- منشیات فروشوں کیخلاف کریک ڈاؤن اس لعنت کے خاتمے تک جاری رہے گا، شرجیل میمن
- ایف آئی اے انٹرپول کی کارروائی؛ 10 سال سے مطلوب ملزم سعودی عرب سے گرفتار
- سرکاری افسران کا پرائیویٹ گاڑیوں پر جعلی سرکاری نمبر پلیٹس لگانے کا انکشاف
- عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کیخلاف درخواست فوری سماعت کے لیے منظور
- غزہ؛ حماس کیساتھ جھڑپ میں زخمی ہونے والا اسرائیلی فوجی ہلاک
- ریاست لوگوں کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے، پشاور ہائی کورٹ
- سردار تنویر الیاس کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
- کے الیکٹرک بے لگام گھوڑا اور آئین کی خلاف ورزی کررہا ہے، شرجیل میمن
- مارگلہ ٹریل پر لاپتا ہونے والے نوجوان کی لاش خطرناک کھائی سے مل گئی
- اسرائیل کی خیمہ بستی پر آگ و بارود کی بارش، 75 فلسطینی جھلس گئے، بچوں کی سربریدہ لاشیں برآمد
- قومی اسمبلی سیکریٹریٹ ملازمین کے منجمد الاؤنسز بحال، بجلی و تیل الاؤنس میں اضافہ
- کراچی؛ پولیس مقابلوں کے دوران 16 ڈاکو گرفتار، اسلحہ برآمد
- پاسپورٹ رولزمیں خواتین اور بچوں سے متعلق ترامیم کی تجویز
- کراچی میں ہیٹ ویو کا الرٹ جاری، پارہ 42ڈگری تک جانے کا امکان
- یکم اپریل 2024 سے اب تک 18ہزار سے زائد تاجر فائلرز بن چکے،ایف بی آر
- تاریخ پر پہلے کوئی آیا تھا نہ اب یہ آئیگا نہ وہ آئیگا، فیصل واوڈا
- وفاق پر مالی بوجھ کم کرکے معاشی استحکام حاصل کرنا ممکن
- 10ماہ قبل نمائش سے لاپتہ ہونے والی بچی بازیاب سرجانی سے بازیاب
- پاک بھارت ورلڈکپ میچ، آئی سی سی راولپنڈی میں فین زون بنائے گی
- ہر لاپتہ شخص اپنی فیملی کے پاس ضرور آئے گا، لاپتہ افراد کیس کا تحریری حکمنامہ جاری
دو ججز عدالت کے وقار کی خاطر جسٹس فائز کیس سے الگ ہوئے، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست کی سماعت کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو ارسال کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو ججز نے عدالت کے عزت و وقار کی خاطر جسٹس فائز کیس سے خود کو الگ کیا۔
سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست پر گزشتہ روز کی کارروائی کا حکم نامہ جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ نے معاملہ پر فل کورٹ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار جسٹس قاضی فائز کے مطابق بینچ کے دو ججز کا مقدمہ میں ممکنہ مفاد ہے، اس لیے دونوں ججز کو مقدمہ سننے سے الگ ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست سننے والا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا
سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ اس مقدمے میں کسی جج کا ایسا کوئی ممکنہ مفاد نہیں، درخواست گزار کے وکیل کی دلیل کی بنیاد امکانی ہے، مقدمہ میں کسی قسم کا ٹھوس اور ذاتی مفاد ہی کسی جج کے الگ ہونے کا جواز ہوسکتا ہے، لیکن کسی جج کا ذاتی مفاد چار سال بعد پیدا ہونا ہے، مستقبل کے ممکنہ امکان پر کسی جج کے مقدمے سے الگ ہونے کی پہلے کوئی مثال نہیں، لہذا درخواست گزار کے دلائل میں بظاہر کوئی وزن نہیں۔
حکم نامہ میں کہا گیا کہ گزشتہ روز عدالتی وقفہ کے دوران بینچ کے ججز نے آپس میں گفتگو کی، سپریم کورٹ کے وقار و عزت کے تحفظ اور معاملہ پر کسی جگہ بحث مباحثہ سے بچنے کے لیے دو ساتھی ججز نے خود کو مقدمہ سے الگ کرلیا، دونوں معزز جج کے انکار کے بعد بینچ تحلیل ہو گیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ مقدمہ سے وابستہ افراد کے اعتماد اور شفافیت کے لیے معاملہ پر فل کورٹ تشکیل دی جائے اور مناسب حکم کے لیے فائل چیف جسٹس کے روبرو پیش کی جائے۔
واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے خلاف اپنی درخواست کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے لارجر بینچ پر اعتراض اٹھایا تھا جس پر دو ججز جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجاز الاحسن نے سماعت سے معذرت کرلی جس کے نتیجے میں بنچ ٹوٹ گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔