- قلات میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں دو دہشت گرد ہلاک
- نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ دو روزہ دورے پر کویت پہنچ گئے
- عماد اور عامر پاکستان کیلئے کھیلنا نہیں چاہتے تھے، ڈائریکٹر قومی کرکٹ ٹیم
- ٹیم دورہ آسٹریلیا کیلئے پرجوش ہے، محمد حفیظ
- انٹرا پارٹی الیکشن میں عمران خان کی دستبرداری کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تحریک انصاف
- الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت 30 نومبر کو جاری کرے گا
- لاہور؛ سرغنہ سمیت اسد ڈکیت گینگ کے پانچ ارکان گرفتار
- پاکستان رہنے کیلیے دنیا کے سستے ترین ممالک میں سرفہرست
- قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ آسٹریلیا کیلئے منیجمنٹ اور کوچنگ اسٹاف کا اعلان
- بیوی نے غیر ازدواجی تعلقات پر شوہر کو بالکونی سے نیچے پھینک دیا
- دنیا کی سب سے کم عمر ذہین بچی
- اہلیہ سے منسوب جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے امام الحق کو پریشان کردیا
- ورلڈکپ فائنل میں بھارت کی شکست کا جشن منانے پر 7 کشمیری طلبا گرفتار
- شعیب اختر بیس بال کے ایمبیسیڈر بن گئے
- ہونڈا کا پاکستان میں الیکٹرک بائیک متعارف کرانے کا اعلان
- پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن ہفتے کو ہوں گے، عمران خان حصہ نہیں لیں گے
- گوگل دسمبر سے غیر فعال اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنا شروع کر دے گا
- سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے سے اپنی جائیدادیں واپس مانگ لیں
- افغان شہری کا خودکش حملہ، پاکستان کا حافظ گل بہادر کی حوالگی کا مطالبہ
- عالمی بینک نے پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کی مخالفت کردی
بچوں کو ہاتھ دھونے کی عادت ڈلوائیے!

فوٹو : فائل
ہر سال 15 اکتوبر کو ہاتھ دھونے کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کے عوام میں ہاتھ دھونے کی اہمیت اور اس کے صحت پر ہونے والے اثرات کا شعور اجاگر کرنا ہے۔
اس دن کو منانے کی ابتدا 2008ء کو ہوئی، جب 70 مختلف ممالک کے 120 ملین بچوں نے بہ یک وقت اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھو کر آگہی کا پیغام دیا تھا، کہ ایسے بچے جو صفائی نہیں رکھتے وہ پیٹ کی مختلف بیماریوں کے سبب موت کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ بڑوں کی نسبت بچوں میں بیماریاں بہت تیزی سے پھیلتی ہیں، کیوں کہ بچے کھیل کود میں سب کچھ بھول جاتے ہیں اور چراثیم ان کو اپنا شکار بنا لیتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ مائیں کس طرح بچوں کو بیماریوں سے بچا سکتی ہیں؟ بچوں کا تویہ معمول ہوتا ہے کہ وہ گندگی سے بھرے ہوئے ہاتھ لیے گھر میں داخل ہوتے ہیں یا پھر کچھ بچوں کا پالتوں جانوروں کے ساتھ کھیلنے کا بھی شوق ہوتا ہے، اس صورت حال میں ہاتھ دھونا ان کی آخری ترجیح ہوتی ہے۔ اب جب کہ جراثیم ہر جگہ موجود ہیں تو آپ اپنے بچوں کو اچھی طرح ہاتھ دھونا سکھانا چاہیے۔
بچے جب کھیلنے کے لیے گھروں سے باہر نکلتے ہیں، تو وہ ہر طرح کی گندگی میں ہاتھ ڈالتے ہیں۔ انھیں جراثیم سے آگاہی تک نہیں ہوتی۔ انھیں یہ سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ جب وہ ایسا کریں، تو اس کے بعد انھیں ہاتھ دھونے کی ضرورت ہوتی ہے، کیوں کہ وہ اس دوران لاکھوں جراثیم ان کو لگ چکے ہوتے ہیں۔ خاص طور پر ہاتھ دھونے کی ضرورت کھانا کھانے سے قبل ہوتی ہے۔ ہاتھوں کو اچھی طرح سے دھونا اور بچوں کو اس کی مشق کروانا بچوں کو بیمار پڑنے سے بچانے کا بہترین ذریعہ ہے۔
مائیں بچوں کو بیماریوں سے بچا سکتی ہیں؟
سب سے ضروری بات یہ ہے کہ بچوں کو یہ سمجھانا چاہیے کہ انھیں باقاعدگی سے ہاتھ دھونے چاہئیں، کیوں کہ وہ دن میں کئی بار اپنی آنکھوں، ناک اور منہ کو چھوتے ہیں اور یوں ہی ’انفیکشن‘ ہوتا ہے۔ ایک مرتبہ آپ کے بچے کو انفیکشن ہو جائے، تو پھر پورے گھرانے کو بیمار ہونے میں دیر نہیں لگتی، لیکن اگر بچے اپنے ہاتھ باقاعدگی سے اور اچھی طرح دھوئیں تو وہ نزلہ، زکام، ٹھنڈ اور ڈائریا جیسی بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اگر آپ کا بچہ زیادہ وقت اسکول میں گزارتا ہے تو ان کے ٹیچر سے ہاتھ دھونے کے بارے میں بات کریں۔ گھر سے باہر گروپس میں موجود بچوں کے بیمار پڑنے کا خطرہ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے۔
ایک اور ضروری بات یہ ہے کہ ہاتھ کیسے دھوئے جائیں؟
ہاتھوں پر صرف پانی ڈال لینا کافی نہیں ہے۔ ہاتھ دھونے کے لیے بہترین طریقہ گرم پانی کا استعمال ہے۔ ایک رائے کے مطابق صابن استعمال کر کے کم از کم 20 سیکنڈ کے لیے ہاتھ دھونے چاہئیں۔ اپنے بچوں سے کہیں کہ وہ اتنی دیر تک ہاتھ دھوئیں کہ جب تک ’ہیپی برتھ ڈے‘ ایک مرتبہ گایا جا سکے۔ بچوں کو انگلیوں کے درمیان اور ناخنوں کو کناروں کو بھی اچھی طرح صاف کرنا چاہیے اور پھر تولیے سے ہاتھ سکھانے چاہئیں، لیکن اگر کھانا کھانا مقصود ہو تو پھر ہاتھ پونچھنے کے بہ جائے کچھ دیر ہوا ہی میں خشک کر لینے چاہئیں۔
ہاتھ کب دھوئیں؟ وہ اوقات کار جب آپ کو اور آپ کے بچوں کو ہمیشہ ہاتھ دھونے چاہیئں ان اوقات میں بچوں کو ضرور ہاتھ دھلوائیں۔ ماؤں کے لیے بھی ضروری ہے کھانا پکانے اور کھانے سے قبل بھی ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں۔ بیت الخلا جانے کے بعد، گھر کی صفائی کے بعد، اپنے پالتو جانوروں سے کھیلنے کے بعد،کسی بیمار شخص کے پاس سے واپس آکر، اپنی ناک صاف کرنے یا پھر اپنے ہاتھوں میں چھینکنے اور کھانسنے کے بعد بھی ہاتھوں کو اچھی طرح صابن سے دھوئیں۔ کبھی کبھی حالات ایسے ہو سکتے ہیں جب بچوں کو اپنے ہاتھ دھونے کی ضرورت ہو، مگر پانی تک رسائی حاصل نہ ہو۔ ایسا اینٹی بیکٹیریل ہینڈ سینیٹائزر استعمال کریں۔
مائیں ہاتھ دھونے کے بارے میں ویڈیو کا استعمال بھی کر سکتی ہیں۔ آج کل بچوں، نوعمروں اور بڑوں کے لیے ایسی بہت سی کار آمد ویڈیو بھی موجود ہیں، جس میں بتایا جاتا ہے کہ اگر ہم ہاتھ دھونے کی مناسب تیکنیک استعمال کرنا بھول جائیں، تو کیا ہو سکتا ہے۔ جب آپ مناسب ہاتھ دھونے کے بارے میں بات کر رہے ہوں تو اپنے بچے کے ساتھ کچھ وقت ساتھ ساتھ ویڈیو دیکھ کر گزاریں۔ اگر آپ کا بچہ پہلے سے ہی ان اقدام کو جانتا ہے تو، ویڈیوز کو کبھی کبھار یاد دہانی کے طور پر استعمال کریں یا اس بات کے لیے مثبت تقویت فراہم کریں کہ وہ کتنی اچھی طرح سے احتیاط سے دھونا یاد رکھتے ہیں۔
ہاتھ دھونے کے بارے میں بچوں کو سماجی کہانیوں کے ذریعے سمجھائیں۔ سماجی کہانیوں کا استعمال کرتے ہوئے ہاتھ دھونے کے بارے میں اپنے بچے سے بات کیجیے۔ سماجی کہانیاں جراثیم سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے لیے مفید ہو سکتی ہیں اور یہ کہ ہاتھ دھونے سے جراثیم سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔
جب آپ کا بچہ ہاتھ دھونے کے اچھے رویے کا مظاہرہ کرتا ہے تو شروع شروع میں مثبت فیڈ بیک یا انعام دینا چاہیے۔ اس کے علاوہ ٹائمر یا یاد دہانیاں ترتیب دیں۔ اگر آپ کا بچہ باقاعدگی سے اسمارٹ فون یا ٹیبلیٹ استعمال کرتا ہے، تو زیادہ ہاتھ دھونے کی جانب مائل کرنے کے لیے ایک آسان حکمت عملی یاد دہانی بھی ہے۔ ’’کیا آپ کے ہاتھ صاف ہیں؟‘‘ کی یاد دہانی دن بھر میں پانچ سے چھے بار کیے جانے کا سیٹ بچوں، نوعمروں اور بڑوں کے لیے یک ساں طور پر ایک لاجواب اشارہ کے طور پر کام کر سکتا ہے۔
اپنے بچے کو صابن اور ہاتھ دھونے کے لیے من پسند صابن کا انتخاب کرنے دیں۔ آپ کے بچے کی حساسیت پر منحصر ہے، اسے شدید خوش بو والے صابن پریشان کن یا نفرت انگیز لگ سکتے ہیں۔ اس کے لیے اس کی پسند کو بھی ملحوظ خاطر رکھیے۔ ان ضروری باتوں کو اپناتے ہوں آپ خود کو اور اپنے بچوں کو جراثیم سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔