10 مئی کے بعد بھارتی فوجی سادہ لباس میں بھی مالدیپ میں نہیں رہ سکتے صدر

مالدیپ کے 3 ایوی ایشن پلیٹ فارمز پر 88 بھارتی فوجی تعینات ہیں


ویب ڈیسک March 05, 2024
مالدیپ کے 3 ایوی ایشن پلیٹ فارمز پر 88 بھارتی فوجی تعینات ہیں، فوٹو: فائل

صدر محمد معیزو نے کہا ہے کہ بھارت کے کسی فوجی کو مالدیپ میں 10 مئی کے بعد نہ تو وردی اور نہ ہی سادہ لباس میں رہنے کی اجازت ہوگی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مالدیپ کے صدر محمد معیزو نے کہا ہے کہ یہ بات مکمل اعتماد کے ساتھ کہتا ہوں کہ 10 مئی کسی بھارتی فوجی کے مالدیپ میں رہنے کا آخری دن ہوگا۔

مالدیپ کے صدر نے مزید کہا کہ بھارتی فوجی کو وردی میں یا سادہ لباس میں شہری حیثیت سے بھی مالدیپ میں رہنے نہیں دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ اس وقت مالدیپ کی 3 ایوی ایشن پلیٹ فارمز میں کئی برسوں سے دو ہیلی کاپٹروں اور ایک ڈورنیئر طیارے کے ذریعے طبی اور ہنگامی امداد کی خدمات فراہم کرنے کے نام پر 88 بھارتی فوجی اہلکار تعیبات ہیں۔

خیال رہے کہ مالدیپ کے صدر کا 10 مئی تک بھارتی فوج کے انخلا کا بیان چین کے ساتھ فوجی معاہدہ طے پا جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔

دوسری جانب ایک ہفتے قبل ہی بھارتی سویلین ٹیم مالدیپ کے ان 3 ایوی ایشن پلیٹ فارمز میں سے ایک کا چارج سنبھالنے کے لیے مالدیپ پہنچی تھی۔

تاہم ان ایوی ایشن میں بھارت سے سادہ لباس میں مبینہ طور پر بھارتی فوجیوں کی واپسی پر مالدیپ کے سیاست دانوں نے صدر معیزو پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی فوجی اپنے ملک واپس نہیں جا رہے ہیں بلکہ اب وہ سادہ لباس میں واپس مالدیپ آرہے ہیں۔

جس پر مالدیپ کے صدر محمد معیزو نے کہا کہ اپوزیشن کو ایسے بیانات نہیں دینے چاہییں جو لوگوں کے دلوں میں شکوک پیدا کریں اور جھوٹ پر مبنی ہوں۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ 10 مئی کے بعد ملک میں کوئی بھی بھارتی فوجی نہ یونی فارم میں اور نہ ہی سادہ لباس میں مالدیپ میں رہے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آغاز میں نئی دہلی میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے بعد مالدیپ کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ بھارت 10 مئی تک مالدیپ میں 3 ایوی ایشن پلیٹ فارمز پر کام کرنے والے اپنے فوجی اہلکاروں کو واپس بلا لے گا۔

دریں اثنا مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مالدیپ نے گزشتہ ہفتے ایمبولینس طیاروں کی پروازیں چلانے کے لیے سری لنکا کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ مالدیپ ان ایوی ایشن پلیٹ فارمز میں بھارتی فوجیوں کو برداشت کرنے کو بالکل تیار نہیں۔

اد رہے کہ مالدیپ اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے مثالی رہے ہیں تاہم 2013 میں صدر عبداللہ یامین کے دور میں دوریاں بڑھتی گئیں اور انھوں نے بھارت مخالف پالیسی جاری رکھی جسے ان کے بعد بننے والے حکمراں ابراہیم صالح نے منسوخ کرکے بھارت سے ہاتھ ملالیا تھا۔

حالیہ الیکشن میں عبداللہ یامین کو کرپشن کا الزام عائد کرکے انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا تھا جس پر انھوں نے محمد معیزو کو اپنا نمائندہ مقرر کیا اور عوام نے انھیں ووٹ دیکر صدر منتخب کرلیا۔

ڈاکٹر محمد معیزو کے صدر بننے کے بعد دوبارہ سے عبداللہ یامین کی بھارت سے متعلق پالیسی کو اختیار کیا گیا اور نئی کابینہ کے وزرا نے سوشل میڈیا پر مودی کو جوکر کہہ کر مخاطب کیا۔

جس سے بھارت اور مالدیپ کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا اور بات بھارتی فوجیوں کو مالدیپ کی سزرمین چھوڑ کر واپس اپنے ملک چلے جانے کے حکم تک پہنچ گئی۔

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔