مس کنڈکٹ کی شکایات بے بنیاد قرار
- پولیس کی جانب سے ذاتی مقاصد اور پیسوں کیلیے شہریوں کا کالز ریکارڈ نکلوانے کا انکشاف
- وکلا کیخلاف کرپشن مقدمات پر لاہور بار کا احتجاج، عدالتوں کو تالے لگادیے
- ٹی ٹی پی کیلیے بھتہ لینے والا سرگرم گروہ گرفتار، تفتیش میں ہوشربا انکشافات
- وال اسٹریٹ جرنل کی کینیڈا میں بھارتی دہشتگردی کی تصدیق
- راولپنڈی میں جعلی پارکنگ رسیدیں بناکر فیس لینے والے 5 ملزمان گرفتار
- کفایت شعاری کا مشورہ؟
- بحیرہ روم کی غذائیں دماغی کمزوری کے خطرات میں کمی لاسکتی ہیں، تحقیق
- بیٹریوں اور شمسی خلیوں کی کارکردگی بہتر کرنے والا نینو ربن
- دبئی میں دنیا کی پہلی زیرآب مسجد کی تعمیر
- لاہور میں طوفانی بارش سے نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے
- کوشش ہے یو اے ای پاکستان سے گوشت درآمد روکنے کا فیصلہ واپس لے، ٹی ڈی اے پی
- لکی مروت میں ڈاکوؤں کی مسافر بس پر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق
- شہری پوسٹ آفسز پر نادرا سہولیات سے لاعلم نکلے
- کراچی میں پولیس مقابلوں کے دوران 6 ڈاکو زخمی
- کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث ہے، عالمی خفیہ ایجنسی کی تصدیق
- بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری ترجیح ہے، فواد حسن فواد
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید 2 روپے 32 پیسے مہنگا

(فوٹو : فائل)
کراچی: آئی ایم ایف قرض پروگرام کی عدم بحالی اور نصف سے زائد معاشی سرگرمیاں منجمد ہونے کے باعث پیر کو بھی ڈالر کی اونچی اڑان جاری رہی جس سے ڈالر کا انٹربینک ریٹ 284 روپے سے بھی تجاوز کرگیا جبکہ اوپن ریٹ بڑھ کر 286 روپے کی سطح پر آگیا۔
کاروباری دورانیے کی ابتدا کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 24 پیسے کی کمی سے 281.47 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن غیریقینی سیاسی و معاشی صورت حال کے سبب کچھ ہی وقفے بعد ڈالر دوبارہ تیز رفتار اڑان بھرنے لگا۔
جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید 2 روپے 32 پیسے مہنگا ہوکر 284.03 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر ایک روپے کے اضافے سے 286 روپے کا ہوگیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف حکام قرض پروگرام کی بحالی کے لیے سخت ترین شرائط اور سیاسی عدم استحکام عروج پر پہنچنے سے روپیہ پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ قرض پروگرام کی بحالی کو نیوکلئیر پروگرام سے مشروط کرنے سے متعلق آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے بیانات میں تضاد، حکومت کا معیشت کی بحالی کے اقدامات کے برعکس سیاسی سرگرمیوں پر توجہ زیادہ مرکوز کیے جانے سے معیشت بتدریج وینٹیلیٹر پر آنے سے روپیہ یومیہ بنیادوں پر کمزور ہورہا ہے۔
ماہرین کے مطابق ان حالات سے سرمایہ کاری، تجارتی و صنعتی شعبوں میں اضطراب بڑھتا جارہا ہے جو معیشت کی مستقبل کی سمت سے متعلق لاعلم ہوتے ہوئے نہ تو ملک میں سرمایہ کاری کررہے ہیں اور نہ ہی تجارت و صنعتی سرگرمیوں سے متعلق فیصلے کررہے ہیں اور یہی عوامل ڈالر کی اہمیت اور اڑان کو تیز رفتار کررہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔