- بلوچستان؛ بارودی سرنگ دھماکوں میں متعدد افراد زخمی
- اسامہ ڈراپ، حسن علی کی پھر ٹی20 ورلڈکپ سے قبل ٹیم میں واپسی
- توشہ خانہ تحقیقات؛ عمران خان نے نیب کا طلبی نوٹس چیلنج کردیا
- موٹر وے پولیس اہلکار کو ٹکر مارنے والی خاتون کی درخواست ضمانت خارج
- ہم اپنی آئینی حدود کو بخوبی جانتے ہیں اور دوسروں سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں، آرمی چیف
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی اسکواڈ کا اعلان ہوگیا
- ملکی تاریخ میں منشیات کی سب سے بڑی کھیپ اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- اسلام آباد میں بچوں کی قابل اعتراض ویڈیوز شیئر کرنے میں ملوث ملزم گرفتار
- آئی ایم ایف کیساتھ 6 تا 8 ارب ڈالر کے نئے پروگرام پر مذاکرات رواں ماہ ہونگے
- بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
- ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستانی ٹیم کے اعلان میں تاخیر کیوں؟
- سفارتکاری کی آڑ میں عالمی سطح پر کام کرنیوالا بھارتی خفیہ ایجنسی کا نیٹ ورک بے نقاب
- موٹروے پولیس سے تلخ کلامی کا واقعہ، کارسوار خواتین کیخلاف مقدمہ درج
- معدہ کی صحت کو کیسے یقینی بنائیں؟
- ادویات کے مضر اثرات سے بچاؤ کی تدابیر
- ٹی20 ورلڈکپ؛ سابق کرکٹر نے حارث رؤف کو اپنے اسکواڈ سے باہر کردیا
- مسلسل ویپنگ کرنے والوں میں زہریلی دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف
- یہ پھول آن لائن خریدنے سے ہوشیار رہیں!
- موسمیاتی تغیر کے خلاف پودوں کو بہتر بنانے کی کوششیں
- سنیما اور ہمارا لڑکپن
درختوں کی اپنے بچوں کی طرح دیکھ بھال کرنے والے لوگ
لاہور: ہمارے معاشرے میں جہاں بہت سے لوگ بے رحمی سے درختوں کو کاٹنے میں مصروف ہیں وہیں کئی لوگ ایسے بھی ہیں جوان درختوں کی اپنی اولادکی طرح دیکھ بھال کرتے ہیں۔
لاہور کا رہائشی جمیل احمد چالیس سال سے درختوں کی پرورش اوردیکھ بھال میں مصروف ہے ، اس کے ہاتھوں کے لگائے گئے سیکڑوں پودے آج تناوردرخت بن چکے ہیں۔
جمیل احمد کا کہنا ہے وہ ان درختوں کی اپنے بچوں کی طرح دیکھ بھال کرتے ہیں ،جب کوئی درخت کاٹتا ہے توان کا دل خون کے آنسوروتاہے، ایک درخت کے تیارہونے میں برسوں لگتے ہیں لیکن کچھ لوگ چندمنٹوں میں درخت کوکاٹ دیتے ہیں، ماحولیات کے عالمی دن پر میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے بچوں کے نام سے ایک ایک پودا لگائیں اور نئی نسل کو درختوں اور پودوں کی اہمیت سے آگاہ کریں۔
جمیل احمد چالیس سال سے محکمہ جنگلات پنجاب میں ملازم ہیں جبکہ پانچ برسوں سے وہ کرول اورشاہدرہ جنگل میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ جمیل احمد نے بتایا کہ کرول جنگل لاہورکا ایک قدیم جنگل ہے ، یہاں ہزاروں درخت تھے لیکن مقامی بااثر افراد نے ناصرف سیکڑوں درخت کاٹ ڈالے بلکہ جنگل کے رقبے پرقبضہ بھی کرلیا لیکن گزشتہ چندبرسوں میں جنگل کا سینکڑوں ایکڑ رقبہ واگزار کروا کر یہاں پھر سے پودے لگائے گئے ہیں۔
2011 میں سروے کے مطابق پاکستان میں کل رقبے کے 5.1 فیصد علاقے پر جنگلات تھے ،لیکن بدقسمتی سے اس وقت پاکستان سالانہ 42 ہزار ہیکٹر جنگلات سے محروم ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی تنظیم برائے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جنگلات مجموعی طور پر کل 16 لاکھ 17 ہزار ہیکٹر رقبے پر ہیں جو مجموعی ملکی رقبے کا محض 2.2 فیصد بنتا ہے۔
پاکستان میں سب سے زیادہ جنگلات آزاد کشمیر میں 4 لاکھ 35 ہزار 138 ہیکٹر رقبے پر محیط ہیں جو آزاد کشمیر کے کل رقبے کا 36.9 فیصد بنتا ہے، خیبر پختونخوا میں 20.3 فیصد، اسلام آباد میں 22.6 فیصد، فاٹا میں 19.5 فیصد،گلگت بلتستان میں 4.8 فیصد، سندھ میں 4.6 فیصد، پنجاب میں2.7 فیصد اور بلوچستان میں محض 1.4 فیصد رقبے پر جنگلات ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔