- بھارت؛ منی پور میں مبینہ علیحدگی پسندوں کے حملے میں دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک
- پی ٹی آئی میں اختلافات، شبلی فراز اور شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے
- بابر اعظم نے ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- بابر اعظم نے ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- داؤد انجینیئرنگ یونیورسٹی کی فیکلٹی انفارمیشن اینڈ کمپیوٹنگ کی گلبرگ ٹاؤن منتقلی کیلئے معاہدہ
- ججز کو کسی کا اثر رسوخ لینے کے بجائے قانون پر چلنا چاہئے، جسٹس اطہر من اللہ
- امیر خسروؒ کا عرس: بھارت میں پاکستانی زائرین کے ساتھ ناروا سلوک
- جنگ بندی کی تجویز پر اسرائیل کا جواب موصول ہوگیا ہے، حماس
- فواد چودھری کی پی ٹی آئی میں واپسی کا امکان
- اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات، پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد
- پانچواں ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کو 179 رنز کا ہدف
- سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر کے گاڑی نذر آتش کردی
- سبزیجاتی اشیاء پر انتباہ کو واضح درج کرنے پر زور
- روزانہ ہزاروں ڈالرز کا سونا اگلنے والا آتش فشاں پہاڑ
- واٹس ایپ کا آئی فون صارفین کے لیے نیا فیچر
- غزہ میں اسرائیلی بمباری سے فلسطینی شاعر کی بیٹی پورے خاندان سمیت شہید
- عمران خان نے پارٹی قیادت کو اسٹیبلمشنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دیدی
- سپریم کورٹ کا ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم
- طارق بگٹی کی صدر پی ایچ ایف تعیناتی کی تصدیق
- وزیراعظم کا کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم
پنجاب میں 27 ہزار سے زائد جعلی اسلحہ لائسنسوں کی نشاندہی
لاہور: وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے پنجاب میں اسلحہ لائسنسوں کی جانچ پڑتال کے دوران اب تک 27 ہزار سے زائد جعلی اسلحہ لائسنس کی نشاندہی ہوئی ہے، جنہیں منسوخ کردیا گیا ہے۔
وفاقی وزارت داخلہ نے کچھ عرصہ قبل غیر ممنوعہ بور ہتھیاروں کے نئے اسلحہ لائسنس بنانے کی اجازت دی تھی، 18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت صرف اسلام آباد، گلگت اور فاٹا کے رہائشی افراد کو لائسنس جاری کر سکتی ہے، وفاقی حکام کو خدشہ تھا کہ دوسرے صوبوں کے رہائشی شناختی کارڈ میں ان علاقوں کو اپنی عارضی رہائشگاہ ظاہر کر کے بڑی تعداد میں لائسنس نہ حاصل کر لیں لہذا وفاقی وزارت نے فیصلہ کیا ہے کہ نئے لائسنس صرف ان افراد کے بنائے جائیں گے۔
جن کے شناختی کارڈ میں مستقل ایڈریس کے طور پر ان علاقوں کا اندراج ہوگا، علاوہ ازیں پرانی تاریخوں میں اسلحہ لائسنس کا دھندہ زور پکڑنے کی اطلاعات پر پنجاب حکومت نے ڈپٹی کمشنرز اور نادرا کے دفاتر کو ہدایت کی ہے کہ کمپیوٹرائزیشن کیلئے جمع کروایا جانے والا کوئی ایسا لائسنس قبول نہیں کیا جائیگا جو ’’ڈپلیکیٹ ‘‘ بنا ہوگا، ذرائع کے مطابق بعض اسلحہ ڈیلر ڈپٹی کمشنر آفسز میں قائم اسلحہ برانچز کے عملہ سے ملکر 25 تا30 ہزار روپے کے عوض پرانی تاریخوں میں اسلحہ لائسنس بنا رہے تھے اور ان لائسنسز کی کاپیاں’’ڈپلکیٹ‘‘ کے طور پر بنائی جاتی تھیں، لائسنس ہولڈر جب ان لائسنسز کو نادرا کمپیوٹرائزیشن آفس میں جمع کرواتا تھا اور نادرا اس کی تصدیق کیلئے لائسنس کو متعلقہ اسلحہ برانچ میں بھیجتا تو یہ مافیا ملی بھگت سے تصدیق کے عمل کو ایک یا ڈیڑھ سال تک طول دینے کی کوشش کرتا تا کہ لائسنس کی تصدیق موخر ہو سکے، مزید برآں معلوم ہوا ہے کہ پنجاب میں بنائے گئے 9 لاکھ سے زائد غیر ممنوعہ بور ہتھیاروں کے لائسنسز میں سے ابتک 40 فیصد کی نادرا تصدیق کے دوران 27 ہزار سے زائد لائسنس جعلی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔