- ایف بی آر کا وصولیوں کیلیے جامع حکمت عملی وضع کرنیکا فیصلہ
- نیویارک میں ہوٹلز کے کرائے آسمان سے باتیں کرنے لگے
- اگر پاکستان ہارا تو ملبہ ہیڈ کوچ کرسٹن پر گرایا جائے گا، راشد لطیف
- انگلینڈ کے 20 سالہ کاؤنٹی اسپنر جوش بیکر کی اچانک موت
- ایف آئی اے ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ ہونے کیخلاف درخواست خارج
- پی ایس ایل9؛ بورڈ بعض اسٹیک ہولڈرز سے واجبات کا منتظر
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا مختصر ٹریننگ کیمپ شروع
- سندھ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، پولیس کیخلاف شکایات سب سے زیادہ
- لکی مروت؛ پولیس اہلکار کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد
- سابق کیوی کرکٹر بھی امریکا کے ورلڈکپ اسکواڈ حصہ بن گئے
- حلف کی بے توقیری
- روسی شہری کے بالوں کا مشکوک رنگ، پولیس نے جرمانہ عائد کردیا
- صحت مند زندگی کے لیے وقت کی تقسیم کیسی ہونی چاہیئے؟
- انسانوں کی طرح محسوس ہونے والی برقی جِلد
- برازیل میں طوفانی بارش سے 37 افراد ہلاک، 70 شہری لاپتا
- اٹھارہ ماہ سے بات چیت کیلیے تیار ہیں، تین سیاسی جماعتوں کے علاوہ سب سے بات ہوگی، عمران خان
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو آخری ٹی20 میں بھی شکست دیدی
- نوشہرہ میں بدبخت بیٹے کی فائرنگ سے باپ اور بھائی جاں بحق
- میں نے فارم 47 کی بات کی تو ن لیگ منہ نہیں چھپا سکے گی، انوارالحق کاکڑ
- صدر مملکت نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل کی منظوری دے دی
خیبرپختونخوا کے اسپتالوں میں خواجہ سراؤں کے لئے الگ وارڈز مختص کرنے کا فیصلہ
پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں خواجہ سراؤں کے لئے الگ وارڈز مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں خواجہ سراؤں کے لئے الگ وارڈز مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ محمود خان نے محکمہ صحت کو احکاما ت جاری کردئیے ہیں۔
اس حوالے سے محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے تمام اضلاع میں متعلقہ حکام کو خصوصی مراسلہ جاری کیا ہے۔ جس کے تحت تمام بڑے تدریسی اسپتالوں میں خواجہ سراؤں کے لئے 5 بیڈز پر مشتمل وارڈز مختص ہوں گے، کیٹگری اے اور کیٹیگری بی کے اسپتالوں میں 4 بیڈز کے وارڈ مختص کئے جائیں گے جب کہ کیٹگری سی اسپتالوں میں الگ 3 بیڈز کے وارڈز قائم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تمام میڈیکل سپرٹنڈنٹس، میڈیکل ڈائریکٹرز اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز ان احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بناکر ڈی جی ہیلتھ آفس کو رپورٹ کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔