سندھ بھر میں سی این جی جمعرات تک بند گیس کے حصول کیلئے جھگڑے

منور خان  منگل 4 دسمبر 2012
سی این جی اسٹیشن پر یکساں نرخ اور ٹیرف مقررکرنے کے لیے بینر آویزاں کیے جارہے ہیں(فوٹو ایکسپریس)

سی این جی اسٹیشن پر یکساں نرخ اور ٹیرف مقررکرنے کے لیے بینر آویزاں کیے جارہے ہیں(فوٹو ایکسپریس)

کراچی: سوئی سدرن گیس کمپنی نے کراچی سمیت سندھ بھر میں منگل سے جمعرات کے درمیان سی این جی کی 48گھنٹے بندش کا حکم صادر کردیا ہے۔

جس کے بعد سی این جی کی غیراعلانیہ ہڑتال سے بدحال صارفین کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، سوئی سدرن گیس کمپنی کے اعلامیے کے مطابق گیس کی قلت کے پیش نظر کراچی سمیت سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی منگل 4دسمبر کی شب 12بجے سے جمعرات 6دسمبر 12بجے شب تک بند رہے گی۔

خلاف ورزی کرنے والے سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی سزا کے طور پر مزید 48گھنٹے کے لیے بند کردی جائیگی، علاوہ ازیں شہر میں سی این جی کی بندش نے جہاں گاڑیوں کے مالکان کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے وہیں پر ان علاقوں میں جہاں سی این جی اسٹیشنز قائم ہیں گاڑیوں کی طویل قطاروں نے علاقہ مکینوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔

سی این جی کے حصول میں لگنے والی لائنوں میں نوبت ہاتھا پائی تک جا پہنچی ہے ، طویل قطاروں میں لگ کر سی این جی حاصل کرنے اور لڑائی جھگڑوں نے شہریوں کو نفسیاتی الجھنوں سے دوچار کر دیا ہے حکومت کی جانب سے سی این جی اسٹیشنز کی  24 سے 48 گھنٹوں تک کی بندش کا سلسلہ جاری ہے اور جیسے ہی شہریوں کو پتہ چلتا ہے کہ سی این جی اسٹیشن  اگلے روز بند کردیے جائیں گے۔

2

شہر بھر میں قائم سی این جی اسٹیشنز پر گاڑیوں کی طویل قطاری لگ جاتی ہیں جس میں منی بسیں ، کوچز اور بسیں بھی شامل ہوتی ہے ، سی این جی کی طویل بندش نے گاڑیوں کے مالکان کو عصاب شکن انتظار سے دوچار کر دیا ہے، ڈیڑھ سے دو گھنٹے سے زائد طویل انتظار میں کھڑے رہنے کے باعث شہری نہ صرف شدید جھنجلاہٹ کا شکار ہیں بلکہ ان میں چڑچڑا پن بھی بڑھتا جا رہا ہے ۔

شہر کے مختلف علاقوں میں سی این جی کے حصول کے دوران ہاتھا پائی اور دست و گریباں کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس طرح کے مناظر شہر کے مختلف سی این جی اسٹیشنز پر بخوبی دیکھے جا سکتے ہیں ، شہر کے مختلف علاقوں میں قائم سی این جی اسٹیشنز پر گیس کے حصول کے لیے لگنے والی لمبی لمبی قطاروں نے جہاں گاڑیوں کے مالکان کو شدید مشکلات سے دوچار کیا ہوا ہے وہیں پر ان علاقوں میں جہاں سی این جی اسٹیشنز قائم ہیں گاڑیوں ، منی بسوں ، کوچز اور بسوں کی طویل قطاروں نے علاقہ مکینوں کی زندگی کو بھی اجیرن بنا دیا ہے اور انھیں اپنے گھر تک جانے کے لیے طویل قطاروں کے باعث راستہ ہی نہیں ملتا۔

جبکہ ان طویل قطاروں سے ٹریفک کی روانی بھی شدید متاثر ہوتی ہے جس کے باعث شہر کی اہم اور مصروف شاہراہوں پر ٹریفک جام ہو جا تا ہے، لائنوں میں کئی گھنٹوں کے عصاب شکن انتظار کے بعد سی این جی کے حصول میں کھڑے ہوئے شہریوں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے سی این جی کی طویل بندش پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت شہریوں کو پریشان کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی۔

پہلے کہا گیا کہ ماحول کو آلودگی سے بچانے کے لیے سی این جی کٹ لگائی جائے اور پھر خوب دل کھول کر سی این جی اسٹینشنز کے اجازت نامے جاری کیے گئے جب شہریوں نے پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمت اور ماحول کو آلودگی سے بچانے کے لیے سی این جی کٹس لگائیں تو اب یہ کہا جا رہا ہے کہ گیس کی شدید قلت ہے گھریلو صارفین کو مشکل سے بچانے کے لیے ہفتے میں دو بار سی این جی اسٹیشنز بند کیے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔