وزیراعظم مستعفی ہو جائیں اسی میں ان کی عزت ہے، مولابخش چانڈیو

ویب ڈیسک  اتوار 23 اپريل 2017

حیدر آباد: پیپلز پارٹی کے رہنما مولابخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف شدید تنقید سننے کے بجائے مستعفیٰ ہوجائیں اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ اس لئے کر رہا ہوں کیوں کہ مجھے ان سے پیار ہے۔

حیدرآباد میں پیپلز پارٹی کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولابخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ اعلیٰ ترین عدالت کے 2 ججز نے وزیراعظم کو نااہل قرار دیا جب کہ 3 ججز نے بھی کہا کہ وزیراعظم جھوٹے ہیں ان کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ شرم کی بات ہے کہ (ن) لیگ والے کہتے ہیں کہ حکومت بچ گئی، سپریم کورٹ نے بوگس کہہ دیا اب نااہلی کے لیے مزید کیا چاہیے، نوازشریف اب عدالت عظمیٰ سمیت پوری قوم کے سامنے صادق اور امین نہیں رہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: (ن) لیگ والوں نے بدزبانی بند نہ کی تو بھرپورجواب دیا جائے گا

مولابخش چانڈیو نے کہا کہ نوازشریف کے  بہت سے رشتے دار وزیر ہیں، وہ اگر عہدہ چھوڑ بھی دیں تو اپنے خاندان میں سے کسی کو اپنے منصب پر بٹھا دیں لیکن اتنی تنقید سننے کے بجائے اس وقت وہ مستعفیٰ ہوجائیں تو یہ ان کے لئے اور ملک کے لئے بہتر ہے، وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ اس لئے کر رہا ہوں کیوں کہ مجھے ان سے پیار ہے، اس وقت یہ صرف پیپلزپارٹی کا نہیں پوری  قوم کا مطالبہ ہے اور  اسی میں وزیراعظم کی عزت بھی ہے، آپ کو کسی بھی حالت میں جانا تو ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے چند وزیر پیپلزپارٹی کے خلاف کھلے چھوڑے ہوئے ہیں جن میں سے ایک جھوٹا اور متعصب وزیر خود نواز شریف کا دشمن ہے، اور ایان علی کا نام لیتے ہی اس کا ایمان جوش میں آجاتا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: میاں صاحب کو ان کے وزرا نے وقعت دکھا دی

رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ نوازشریف  مسلم لیگ (ن) کے وزیراعظم ہیں اور مسلم لیگ ہر آمر کا ہتھیار رہی ہے، سب نے مسلم لیگ کو استعمال کیا اس لئے نوازشریف کو کچھ  نہیں ہو گا لیکن تمام اپوزیشن جماعتوں کو مشترکہ پلیٹ فارم سے جدو جہد کرنی چاہیے۔ عمران خان کے حوالے سے مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پنجاب میں خوف ہے اس لئے وہ پیپلز پارٹی کو نشانہ بنارہے ہیں پی ٹی آئی رہنماؤں سے کہتا ہوں کہ وہ اپنے لیڈر کو سمجھائیں کہ حکمران انگلی سے نہیں بلکہ سیاسی یکجہتی سے گھر جائیں گے، ہمیں بہتری کی امید ہے اس لئے خان صاحب کے خلاف نہیں بولتے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔