- حکومت کو 15روز میں کلائمیٹ اتھارٹی کے قیام کا حکم
- تاجر دوست اسکیم کامیاب بنانے کیلیے اقدامات کیے جائیں، وزیر خزانہ
- ٹیکس کیسز کا التوا، اٹارنی جنرل آفس کی ایف بی آر کو تجاویز
- اپریل کے دوران ترسیلات زر کی مد میں 2.8 ارب ڈالر آئے
- سرکاری کمپنیوں کی نجکاری کے لیے 5 سالہ پروگرام تیار
- آئی ایم ایف کا پاکستان سے پنشن پر ٹیکس کے نفاذ کا مطالبہ
- نماز میں خشوع و خضوع
- تربیت اطفال کے اہم راہ نما اصول و ضوابط
- بڑی عمر میں بال سفید ہونے کے عوامل
- ہائی بلڈ پریشر، وجوہات اور علاج
- متوازن غذا کی اہمیت اور حصول کے ذرائع
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کی سطح پر ای مارکنگ منصوبہ شروع نہیں ہوسکے گا
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کی سطح پر ای مارکنگ منصوبہ ایک بار پھر تعطل کا شکار
- دھمکیوں پر خاموش نہیں ہوں گے، جیل کیلیے بھی تیار ہیں، فضل الرحمان
- ورلڈ لیجنڈز کرکٹ لیگ، پاکستان اور بھارت کے کھلاڑی ایک مرتبہ پھر مدمقابل
- ٹی 20 ورلڈ کپ: سری لنکا نے اپنی ٹیم کا اعلان کردیا
- الشفا اسپتال سے ایک اور اجتماعی قبر دریافت، 49 ناقابل شناخت لاشیں برآمد
- بنگلہ دیش میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، آسمانی بجلی گرنے سے 74 ہلاکتیں
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ؛ پاکستان اور جاپان 11 مئی کو فائنل میں مدمقابل آئیں گے
- سانحہ نو مئی کے خلاف پنجاب اور سندھ اسمبلی میں قرارداد کثرت رائے سے منظور
برکس اعلامیے کے ذمہ داروں سے جواب طلبی ہونی چاہیے، سابق وزیر داخلہ
اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ برکس کا آخری اجلاس چین میں ہوا جس میں پاکستان کے خلاف قرارداد تھی لیکن ہمارے سفارت کار سورہے تھے تاہم جو برکس اعلامیے کے ذمہ دار ہیں ان سے جواب طلبی ہونی چاہیے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں دنیا میں ہمارے دوست کم اوردشمن زیادہ ہیں، دنیا سے کہتا ہوں کہ پاکستان کی عزت کرو، 17 تاریخ کو ڈرون حملہ ہوا کسی نے بھی مذمت نہیں کی، امریکی ڈرون حملے قابل قبول نہیں اور اس حوالے سے پارلیمنٹ کا موقف واضح رہا ہے۔ جس دن ڈرون حملہ ہوا اس دن وزیراعظم نے امریکی سفیرسے ملاقات کی تاہم اگر وزیر اعظم ملک میں ہوتے تو اسمبلی میں معاملہ اٹھانے کے بجائے ان سے ہی پوچھتا۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ برکس اعلامیہ کے ذمے دارکون ہیں، برکس کا آخری اجلاس چین میں ہوا جس میں پاکستان کے خلاف قرارداد تھی جب کہ چین میں کانفرنس منعقد ہوئی اور ہمارے سفارت کار سورہے تھے۔ پاکستان کی سفارتکاری 24 گھنٹے کی نوکری ہے، ہمارے دشمن ایک سال سے پاکستان کی مخالفت میں لگے ہیں تو ہمارے سفارت کار کس مرض کی دوا ہیں، جو لوگ ذمہ دار تھے ان کی جواب طلبی ہونی چاہیے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ برما کے ساڑھے 4 لاکھ مسلمانوں کو جانوروں کی طرح ذبح کیا گیا، برما کی حکومت مسلمانوں کے قتل میں مکمل طور پر شامل ہے، برما کے مظلوموں کے ساتھ قراردادوں کے ساتھ کچھ عملی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انسانی حقوق کے کرتا دھرتا کتے کے مرنے پر تو ماتم کرتے ہیں لیکن روہنگیا مسلمانوں کی قتل وغارت پر چپ ہیں، حکومت روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے فنڈز کھولیں اور اس کی ابتدا ممبر پارلیمنٹ کریں، قراردادوں سے روہنگیا کا مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ پارلیمانی کمیٹی بنگلا دیش جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔