- پہلا ٹی 20: آئرلینڈ نے پاکستان کو 5 وکٹوں سے شکست دے دی
- سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھنے والے جج عدلیہ میں مداخلت کے دعوے پر قائم
- موبائل آپریٹز نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے اور پیغامات بھیجنے پر رضامند
- آئی ایم ایف کا پاکستان کی معیشت میں بہتری کا اعتراف
- اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد منظور
- پنجاب میں تندوری روٹی 25 اور چپاتی کی 15 روپے میں فروخت ہوگی
- لاہور؛ گھر میں گیس دھماکے سے ایک شہری جاں بحق
- جناح ہاؤس لاہور میں قائم کی گئی جناح گیلری کوشہریوں کیلیے کھول دیا گیا
- پیپلزپارٹی کا بجٹ کے بعد بھی وفاقی کابینہ میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ
- عوام کے تحفظ میں کوتاہی برتنے والے افسران سے کوئی رعایت نہیں ہوگی، ضیا لانگو
- کرپشن کیسز میں سیاستدانوں کو بڑا ریلیف، نیب کے نئے قواعد و ضوابط تیار
- محکمہ خوراک کے افسران نے بوریوں میں ناقص گندم اور مٹی بھر کر3 ارب کا نقصان پہنچایا، رپورٹ
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان بدستور ناقابل شکست، آخری میچ برابر ہوگیا
- کانگریس رہنما کا پاکستان کی حمایت میں بیان وائرل؛ مودی سرکار تلملا گئی
- سردار سلیم حیدر نے گورنر پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھالیا
- خیبرپختونخوا اسمبلی میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی رہائی کیلیے قرارداد منظور
- ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں 8 پیسے، اوپن مارکیٹ میں 14 پیسے مہنگا ہوگیا
- صوبے میں لوڈ شیڈنگ برداشت نہیں، وفاق انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور نہ کرے، وزیراعلیٰ کے پی
- فلائی جناح نے شارجہ کے بعد مسقط کیلئے پروازوں کا آغاز کردیا
- اسٹاک ایکس چینج میں تیزی، 73 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح عبور
ناسا کی جیمز ویب خلائی دوربین کی تعمیر مکمل ہوگئی
پیساڈینا، کیلیفورنیا: یہ اتنی حساس اور جدید ہے کہ دس لاکھ کلومیٹر دوری پر موجود دمکتے جگنو کو بھی آسانی سے شناخت کرسکتی ہے۔ اس جدید ترین خلاجی دوربین کو ’جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ‘ کا نام دیا گیا ہے جو ہبل خلائی دوربین کی جگہ لے گی اور کائنات کے رازوں سے پردہ اٹھائے گی۔
ناسا گزشتہ دو عشروں سے اس خلائی دوربین پر کام کررہا تھا اور کئی طرح کے تجربات جاری تھے۔ اس طرح جیمز ویب خلائی دوربین انسانی تاریخ کی سب سے طاقتور، پیچیدہ، جدید ترین اورمدار میں بھیجی جانے والی سب سے بڑی خلائی دوربین کا اعزاز بھی رکھتی ہے۔
یہ ہبل خلائی دوربین سے سات گنا زائد روشنی مجتمع کرکے ہمیں کائنات کی بہترین تصویر دکھائے گی اور انفراریڈ (زیریں سرخ) روشنی دیکھنے کی بدولت کائنات کے دوردراز اجسام کی تصویر بھی لے سکے گا اور شاید ہم قدیم کائنات کی وہ جھلک بھی دیکھ سکے جس کا آج کوئی وجود ہی نہیں ہے اور وہ کب کی ختم ہوچکی ہے۔
جیمزویب خلائی دوربین کا ابتدائی منصوبہ 1990 کے عشرے میں بنایا گیا تھا ۔ لیکن اس سفر میں کئی بار یہ منصوبہ ڈانوڈال رہا اور کئی تکنیکی رکاوٹوں کی وجہ سے بار بار تاخیر کا شکار رہا۔ 2007 میں اس کی تیاری کا باقاعدہ منصوبہ شروع ہوا۔ اب اس کے تمام پرزے جوڑدیئے گئے ہیں اور اسمبلی مکمل ہوچکی ہے۔
ایک کرین کے ذریعے دوربین کے دو حصوں کو باہم جوڑا گیا ہے جس میں انتہائی درست اور حساس آئینے لگائے گئے ہیں۔ اس کی تیاری میں ہزاروں افراد اور ماہرین کی محنت شامل ہے ۔ ناسا کے علاوہ، یورپی خلائی ایجنسی، کینیڈا خلائی ایجنسی، نارتھ روپ گرومان اور کئی جامعات اور اداروں کے اشتراک سے اسے بنایا گیا ہے۔ سال 2021 میں اسے مدار میں بھیجا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔