سپریم کورٹ کا خیبر پختونخوا میں خواتین کے کرائسز سینٹر بحال کرنے کا حکم

ویب ڈیسک  پير 28 اگست 2017
ملک میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے مزید ٹھوس اور مربوط اقدامات کئے جائیں، سپریم کورٹ۔ فوٹو: فائل

ملک میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے مزید ٹھوس اور مربوط اقدامات کئے جائیں، سپریم کورٹ۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خیبرپختون خوا کی پشاور ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں مسترد کرتے ہوئے صوبے میں خواتین کے کرائسز سینٹر بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے خیبرپختون خوا میں خواتین کے کرائسز سینٹر بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے اور صوبائی حکومت کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف دائر کی گئی 2 درخواستیں بھی مسترد کردی ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: عمران خان نے خیبرپختونخوا کے احتساب کمیشن کو تالا لگا دیا

جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کے کرائسز سینٹر بند کرنا گورننس کی بدترین مثال ہے، 50 فیصد آبادی کے لئے قائم سینٹرز کو بند کیا جارہا ہے اور وہی جماعت خواتین کو ملازمت کرنے سے محروم کرنا چاہتی ہے جس میں خواتین کی بڑی اکثریت ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: صوبائی وزیر شاہ فرمان نے خواتین سے متعلق ریمارکس پر معافی مانگ لی

جسٹس دوست محمد خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے عالمی معاہدوں پر دستخط کئے ہوئے ہیں اور انہی معاہدوں کی بدولت سالانہ کروڑوں ڈالرز وصول کئے جاتے ہیں، اگر خواتین کو بااختیار نہیں بنانا تو پہلے ان معاہدوں سے باہر آئیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ خواتین کو غلام بنانے کے بجائے انہیں بااختیار بنانا ہوگا، حکومت ملک میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے مزید ٹھوس اور مربوط اقدامات کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔