- عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے این آر او چاہتے ہیں جو انہیں نہیں ملنا، عظمی بخاری
- برطانیہ؛ بچیوں کیساتھ جنسی زیادتی پر 24 ملزمان کو 346 سال قید
- خراب پرفارمنس؛ صائم، عثمان، اعظم خان کا مستقبل کیا ہوگا؟ کپتان کا بیان آگیا
- کراچی میں دیوروں کے ہاتھوں بھابھی قتل
- کراچی اور بلوچستان پولیس کو مطلوب بی ایل اے کا دہشتگرد ساتھی سمیت گرفتار
- رشتے دار کو خون دینے اسپتال آنے والا نوجوان حادثے میں جاں بحق
- امریکی جامعات میں اسرائیل مخالف مظاہرین پر پولیس کا حملہ؛ متعدد طلبا زخمی
- ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ میں مختلف ممالک کا اظہار دلچسپی
- ایف بی آر کے گریڈ 20 تا 22 کے 36 افسروں کے تقرر و تبادلے
- ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی کی تحقیقات کیلیے کمیٹی قائم
- پی ٹی آئی فوج کے بعد حکومت سے بھی مذاکرات کریگی، فیصل واوڈا
- آئندہ 24گھنٹوں کے دوران ملک کے بالائی علاقوں میں بارشوں کا امکان
- ٹی20 ورلڈکپ؛ بازید خان نے اپنے 15 رکنی اسکواڈ کا بتادیا
- خیبر پختونخوا؛ تحصیل کونسل کے چیئرمینز کی 6خالی نشستوں پر پولنگ جاری
- غیر ملکی ماہرین کی خدمات کیلیے قوانین میں نرمی کی سمری منظور
- یوٹیوب کا اشتہارات کے متعلق نئے فیچر کی آزمائش
- چھاتی کے کینسر سے شفایاب افراد میں دوبارہ کینسر کا خطرہ ہوتا ہے، تحقیق
- قلیل ترین مدت میں سب سے زیادہ درختوں کو گلے لگانے کا عالمی ریکارڈ
- پہلے اوور میں 50 وکٹیں، شاہین آفریدی دنیا کے پہلے بولر بن گئے
- شعیب اختر کا ورلڈکپ ٹرافی کے ہمراہ آٹو رکشہ پر اسٹیڈیم کا چکر
بلند شرح سود اسٹاک مارکیٹ کے لیے خطرہ قرار
کراچی: پاکستان اسٹاک مارکیٹ ایک بار پھر بلندی کی جانب گامزن ہے اور گزشتہ چند سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اسٹاک مارکیٹ تیزی کے اس تسلسل کو قائم رکھ پائے گی۔
اس وقت مختلف تخمینوں کے مطابق اسٹاک ایکسچینج کا پرائس ٹو ارن ریشو 3.7-8x ہے، جو منافعے کو ظاہر کرتا ہے، پاکستان کے ڈیفالٹ نہ ہونے کا یقین ہونا اسٹاک مارکیٹ میں حالیہ تیزی کی بڑی اور بنیادی وجہ ہے۔
پاکستان آئی ایم ایف پروگرام میں ہے، اور اس کے پاس اسٹرکچرل اصلاحات، تیل کی قیمتوں میں اعتدال، درآمدات اور ڈیویڈنڈ کی بتدریج بحالی اور سخت مالیاتی پالیسی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے، لیکن بلند شرح سود اسٹاک مارکیٹ سے سرمایہ کاروں کو نکال سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان71 کروڑ ڈالر کی قسط کیلیے مذاکرات کا آغاز آج ہوگا
21 فیصد شرح سود کے ہوتے ہوئے سرمایہ کار اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ لگانے سے کترائیں گے اور ان کو اسٹاک مارکیٹ کی جانب راغب کرنے کیلیے خطرات سے پاک 21 فیصد سے زیادہ منافع آفر کرنے کی ضرورت ہوگی۔
ایسے سرمایہ کار جو پہلے نقصان اٹھا چکے ہیں، وہ اسٹاک مارکیٹ کے مستحکم ہونے کا انتظار کریں گے، مستقبل قریب میں شرح سود میں کمی، آئی ایم ایف پروگرام کا تسلسل اور غیر متنازعہ انتخابات اسٹاک مارکیٹ کو مزید تیزی کی طرف لے جاسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔