- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
- پاکستان کا تاریخی لونر مشن جمعے کو خلاء میں لانچ کیا جائے گا
- سعودی عرب میں عالمی رہنماؤں سے باہمی تعاون، سرمایہ کاری کے فروغ پر پیشرفت ہوئی، وزیراعظم
- جنگ بندی ہو یا نہ ہو، رفح پر حملہ کریں گے؛ نیتن یاہو کی ڈھٹائی
- امریکا میں ملزم کی پولیس پر فائرنگ؛ 4 افسران ہلاک اور 4 زخمی
- مریم نواز کا صوبے میں شادی کی تقریبات میں ون ڈش پرسختی سے عملدرآمد کا حکم
- اسرائیل مخالف مظاہرہ؛امریکی پولیس نے خواتین کا زبردستی اسکارف اتار دیا
- غذاؤں کا انتخاب دماغ کی صحت پر اثرات سے تعلق رکھتا ہے، تحقیق
- گھریلو اشیاء میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کے متعلق خوفناک انکشاف
- اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 592.49 پوائنٹس کی کمی
- بلوچستان میں ٹرانسپورٹرز کا پہیہ جام ہڑتال کا اعلان
- جامعہ کراچی میں فلسطین اور امریکی طلبہ سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج
- ایل پی جی کی قیمت میں 11 روپے 88 پیسے کمی
یہ مکڑی پتوں کی ’جعلی پناہ گاہ‘ بنا کر شکار کرتی ہے!
مڈغاسکر: جنگلی حیات کے ماہرین نے مڈغاسکر کے جنگل میں ایک مکڑی کو اپنے ریشمی لعاب سے پتّوں کو آپس میں جوڑ کر جعلی پناہ گاہ بناتے ہوئے اور مینڈک کا شکار کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
اس عجیب و غریب منظر سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعض مکڑیاں صرف اپنے جالے میں ہی شکار نہیں کرتیں بلکہ اسی جالے کو اچھوتی ’جعل سازی‘ کےلیے بھی استعمال کرسکتی ہیں۔
اس کا مکمل سائنسی نام Sparassidae, Damastes sp ہے لیکن عام زبان میں اسے ’’شکاری کی مکڑی‘‘ (ہنٹس مین اسپائیڈر) کہا جاتا ہے کیونکہ یہ بہت تیزی سے دوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
جسامت میں یہ عام مکڑیوں سے خاصی بڑی یعنی 4 سے 6 انچ جتنی ہوتی ہے۔ اس کی زیادہ تر اقسام مڈغاسکر کے گھنے اور بارانی جنگلات میں پائی جاتی ہیں جنہیں اب تک بڑے کیڑے مکوڑوں کا شکار کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
یہ کسی پودے یا درخت کے بڑے پتوں کو اپنے ریشمی لعاب (ریشے) کی مدد سے آپس میں اس طرح چپکاتی ہے کہ ایک طرف سے ان کے درمیان کا کچھ حصہ کھلا رہ جاتا ہے جبکہ یہ مکڑی اس کے اندر، ایک کونے میں چھپ کر بیٹھ جاتی ہے۔
کیڑے مکوڑے ان پتوں کو محفوظ پناہ گاہ سمجھ کر اندر گھسے چلے آتے ہیں اور یہ مکڑی انہیں آرام سے شکار کرلیتی ہے۔
غیر فقاری (بغیر ریڑھ کی ہڈی والے) جانوروں کے ہاتھوں فقاری (ریڑھ کی ہڈی والے) جانوروں کا شکار بننا بہت کم مرتبہ ہی مشاہدے میں آیا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ جب ’’شکاری کی مکڑی‘‘ کو اسی طریقے سے ایک مینڈک کا شکار کرتے دیکھا گیا ہے۔ البتہ یہ تصدیق ہونا ابھی باقی ہے کہ وہ مینڈک غلطی سے اس مکڑی کی ’’جعلی پناہ گاہ‘‘ میں گھس آیا تھا یا پھر اس قسم کی مکڑیوں کو بطورِ خاص مینڈکوں کا شکار کرنے کی عادت ہے۔
بہرحال، یہ جو کچھ بھی ہے، یقیناً بہت دلچسپ ہے جس کی مکمل سائنسی تفصیلات اوپن ایکسیس آن لائن ریسرچ جرنل ’’ایکولوجی اینڈ ایوولیوشن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔