ایم کیوایم نے حکومت کو موجودہ صورتحال پر اے پی سی بلانے کی تجویز دیتے ہوئے ثالثی کی پیشکش کردی

ویب ڈیسک  جمعرات 7 اگست 2014
وزیراعظم کے بعد اب دوسرے فریق بھی بات چیت اور افہام وتفہیم کی پالیسی اپنائیں، ڈاکٹر فاروق ستار   فوٹو: پی پی آئی

وزیراعظم کے بعد اب دوسرے فریق بھی بات چیت اور افہام وتفہیم کی پالیسی اپنائیں، ڈاکٹر فاروق ستار فوٹو: پی پی آئی

اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ نے وزیراعظم نوازشریف کو موجودہ سیاسی صورتحال پر آل پارٹی کانفرنس بلانے کی تجویز دے دی جبکہ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ان مسائل کے حل کا فیصلہ قومی قیادت پر چھوڑ دیں کیونکہ جب قومی قیادت فیصلہ کرے گی تو حالات کی خرابی کی ذمہ داری صرف وزیراعظم پر نہیں ہوگی اور اگرقوم کو آزمائش میں ڈالے بغیر مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے تو ایم کیوایم اس کے لئے  ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لئے بھی تیار ہے۔

ایکسپریس نیوز کےمطابق ایم کیوایم کے وفد کی وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات 2 گھنٹے جاری رہی جس میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال، بالخصوص تحریک انصاف کے آزادی مارچ اور عوامی تحریک کے انقلابی مارچ پر تفصیلی تبادلہ خیال کی گیا۔ وزیراعظم سے ملاقات کےبعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے ذریعے قومی قیادت اس مسئلے کا حل ڈھونڈے اوروزیراعظم ان مسائل کے حل کا فیصلہ قومی قیادت پر ہی چھوڑ دیں کیونکہ جب قومی قیادت فیصلہ کرے گی تو حالات کی خرابی کی ذمہ داری صرف وزیراعظم پر نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے افہام و تفہیم کی پالیسی کو اختیار کیے جانا خوش آئند ہے کیونکہ ملک اس وقت کسی بھی محاذ آرائی اور مہم جوئی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

فاروق ستار نے  کہا کہ یہ وقت ہم سب کی اور ملکی آزمائش کا ہے جس میں بہت ہوش مندی سے کام کرنے کی ضرورت ہے اور کوئی ایسا اقدام نہ اٹھایا جائے جس سے ناعاقبت اندیشی کا اندیشہ ہو اس لیے مستقل مشاورت کو جاری رکھنا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا سیاسی جماعتوں اور عوام کا بنیادی حق ہے لیکن دھرنے اور مظاہرے کے بعد بھی اگر سیاسی حل نکالنا ہے تو پھر حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے کھولے گئے دروازوں کو ایک موقع ضرور ملنا چاہئے۔ فاروق ستار نے کہا کہ وزیراعظم کے بعد اب دوسرے فریق بھی بات چیت اور افہام وتفہیم کی پالیسی اپنائیں کیونکہ طاہرالقادری سے بھی کنٹینر میں مذاکرات کیے گئے تھے تو پہلی کوشش ہونی چاہئے کہ دھرنے سے پہلے مذاکرات کیے جائیں اور اس میں ایم کیو ایم اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

ایم کیوایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ بات چیت ایک سیاسی عمل ہے اور ہم نے وزیراعظم سے بھی اصرار کیا کہ اس مسئلے کا کوئی آسان حل نکالا جائے کیونکہ دھرنے کی صورت میں اگر کوئی بدمزگی ہوئی تو بعد میں بھی بات چیت ہی کرنا ہے تو اس لیے سب کو سوچنا ہوگا کہ اگر قوم کو آزمائش میں ڈالے بغیر مسائل کا سیاسی حل نکالا جاسکتا ہے تو ہم بھی اس میں ثالثی کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مقاصد ہیں کہ پاکستان میں آئین وقانون کی بالادستی قائم ہو اور جمہوریت کو اس طرح فروغ ہو کہ ملک میں عوامی اور حقیقی جمہوریت قائم ہو۔ اس موقع پر رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت جمہوریت کا تسلسل نظر آرہا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ موجودہ حالات کا سیاسی حل ہی نکالا جائے۔

بعد ازاں ایم کیو ایم کے وفد نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ سے پارلیمنٹ لاجز میں ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال ور عمران خان کے آزادی مارچ سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ ایم کیو ایم کے وفد نے خورشید شاہ کو وزیر اعظم سے ملاقات کی تفصیلات بھی بتائیں۔ ملاقات کے دوران سید خورشید شاہ نے کہا کہ جمہوریت کے دور میں احتجاج کو روکنا زیادتی ہے، دنیا کو جمہوری سوچ کا پیغام دینا چاہئے اور چھاپے، موٹر سائیکل بند کرنا حکومت کے لئے نیک شگون نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قائد اعظم کا پاکستان ہے جس میں آئین اور قانون کی بالادستی پر سب متفق ہیں اور پیپلز پارٹی کسی سازش کا حصہ نہیں بنے گی۔

ملاقات کے دوران فاروق ستار کا کہنا تھا کہ احتجاج پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کا جمہوری حق ہے اور موجودہ صورتحال میں ملک کسی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا لہٰذا سب کو سیاسی رویہ اختیار کرتے ہوئے بات چیت کے راستے کو اپنانا چاہئے کیونکہ اسی میں سب کی بھلائی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔