پنجاب میں اسٹریٹ چلڈرن کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچ گئی

آصف محمود  بدھ 14 اپريل 2021
اسٹریٹ چلڈرن کو جنسی اورجسمانی تشددکانشانہ بنایاجاتا ہے فوٹو: فائل

اسٹریٹ چلڈرن کو جنسی اورجسمانی تشددکانشانہ بنایاجاتا ہے فوٹو: فائل

 لاہور: پنجاب میں بچوں کے حقوق اورتحفظ کے لئے کام کرنیوالے ادارے چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے کہا ہے کہ اس وقت ملک کے سب سے بڑے صوبے میں 10 لاکھ بچے سڑکوں پر نظر آتے ہیں اور لاہور میں 60 ہزار بچے بھیک مانگتے اور مزدوری کرتے ہیں۔

چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد ، بیوروکے ڈائریکٹرجنرل شجاع بھٹی اور غیرسرکاری تنظیم گود کے نمائندے نذیرغازی نے لاہور بیورومیں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسٹریٹ چلڈرن سے متعلق اہم انکشافات کئے ہیں۔

چئیر پرسن سارہ احمد نے کہا ہے کورونا جیسے سنگین حالات کے باوجود پنجاب حکومت نے اسٹریٹ چلڈرن کی فلاح وبہبود،ان کی صحت اور تعلیم کے حوالے سے موثراقدامات اٹھائے ہیں۔ایک سال کے دوران لاہور سمیت مختلف شہروں سے 7 ہزار بچوں کو تحویل میں لیا گیا،چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو نے ہمیشہ بچوں کی فلاح و بہود کے لئے کام کیابہے، پی ٹی آئی حکومت اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو بچوں کی بہتری اور تحفظ کے لئے کوشاںں ہیں، گزشتہ ایک سال کے دوران سخت حالات کے باوجود اسٹریٹ چلڈرن کی فلاح و بہود کے لئے چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے اپنا فعال کردار ادا کیا ہے.ایک سال کے دوران 7 ہزار بچوں کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا ایک سروے کے مطابق پنجاب میں 10 لاکھ بچے سڑکوں پر نظر آتے ہیں جن میں گھروں سے بھاگے ہوئے، گمشدہ،بھیک مانگنے والے،مزدوری کرنے والے اور والدین کی طرف سے چھوڑے جانے والے بچے شامل ہیں۔

سارہ احمد نے کہا ہم بچوں کو بھیک دینے کی بجائے ان کے ہاتھوں میں قلم اورکتاب دینا چاہتے ہیں۔ سڑکوں پر ہمیں بچے نظر آتے ہیں مگران کا بچپن معاشرے کی بے حسی،مجبوریاں اور مشکلات چھین لیتی ہیں، بچوں کو سڑک سے اٹھا کر چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو نے تعلیم، صحت، رہائش اور اچھی خوراک جیسی سہولیات فراہم کی ہیں۔چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو اسٹریٹ چلڈرن کے تحفظ، فلاح بہبود کے لئے اقدامات کرتا رہے گا۔ بچوں سے مشقت لینے، بھیک منگوانے اوران پرجنسی ،جسمانی تشددکی روک تھام کے لئے قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے۔ گھریلو ملازم بچوں پرتشددجیسے اقدام کوناقابل ضمانت جرم قراردیناچاہتے ہیں۔اس حوالے سے پارلیمنٹیرین اورصوبائی وزیرقانون سے بات ہوئی جلد یہ معاملہ اسمبلی میں لایاجائے گا۔

گود کے نمائندے نذیرغازی نے کہا لاہورمیں 60 ہزار اسٹریٹ چلڈرن ہیں یہ بچے جنسی اورجسمانی تشدد کا شانہ بنتے ہیں اور جرائم پیشہ گروہوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ ان بچوں سے متعلق آگاہی مہم چلا رہے ہیں تاکہ ان کا مستقبل محفوظ بنایا جاسکے۔ یہ بچے غیرمحفوظ ہیں ہمیں ان کوبھیک دیکران کا حوصلہ نہیں بڑھاناچاہئے۔

ڈی جی چائلڈپروٹیکشن بیورو شجاع بھٹی نے کہا سڑکوں پر بچے صرف غربت کی وجہ سے بھیک نہیں مانگتے بلکہ یہ ایک کاروبار بن چکا ہے ،اس دھندے کے پیچھے کئی مافیازہیں۔کئی واقعات میں پورا خاندان بھیک مانگتا پایا گیا ہے۔۔انہوں نے کہا تحویل میں لی جانیوالی بچیوں کو لاہور جبکہ بچوں کو دوسرے شہروں میں موجود بیورو میں منتقل کررہے ہیں تاکہ ان کے والدین کو جب بچوں کی حوالگی میں مشکل ہوگی تو وہ ان سے بھیک نہیں منگوائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔