- قطری وزیر اعظم اور امیر طالبان کے خفیہ مذاکرات
- انٹر کی داخلہ پالیسی تبدیل، داخلے میرٹ کے بجائے ضلعی بنیادوں پر ہوں گے
- پاکستان جونیئر ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ گیا، بھارت سے مقابلہ ہوگا
- کراچی: 9 مئی کے متاثرین کو نئی موٹرسائیکل لینے کیلیے مقدمہ درج کرانا ہوگا
- دراز قد کیلئے سرجری کرانے کے رجحان میں اضافہ
- حکومت کا پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے کمی کا اعلان
- ٹک ٹاک کی بیوٹی ٹِپ نے خاتون کو اسپتال پہنچا دیا
- جن ججز کیخلاف ریفرنسز زیر التوا ہیں وہ میرٹ پر فیصلہ نہیں کرتے، پاکستان بار کونسل
- پیپلزپارٹی کسی کو مائنس کرنے کے حق میں نہیں اور مذاکرات کی حامی ہے، گیلانی
- جہانگیر ترین سے پی ٹی آئی کے 60 سے زائد اراکین اور رہنماؤں کے رابطے
- کچھ لوگوں کی انا اور ضد ملک سے بڑی ہوگئی ہے، چوہدری شجاعت
- واٹس ایپ اسٹیٹس پر اب وائس نوٹ بھی شیئر کیے جاسکیں گے!
- جنوبی پنجاب سے پی ٹی آئی کے سابق اراکین نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی
- ٹرینوں میں مسافروں کو نشہ آور چیزیں کھلا کر لوٹنے والا ملزم گرفتار
- اسٹیٹ بینک نے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیوں کے لیے ڈالر خریدنے کی اجازت دے دی
- افغانستان میں جنگی جرائم؛ آسٹریلوی فوجیوں کے شراب پینے پر پابندی عائد
- صحت کارڈ کا اجرا: بلوچستان کے شہریوں کو دس لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت ہوگی
- پہاڑی سے پنیر کی لڑھکتی گیند پکڑنے کے مقابلے کا دوبارہ انعقاد
- عمران خان کو فوجی قوانین کے تحت سزا دے کر مثال بنانا چاہیے، سردار تنویرالیاس
- جنگ کا امکان؟ چین اور امریکا کے لڑاکا طیارے آمنے سامنے
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید 2 روپے 32 پیسے مہنگا

(فوٹو : فائل)
کراچی: آئی ایم ایف قرض پروگرام کی عدم بحالی اور نصف سے زائد معاشی سرگرمیاں منجمد ہونے کے باعث پیر کو بھی ڈالر کی اونچی اڑان جاری رہی جس سے ڈالر کا انٹربینک ریٹ 284 روپے سے بھی تجاوز کرگیا جبکہ اوپن ریٹ بڑھ کر 286 روپے کی سطح پر آگیا۔
کاروباری دورانیے کی ابتدا کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 24 پیسے کی کمی سے 281.47 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن غیریقینی سیاسی و معاشی صورت حال کے سبب کچھ ہی وقفے بعد ڈالر دوبارہ تیز رفتار اڑان بھرنے لگا۔
جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید 2 روپے 32 پیسے مہنگا ہوکر 284.03 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر ایک روپے کے اضافے سے 286 روپے کا ہوگیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف حکام قرض پروگرام کی بحالی کے لیے سخت ترین شرائط اور سیاسی عدم استحکام عروج پر پہنچنے سے روپیہ پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ قرض پروگرام کی بحالی کو نیوکلئیر پروگرام سے مشروط کرنے سے متعلق آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے بیانات میں تضاد، حکومت کا معیشت کی بحالی کے اقدامات کے برعکس سیاسی سرگرمیوں پر توجہ زیادہ مرکوز کیے جانے سے معیشت بتدریج وینٹیلیٹر پر آنے سے روپیہ یومیہ بنیادوں پر کمزور ہورہا ہے۔
ماہرین کے مطابق ان حالات سے سرمایہ کاری، تجارتی و صنعتی شعبوں میں اضطراب بڑھتا جارہا ہے جو معیشت کی مستقبل کی سمت سے متعلق لاعلم ہوتے ہوئے نہ تو ملک میں سرمایہ کاری کررہے ہیں اور نہ ہی تجارت و صنعتی سرگرمیوں سے متعلق فیصلے کررہے ہیں اور یہی عوامل ڈالر کی اہمیت اور اڑان کو تیز رفتار کررہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔