- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
- وسیم اکرم نے پانڈیا کے ساتھ سلوک کو ’برصغیر‘ کا مسئلہ قرار دے دیا
- فخرزمان میچ فنش نہ کرنے پر کف افسوس ملنے لگے
- ہیڈ کوچ اظہر محمود نے شکست میں بھی مثبت پہلو تلاش کرلیے
- راشد لطیف نے ٹیم کی توجہ منتشر ہونے کا اشارہ دیدیا
- اسرائیلی بمباری میں شہید حاملہ خاتون کی بعد از وفات پیدا ہونے والی بیٹی بھی چل بسی
- تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد
- اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
- امریکا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر آگئی
- نظام انصاف ٹھیک ہونے تک کچھ ٹھیک نہیں ہوگا:فیصل واوڈا
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: ویسٹ انڈیز نے پاکستان ویمن ٹیم کو ایک رن سے شکست دے دی
- خیبر پختونخوا: صوبائی وزراء اور مشیروں کی مراعات میں اضافے کی سمری تیار
- فوج سے جلد مذاکرات ہوں گے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بات ہوگی، شہریار آفریدی
- چین میں پاکستان کیلئے تیار ہونے والی پہلی ہنگور کلاس آبدوز کا افتتاح
- وزیراعظم کی ہدایت پر کرپشن میں ملوث ایف بی آر کے 13 اعلیٰ افسران عہدوں سے فارغ
- پتوکی کے دو بے گناہ نوجوان بھارت سے رہا ہوکر پاکستان پہنچ گئے
- بی آر ٹی کا مالی بحران سنگین، حکومت کا کلومیٹر کے حساب سے کرایہ بڑھانے کا فیصلہ
- محموداچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری، 27 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
- چینی صدر اور امریکی وزیرخارجہ کی شکوے شکایتوں سے بھری ملاقات
لگتا ہے جگہ جگہ گوانتا نا موبے کھلے ہیں، جہاں قانون ہے نہ قاعدہ، سپریم کورٹ
اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے حراستی مراکز میں ملاقات کے لیے آنے والے افرادکے ساتھ انتظامیہ کی بدسلوکی پرسخت برہمی کا اظہارکیاہے اورحراستی مراکز میں ملاقاتیوں کو تمام مناسب سہولتیں دینے کی ہدایت کی ہے۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دیے لگتاہے ملک میں جگہ جگہ گوانتاموبے کھلے ہیں جہاں نہ کوئی قانون اور نہ ہی کوئی قاعدہ چلتاہے۔جمعرات کو کوہاٹ حراستی مرکز میں قیدگل فقیر شاہ کے مقدمے کی سماعت کے دوران ان کے بھائی ملنگ خان نے جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کو بتایا کہ وہ عدالت کے حکم پر حراستی مرکز میں ملاقات کے لیے گیا تھا لیکن سیکیورٹی پر موجود افراد نے بدسلوکی کی، اس کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اہلکار ملاقاتیوں کی بے عزتی کرتے ہیں، عدالت نے اس طرز عمل پر شدید تشویش اور برہمی کا اظہارکیا۔جسٹس سرمد جلال عثمانی نے عدالت میں موجود ایڈیشنل اٹارنی جنرل عتیق شاہ کوکہا کہ یہ کیا ہورہا ہے۔
اگرکسی پر الزام ہے تو اس کا ٹرائل کیا جائے،جو مجرم ہیں انھیں سزا دیں لیکن بغیر الزام کے لوگوں کو اس طرح زیر حراست رکھنا غیر قانونی ہے،اگرکوئی قانون ہے تواس پرعمل ہونا چاہیے ۔جسٹس دوست محمد خان نے کہاکہ پشاور ہائیکورٹ نے یہ قرار دیا کہ حراستی مراکز میں قید افراد کو وہ تمام حقوق حاصل ہیں جوعام قیدیوں کوحاصل ہوتے ہیں، حکومت نے اس فیصلے کیخلاف اپیل نہیں کی تو اس کا مطلب ہے کہ فیصلہ قبول کیا ہے،اگر فیصلہ قبول ہے تو اس پر عمل بھی کیا جائے ،لوگوں کواس طرح زیر حراست رکھنا غیر قانونی ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیصلے پر عمل ہو رہا ہے اور تمام حراستی مرکز میں مناسب سہولتیں فراہم کردی گئیں۔عدالت نے گل فقیر شاہ کے ساتھ اہلخانہ کی ملاقات کا حکم دیتے ہوئے سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔