فوجی افسران کے آرمی چیف سے ڈان لیکس پر سوالات، رانا ثنااللہ کے بیان پر شکوہ

ویب ڈیسک  جمعرات 12 جنوری 2017
جنرل قمر جاوید باجوہ نے سینٹرل کمانڈ ہیڈ کوارٹرز کھاریاں اور جہلم میں پارہ رینجرز کا دورہ کیا، فوٹو: آئی ایس پی آر

جنرل قمر جاوید باجوہ نے سینٹرل کمانڈ ہیڈ کوارٹرز کھاریاں اور جہلم میں پارہ رینجرز کا دورہ کیا، فوٹو: آئی ایس پی آر

راولپنڈی:  آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سینٹرل کمانڈ ہیڈ کوارٹرز کھاریاں اور جہلم میں پارہ رینجرز کا دورہ کیا جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دوران فوجی افسران نے آرمی چیف سے ڈان لیکس اورراناثنااللہ کے فوجی عدالتوں سے متعلق بیان پر سوالات بھی کئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سینٹرل کمانڈ ہیڈ کوارٹرز کھاریاں اور جہلم میں پارہ رینجرز کا دورہ کیا جہاں آرمی چیف کو ہیڈ کوارٹرز سینٹرل کمانڈ میں آپریشنل تیاریوں پر بریفنگ دی گئی جب کہ انہوں نے جہلم میں فائرنگ مقابلوں کے آخری مرحلے کا مشاہدہ کیا اور آرمی فائرنگ مقابلے کے اختتامی سیشن کا معائنہ بھی کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کے سربراہ نے آپریشن ضرب عضب میں کاؤنٹر ٹیررازم آپریشن میں خدمات پر افسران کی خدمات کو سراہا اور ملک کے لیے جان کی قربانی دینے والے شہدا اور جنگ میں زخمی ہونے والے جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا جب کہ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج عظیم ادارہ ہے اور ادارے کی عزت کے لیے ہمیں بے لوث خدمت انجام دینا ہوں گی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: حکومت نے سرل لیکس کی تحقیقات کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی

ذرائع کے مطابق جہلم میں فوجی افسران نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ سے قومی سلامتی سے متعلق انگریزی اخبار کی خبر کی تحقیقات اور وزیرقانون پنجاب رانا ثنااللہ کے فوجی عدالتوں سے متعلق بیان پر سوالات کرتے ہوئے کہا کہ متنازعہ خبر کی تحقیقات اب تک مکمل نہیں ہوسکیں جب کہ فوجی افسران نے رانا ثنااللہ کے بیان پر شکوہ بھی کیا جس پر جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوجی افسروں کے سوالوں کے تفصیلی جوابات دیے۔

واضح رہے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دور میں وزیراعظم کی زیرصدارت  قومی سلامتی سے متعلق ایک اجلاس کی خبر لیک ہوئی تھی جو انگریزی اخبار ڈان میں شائع ہوئی جس کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں جب کہ   وزیرقانون پنجاب رانا ثنااللہ نے فوجی عدالتوں کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔