سینیٹ سے منظورالیکشن ایکٹ آئین کے ڈھانچے میں تبدیلی کی کوشش ہے،ماہرین قانون

عابد علی آرائیں  پير 25 ستمبر 2017
ترمیم عدالتوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش ہے، بادشاہت اپنانی ہے توجمہوریت کاراگ چھوڑ دیں، سابق وزیرقانون وصی ظفر،ا کرام چوہدری
فوٹو: فائل

ترمیم عدالتوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش ہے، بادشاہت اپنانی ہے توجمہوریت کاراگ چھوڑ دیں، سابق وزیرقانون وصی ظفر،ا کرام چوہدری فوٹو: فائل

 اسلام آباد: ماہرین قانون نے الیکشن ایکٹ2017ء کوسینٹ سے منظورکیے جانے کوآئین کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی کی کوشش قراردیتے ہوئے کہاہے کہ جن سیاسی جماعتوں نے بل کیخلاف ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا یا بائیکاٹ کیاان کاایجنڈا بھی وہی ہے جو حکومت کا ہے اورکئی سیاسی جماعتوںکے ایجنڈے ایک ہی قسم کے ہیں۔حکمران ملک میں اپنی مرضی کا آئین و قانون چاہتے ہیں۔

روزنامہ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر قانون وصی ظفرکا کہنا تھا کہ نااہل فردکوکسی بھی سیاسی پارٹی کا سربراہ بنانے کی اجازت دینا اسلامی اقدار اور آئین کی سکیم کے خلاف ہے اور ایک شخص کیلیے قانون تبدیل کیا جارہا ہے ، یہ ترامیم عدالتوں سے مقابلہ کرنے اور عدلیہ کے ہاتھ باندھنے کیلئے کی جا رہی ہیں، اگر سیاستدانوں نے بادشاہت کو ہی اپنانا ہے تو جمہوریت کا راگ الاپنا چھوڑ دیں،ان کا کہنا تھا کہ کیا حکمران جماعت کے پاس ایک شخص کے سوا کوئی فرد حکومت چلانے کا اہل نہیں ہے۔

اکرام چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ماضی میں ہمارے فوجی یا سویلین حکمرانوں نے ہمیشہ آئین و قانون کی دھجیاں اڑائیں اور قوانین اپنی مرضی و ذاتی ضرورت کے تابع کرکے اپنے ایجنڈے پایہ تکمیل تک پہنچائے،ان کاکہنا تھا کہ تحریک انصاف و دیگر جماعتوںکی ایوان بالامیںغیر حاضری الیکشن قانون میں ترمیم کی وجہ بنی ہے۔ان تمام سیاسی جماعتوںکو قوم کے سامنے اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے ورنہ یہ سمجھا جائے گا کہ تمام جماعتوںکی سیاست ان کے سربراہان کی ذات کے گردگھومتی ہے۔انھوں نے کہاکہ ملک میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھنے والے سیاسی و غیر سیاسی افرادکو چاہیے کہ اس ترمیم کو چیلنج کریں تاکہ ملکی آئین کو پامال کرنے والوں کے عزائم کو ناکام بنایا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی کی کوشش ہے اور نواز شریف نااہل ہونے کے بعد قانون سے فرار اختیارکئے ہوئے ہیں، آئین کے بنیادی ڈھانچے کو کسی صورت تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔تحریک تحفظ عدلیہ کے سربراہ حشمت حبیب ایڈووکیٹ نے کہاکہ انتخابات کے حوالے سے قانون پاس کئے جانے کے وقت سیاسی جماعتوں نے بالواسطہ یا بلاوسطہ ساتھ دیا لیکن اب قوم کے سامنے پوائنٹ سکورنگ کی جارہی ہے جو قابل مذمت ہے ،اس قانون کے بعد نواز شریف پارٹی سربراہ رہ سکتے ہیں۔

ایک سوال پران کاکہنا تھاکہ بدقسمتی سے ملک میں بنائے جانے والے تمام قوانین کے پس پردہ حکمرانوں کی بدنیتی ہوتی ہے ،اگر قانون سازی قانونی طریقہ سے کی جائے تو عدالت اس میں مداخلت نہیںکرسکتی لیکن اگر عدلت پارلیمنٹ کے غیر قانونی اقدام کو ختم کرنے میں تاخیرکرتی ہے یا اس کی توثیق کرتی ہے تو عدالت بھی اس غیر قانونی کام میں شرکت دار بن جاتی ہے،ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوںکا بننا اور بعد میں ان کی مدت میں اضافہ غیر آئینی تھا لیکن عدالت نے وقت کاتقاضا قراردے کر ان پر مہر لگادی ۔انھوں نے کہاکہ قانون کا تقاضا یہ ہے کہ چاہے آسمان گر جائے لیکن انصاف ہونا چاہیے لیکن یہاں ہرمعاملہ پر سیاست کی جاتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔