کفایت شعاری: پنجاب کے ایک وزیر کیلیے 5 کروڑ روپے سے تین گاڑیاں خرید لی گئیں

آصف محمود  بدھ 17 اپريل 2024
(فوٹو : فائل)

(فوٹو : فائل)

 لاہور: حکومت جہاں ایک طرف کفایت شعاری کے دعوے کررہی ہے وہیں پنجاب کے ایک صوبائی وزیر کے لیے پانچ کروڑ روپے مالیت کی تین گاڑیاں خرید لی گئیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق صوبائی وزیر اقلیتی امور اور پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردار رمیش سنگھ کے لئے تین نئی گاڑیاں خریدے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ گاڑیوں کی خریداری کے لیے پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے بینک اکاؤنٹ سے تین مختلف ٹرانزیکشنز کے ذریعے پانچ کروڑ روپے سے زائد کی رقم نکلوائی گئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کو دستیاب شواہد کے مطابق پہلی ٹرانزیکشن 3 کروڑ 36 لاکھ 99 ہزار روپے کی گئی، دوسری ٹرانزیکشن ایک کروڑ 50 لاکھ جبکہ تیسری ٹرانزیکشن جو سردار رمیش سنگھ کے پرائیویٹ سیکریٹری علی سلطان بٹ نے کروائی ہے وہ دوکروڑ روپے کی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ 3 اپریل کو اسلام آباد میں پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے اجلاس میں نئی گاڑیاں خریدنے اور زمان پارک لاہور میں متروکہ وقف املاک بورڈ کی ایک کوٹھی پربندھک کمیٹی کے حوالے کرنے کی تجاویز دی گئی تھیں جسے چیئرمین بورڈ نے مسترد کردیا تھا تاہم اس کے باوجود نئی گاڑیاں خریدنے کے لیے خطیر رقم بینک اکاونٹ سے نکلوائی گئی ہے۔

پاکستان بھرمیں موجود سکھوں کے مقدس مقامات اور گردواروں میں عقیدت مندوں اور یاتریوں کی طرف سے دیئے جانے نذرانے کی رقم پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے اکاؤنٹ میں جمع کروائی جاتی ہے کسی بھی قسم کی خریداری کے لئے کمیٹی اور بورڈ سے اجازت لینا ضروری ہے تاہم ان گاڑیوں کی خریدار ی کے حوالے سے پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے متعدد اراکین بھی لاعلم ہیں کہ گاڑیاں خریدنے کی منظوری کس کی طرف سے کب دی گئی۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین ارشد فرید اور سردار رمیش سنگھ سے اس حوالے سے کئی بار رابطہ کیا گیا کہ نئی گاڑیاں خریدنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی ؟ اور اس کی منظوری کس نے دی ؟ لیکن دونوں شخصیات نے کوئی جواب نہیں دیا۔

دوسری طرف متروکہ وقف املاک بورڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی خریداری میں کوئی قانونی اور آئینی خلاف ورزی نہیں کی گئی، پہلے بھی پربندھک کمیٹی کے لئے گاڑیاں خریدی جاتی رہی ہیں، نئی گاڑیاں کسی ایک فرد کے لئے نہیں بلکہ کمیٹی کے لئے خریدی گئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔