- جنگ بندی ہو یا نہ ہو، رفح پر حملہ کریں گے؛ نیتن یاہو کی ڈھٹائی
- امریکا میں ملزم کی پولیس پر فائرنگ؛ 4 افسران ہلاک اور 4 زخمی
- مریم نواز کا صوبے میں شادی کی تقریبات میں ون ڈش پرسختی سے عملدرآمد کا حکم
- اسرائیل مخالف مظاہرہ؛امریکی پولیس نے خواتین کا زبردستی اسکارف اتار دیا
- غذاؤں کا انتخاب دماغ کی صحت پر اثرات سے تعلق رکھتا ہے، تحقیق
- گھریلو اشیاء میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کے متعلق خوفناک انکشاف
- اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 592.49 پوائنٹس کی کمی
- بلوچستان میں ٹرانسپورٹرز کا پہیہ جام ہڑتال کا اعلان
- جامعہ کراچی میں فلسطین اور امریکی طلبہ سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج
- ایل پی جی کی قیمت میں 11 روپے 88 پیسے کمی
- برطانیہ میں تلوار بردار شخص کا راہگیروں اور پولیس افسران پر حملہ
- معاشی شرح نمو میں بہتری آئی، مہنگائی کم ہوگی، وزارت خزانہ کا دعویٰ
- امریکا میں خالصتان رہنما کو قتل کرانے کی منظوری ’را‘ کے سربراہ نے دی؛ واشنگٹن پوسٹ
- خیبر پختون خوا میں درسی کتابوں کے دوبارہ استعمال کی پالیسی کامیاب قرار
- کراچی میں شہری سے 2 کروڑ روپے بھتہ مانگنے والا ملزم گرفتار
- ٹی20 ورلڈکپ؛ بھارت نے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا
- یورپی سافٹ ویئر کمپنی کا پاکستان میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
- ٹی20 ورلڈکپ اور پاکستان کیخلاف سیریز کیلئے انگلینڈ کے اسکواڈ کا اعلان
- کراچی؛ جنریٹر مارکیٹ میں گیس سلنڈر دھماکا، دو افراد جاں بحق
- گندم خریداری کیس؛ حکومتی پالیسی میں مداخلت نہیں کرینگے، لاہور ہائی کورٹ
ن لیگ اور پی ٹی آئی کے 8،8 باغی ارکان اسمبلی سامنے آگئے
لاہور: سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے باغی گروپ سامنے آگئے، دونوں سیاسی جماعتوں کے لیے اراکین کو رام کرنا درد سر بن گیا۔
سینٹ انتخابات میں مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے 8 اراکین اسمبلی نے ہم خیال گروپ تشکیل دیکر مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت کو پیغام بھجوایا ہے جبکہ وزیراعلی پنجاب سے بھی ظاہری اور درپردہ ان کی بات چیت ہوچکی ہے تاہم عمران خان کے سینٹ الیکشن میں فلور کراسنگ کے مؤقف کے باعث مسلم لیگ ن کے اراکین نے پالیسی تبدیل کرتے ہوئے ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دی ہے۔
ان کا مؤقف ہے کہ پارٹی قیادت میں انہیں عزت اور احترام نہیں دیا جاتا نہ ان کی بات سنی جاتی ہے اور نہ اس کے موقف کو سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔
ادھر تحریک انصاف کے بھی 7 سے 8 اراکین اسمبلی نے اپنا علیحدہ گروپ تشکیل دے کر قیادت کو سخت پیغامات بھجوانا شروع کردئیے ہیں ان کا موقف ہے کہ ان کے حلقے کو نظر انداز کیا جارہا ہے ترقیاتی فنڈز میں بہتر حصہ نہیں دیا جارہا اور ان کو مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے اگر سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو وہ الیکشن پراسس میں شامل نہیں ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب سے رکن اسمبلی خواجہ داود گروپ کو منانے کی کوشش بھی کی جارہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔