بھارتی فلم انڈسٹری کے سب سے سنسنی خیز اغوا اور جنسی زیادتی کے ہائی پروفائل کیس کے حیران کن فیصلے نے عدالتی نظام کو بے نقاب کردیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق 2017 کو معروف اداکارہ کو اغوا کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے کیس نے ملیالم فلم انڈسٹری کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
متاثرہ اداکارہ کو چلتی گاڑی میں نہ صرف اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا بلکہ ویڈیو بناکر دھمکایا گیا تھا کہ منہ کھولا تو وائرل کردی جائے گی۔
متاثرہ اداکارہ نے الزام عائد کیا تھا کہ اغوا کاروں نے بتایا تھا کہ وہ یہ خوفناک عمل کسی ایسے شخص کے کہنے پر کر رہے ہیں جس کی اداکارہ سے "پُرانی دشمنی" تھی۔
پولیس کی تحقیقات کے دوران اس سفاک واردات میں 10 افراد کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے۔ جن کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا تھا۔
اس کیس کے مرکزی ملزم لاکھوں دلوں کی دھڑکن، ملیالم سپر اسٹار دلیپ تھے جن کے مداح ان کو بھگوان مان کر پوجا کرتے ہیں۔
پولیس نے دلیپ کو اس کیس کا "مرکزی منصوبہ ساز" قرار دیا تھا جس پر سپراسٹار کو جولائی 2017 میں گرفتار کرکے 85 دن جیل میں بھی رکھا گیا تھا۔
یہ کیس ہائی پروفائل بنا اور عوامی سطح پر بھی شدید ردعمل دیکھنے میں آیا جس پر کیرالا حکومت نے ہائی کورٹ جج کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی بھی بنائی تھی۔
کمیٹی کی رپورٹ 2017 میں مکمل ہوگئی لیکن اس کے مخصوص حصے ہی 2024 میں سامنے آسکے تھے جس نے ایک بار پھر MeToo# کی لہر کو زندہ کر دیا تھا۔
تاہم آج ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے نامزد 10 ملزمان میں سے 6 کو مجرم قرار دیا لیکن سپراسٹار دلیپ سمیت 4 ملزمان کو عدم ثبوت پر بری کردیا۔
بری ہونے کے بعد سپراسٹارر دلیپ نے 8 ساتھ سال ساتھ دینے پر اپنے مداحوں کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ یہ میرے کیریئر کو تباہ کرنے کی جھوٹی سازش تھی۔

انھوں نے مزید کہا ایک پولیس گینگ نے میڈیا کی مدد سے فرضی کہانی بنا کر مجھے پھنسانے کی کوشش کی اور آج وہ کہانی ناکام ثابت ہوگئی۔
دوسری جانب ریاست کیرالا کے وزیر قانون پی راجیو نے اعلان کیا ہے کہ حکومت متاثرہ اداکارہ کے ساتھ ہے اور ہم اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس کیس کی ساری فائل کا دوبارہ جائزہ لیا جا رہا ہے کہ کہاں خامیاں رہ گئیں۔ ملزم کو سزا دلوا کر رہیں گے۔
اس ہائی پروفائل کیس کی ابتدائی تفتیش کرنے والی سابق پولیس چیف بی سندھیا نے بھی کہا کہ یہ آخری عدالت نہیں ہے۔ کیس سپریم کورٹ تک جائے گا۔
خیال رہے کہ جن 6 افراد کو اس کیس میں مجرم قرار دیا گیا ہے انھیں 12 دسمبر کو سزائیں سنائی جائیں گی۔
اگر ریاست نے اپیل دائر کر دی تو معاملہ ایک بار پھر ہائی کورٹ اور ممکنہ طور پر سپریم کورٹ تک جائے گا۔