- ضلع کرم میں سڑک کنارے بم دھماکا، 2افراد جاں بحق
- قومی ٹیم کا کپتان کون ہونا چاہیے! ملتان سلطانز کے ہیڈکوچ نے بتادیا
- ایف پی سی سی آئی اور ایکسپورٹرز نے فکسڈ ٹیکس رجیم کا خاتمہ مسترد کردیا
- سال 2023 میں برین ڈرین میں 119 فیصد کا بڑا اضافہ
- لکی مروت میں سی ٹی ڈی کا آپریشن، کالعدم تنظیم کا اہم کمانڈر ولی ہلاک
- راولپنڈی؛ اسلحہ ایمونیشن کی کھیپ اسمگل کرنے کی کوشش ناکام، ملزم گرفتار
- گائے کا گوشت رکھنے کا الزام؛ بھارت میں مسلمانوں کے 11 گھر گرادیئے گئے
- حکومت کا تنخواہوں، برآمدکنندگان اور بچوں کے دودھ پر مجوزہ ٹیکسز کی جزوی واپسی پر غور
- وزیر داخلہ کی چینی سفیر سے ملاقات، سیکیورٹی اقدامات پر تبادلہ خیال
- بابر اعظم کے نام کھلا خط؟
- ٹی 20 ورلڈکپ؛ پاکستان آج آئرلینڈ سے ٹکرائے گا
- ٹی20 ورلڈکپ؛ عماد وسیم نے بھارت سے شکست کا ذمہ دار خود کو ٹھہرا دیا
- پروسٹیٹ کینسر کی بہتر انداز میں تشخیص کرنے والا اے آئی ماڈل
- دنیا کا سب سے پستہ قد شادی شدہ جوڑا
- گوگل پوڈکاسٹ ایپ کب بند کی جائے گی؟
- ٹی20 ورلڈکپ؛ آسٹریلیا نے اسکاٹ لینڈ کو ہرا کر انگلینڈ کو بچالیا
- مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ میں عید الاضحیٰ کی نماز ادا کر دی گئی
- پاکستان کی بوہری برادری آج عید الاضحیٰ منا رہی ہے
- عالمی ٹائٹل پر نظریں جمائے نئے چیلنجز کیلئے تیار
- ورلڈ کپ میں شرمناک شکست: صرف باتیں نہیں عملی اقدامات کی ضرورت
ریاست لوگوں کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے، پشاور ہائی کورٹ
پشاور: لاپتا افراد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ ریاست لوگوں کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔
حیات آباد سے الکوزی خاندان کے افراد کے لاپتا ہونے کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس اعجاز انور نے کی، جس میں حیات آباد سے 4 بھائی اغوا کیس کے وکیل محمد نادر شاہ اور ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمان خیل پیش ہوئے۔
دوران سماعت عدالت نے پولیس کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کی پروگریس رپورٹ آئندہ پیشی پر پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔
جسٹس اعجاز انور نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسٹیٹ اگر ایسا کام شروع کرے تو لوگ پھر کہاں جائیں؟ کاروباری افراد کے اغوا کے ذمہ دار سی سی پی اور ایس ایس پی ہیں۔ اغو کار صرف سہولت کار ہیں، یہ معاملہ انک ا گھریلو لگتا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسٹیٹ نے پولیس کمیٹی بنائی ہے اور بھرپور تحقیق کر رہی ہے، جس پر جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ اے جی صاحب کبھی ایسا ہوا ہے کہ کمیٹی بنی ہو اور مسائل کا حل نکلا ہو۔ جب تک ایگزیکٹو آئین پرعمل نہیں کرے گا تو اس ملک میں اسی طرح ہوگا۔ ایجنسیز کو آئین اور آئینی اداروں کے اندر کام کرنا ہوگا۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس معاملے میں بھر پور تحقیق کر رہی ہے، معاملہ ان کا اندرونی ہے۔ وکیل بیرسٹر اویس بابر نے کہا کہ معاملے میں ان کا اپنا بھائی ملوث ہے۔ پولیس کی سرپرستی میں نقاب پوشوں نے رات 2 بجے میرے کلائنٹس کو میرے سامنے اغوا کیا۔
جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ اگر اسٹیٹ کسی بندے کو اٹھا لے تو بندے کیا کریں اور کہاں جائیں؟۔ ملک میں لوگوں تحفظ دینے میں اسٹیٹ مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ خیبر پختونخوا سے 98 فیصد کاروباری افراد نے کاروبار چھوڑ دیا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 10 جون تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔