پرویز مشرف سے متعلق عدالتی فیصلے پر وکلا منقسم

غلام نبی یوسفزئی  جمعـء 13 جون 2014
کچھ وکلاء کا خیال ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ ٹھیک ہے۔ فوٹو: فائل

کچھ وکلاء کا خیال ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ ٹھیک ہے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سابق صدر جنرل(ر) پرویزمشرف کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر سینئروکلا کی رائے تقسیم ہے۔

کچھ وکلاکے خیال میں ہائیکورٹ کافیصلہ مبہم ہے، کسی کے نزدیک واضح فیصلہ دینے کے بجائے درمیان کاراستہ اختیارکرتے ہوئے معاملہ حکومت کے کندھوں پر لاددیا گیاہے جبکہ بعض وکلانے درپیش صورت حال میں اس کومناسب فیصلہ قراردیا ہے۔ اے کے ڈوگرنے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ جہاںتک زیربحث فیصلے کے حوالے سے قانونی پہلوہے توسندھ ہائیکورٹ کافیصلہ غیرواضح ہے۔ انھوں نے کہاکہ لگتاہے عدالت ڈبل مائنڈڈتھی کیونکہ پہلے توکیس کو لٹکایاگیا اورپھر سماعت مکمل کرنے کے بعدفیصلے میں بھی تاخیرکی گئی۔

اے کے ڈوگرنے کہاکہ ای سی ایل سے نام نکالنے کی پٹیشن قابل سماعت ہی نہیں تھی کیونکہ سپریم کورٹ پہلے ہی ایک مقدمے میں اس بارے میں فیصلہ دے چکی ہے اور پرویزمشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کامعاملہ عدالت کی پیشگی اجازت سے مشروط کیاگیا ہے۔

اپنے فیصلے پرسپریم کورٹ خودہی دوبارہ جائزے کی مجازہے۔ وسیم سجادنے رائے دی کہ  سندھ ہائیکورٹ نے متوازن، درست اورقانون کے مطابق  فیصلہ دیا۔ انھوں نے کہاکہ درخواست گزارکا نام ای سی ایل سے نکالنے کی استدعامنظور تو کرلی گئی لیکن فیصلے کااطلاق 15روزکے لیے معطل رکھاگیا تاکہ وفاقی حکومت اگرفیصلہ چیلنج کرناچاہے تواسے اپیل کے لیے مناسب وقت مل سکے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔