- کراچی میں اگلے 3روز گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان
- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
- جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں
- چینی وفد پاکستان آگیا، 4 ارب یوآن سرمایہ کاری کرے گا
- شرح سود کا تعین، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
- وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، پاکستان میں جاری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال
- براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری مسائل کا پائیدار حل نہیں
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نیا ریکارڈ، پہلی بار 73 ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی20 سیریز میں مسلسل دوسری شکست پر منیبہ علی مایوس
- چیمپئنز ٹرافی کا مجوزہ شیڈول آئی سی سی کو ارسال، بھارت کے میچز شامل
- پاکستان کیلیے 1.1 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری آج دیے جانے کا امکان
- چیئرمین پی سی بی کا ٹیم میں ’مسائل‘ کا اعتراف
- بھابھی نے شادی والے دن دلہا کو گرفتار کرادیا
- احسان اللہ کی انجری سے متعلق رپورٹ جلد بورڈ کو وصول ہونے کا امکان
- بوبی بھائی کپتان بنے ہی کیوں؟
- مزدور خوشحال، ملک خوشحال ... انقلابی اقدامات اٹھانا ہونگے!
- ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4دہشتگرد ہلاک
نوازشریف کیخلاف جے آئی ٹی کی تشکیل میں میرا کوئی کردار نہیں تھا،چوہدری نثار
اسلام آباد: سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے ریمارکس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف کے خلاف بننے والی جے آئی ٹی میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا۔
سپریم کورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف پاناما کیس کی تفتیش کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں خفیہ اداروں کے نمائندوں کو چوہدری نثاراور نوازشریف نے شامل کروایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی
چیف جسٹس کے ریمارکس پرچوہدری نثار نے بیان میں کہا ہے کہ جے آئی ٹی اعلیٰ عدلیہ کے تین رکنی بنچ کے حکم کے تحت تشکیل دی گئی تھی جس میں فوجی افسران کی شمولیت بھی اسی فیصلے کا حصہ تھی جب کہ جے آئی ٹی کی تشکیل اور فوجی افسران کی شمولیت پر وزارت داخلہ کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔
چوہدری نثار نے کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ نے فیصلے کے مطابق خود ایف بی آر، ایس ای سی پی ، نیب اور ایف آئی اے سے نام مانگے جب کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی سے بھی رجسٹرار نے خود ہی رابطہ کیا اس پورےعمل میں کسی وزارت یا حکومتی شخصیت کو شامل نہیں کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔