بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف دورانِ عدت نکاح کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ نہیں سنایا جاسکا، خاور مانیکا کی جانب سے جج پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا گیا، جس کے بعد جج نے کیس ٹرانسفر کرنے کے لیے ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند کی جانب سے عدت کے دوران نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیل پر محفوظ کیا گیا فیصلہ آج سنایا جانا تھا۔
دوران سماعت درخواست گزار خاور مانیکا اور ان کے وکیل رضوان عباسی عدالت پہنچے۔ خاور مانیکا نے عدالت میں کہا کہ میں آپ سے فیصلہ نہیں کروانا چاہتا، مجھے لگتا ہے آپ انفلوئنس ہوئے پڑے ہیں، آپ فیصلہ نہ دیں۔ خاور مانیکا نے دوران سماعت اپنا وکیل تبدیل کرنے کی استدعا کردی اور جج پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔
سماعت کے آغاز پر خاور مانیکا نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے بولنے کی اجازت دی جائے۔ میرے وکیل میرے جذبات کو واضح نہیں کر پا رہے، جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے وکیل کو بات کرنے دیں۔
خاور مانیکا نے بتایا کہ میرے 2 وکیل ہیں جو میرے علاقے سے ہیں۔ ہر روز میرے بارے میں باتیں پھیلائی جارہی ہیں۔ میری بیٹی کی طلاق کے بارے میں باتیں پھیلائی جارہی ہیں۔ جعلی طلاق لیٹر بنا کر سوشل میڈیا پر پھیلایا جا رہا ہے۔ کچھ دنوں سے چہ میگوئیاں ہورہی ہیں۔ آج یہ بات ہورہی ہے کہ وہ سابق وزیراعظم ہے، اس کی عزت ہے تو غریب آدمی کی کیوں نہیں؟
خاور مانیکا نے عدالت میں کہا کہ میں نے یکم جنوری کا نکاح نامہ عدالت میں دیکھا۔ مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ غریب آدمی کی بات بھی سنیں۔ مجھے اس عدالت پر یقین نہیں ہے، مجھے صرف اللہ پر یقین ہے۔ مجھے غریب سمجھ کر سوچیں کہ میرے گھر کے ساتھ کیا ہوا ہے، میرا گھر تباہ ہوگیا۔
خاور مانیکا نے کہا کہ میں آپ سے فیصلہ نہیں کروانا چاہتا۔ مجھے لگتا ہے آپ انفلوئنس ہوئے پڑے ہیں۔ آپ فیصلہ نہ دیں۔ خاور مانیکا نے کہا کہ رضوان عباسی دلائل نہ دیں۔ اس موقع پر خاور مانیکا نے اپنا وکیل تبدیل کرنے کی استدعا کردی۔
دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ انہوں نے کوئی بات قانون کے مطابق نہیں کی۔ آپ کیس کی کارروائی مکمل کرچکے ہیں۔
جج نے رضوان عباسی کو ہدایت کی کہ آپ مانیکا صاحب کے ساتھ بات کرلیں، جس پر خاور مانیکا نے کہا کہ میں ان سے بات نہیں کرنا چاہتا، آپ ہمارا کیس ٹرانسفر کردیں، جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ اس اسٹیج پر میں کیس ٹرانسفر نہیں کر سکتا۔ خاور مانیکا نے کہا کہ ہمارا بچا ہوا گھر بھی تباہ کیا جا رہا ہے۔ ہاتھ باندھ کر کہتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کے حکم پر فیصلہ دیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بندہ جیل میں بیٹھا ہے۔ ہمیں عدالت پر یقین ہے جو عدالت کا فیصلہ کرے ٹھیک ہے۔
جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ ان کے بیان کے بعد جو بھی فیصلہ آیا وہ متنازع ہوجائے گا۔ اس موقع پر جج کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے جب کہ عدالت میں موجود پی ٹی آئی کی خواتین نے خاور مانیکا کے خلاف نعرے لگانے شروع کردیے۔
بعد ازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے خاور مانیکا کی جانب سے کیس منتقل کرنے کی استدعا کے حوالے سے ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا کہ اس کیس کے مدعی خاور مانیکا نے عدالت میں مجھ پر عدم اعتماد کیا ہے۔ مدعی مقدمہ خاور مانیکا نے کھلی عدالت میں عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے جب کہ مدعی کی اسی طرح کی ایک اپیل پہلے بھی مسترد ہوچکی ہے۔
جج نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ مدعی مقدمہ اور ان کے وکیل کیس میں بلاوجہ تاخیر کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اعتراض کے بعد درخواست کی جاتی ہے کہ اس کیس کو کسی اور جج کے پاس ٹرانسفر کیا جائے۔ ہائیکورٹ ان اپیلوں کو نمٹانے کے لیے ٹائم فریم فکس کرے۔