- بلوچستان؛ بارودی سرنگ دھماکوں میں متعدد افراد زخمی
- اسامہ ڈراپ، حسن علی کی پھر ٹی20 ورلڈکپ سے قبل ٹیم میں واپسی
- توشہ خانہ تحقیقات؛ عمران خان نے نیب کا طلبی نوٹس چیلنج کردیا
- موٹر وے پولیس اہلکار کو ٹکر مارنے والی خاتون کی درخواست ضمانت خارج
- ہم اپنی آئینی حدود کو بخوبی جانتے ہیں اور دوسروں سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں، آرمی چیف
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی اسکواڈ کا اعلان ہوگیا
- ملکی تاریخ میں منشیات کی سب سے بڑی کھیپ اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- اسلام آباد میں بچوں کی قابل اعتراض ویڈیوز شیئر کرنے میں ملوث ملزم گرفتار
- آئی ایم ایف کیساتھ 6 تا 8 ارب ڈالر کے نئے پروگرام پر مذاکرات رواں ماہ ہونگے
- بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
- ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستانی ٹیم کے اعلان میں تاخیر کیوں؟
- سفارتکاری کی آڑ میں عالمی سطح پر کام کرنیوالا بھارتی خفیہ ایجنسی کا نیٹ ورک بے نقاب
- موٹروے پولیس سے تلخ کلامی کا واقعہ، کارسوار خواتین کیخلاف مقدمہ درج
- معدہ کی صحت کو کیسے یقینی بنائیں؟
- ادویات کے مضر اثرات سے بچاؤ کی تدابیر
- ٹی20 ورلڈکپ؛ سابق کرکٹر نے حارث رؤف کو اپنے اسکواڈ سے باہر کردیا
- مسلسل ویپنگ کرنے والوں میں زہریلی دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف
- یہ پھول آن لائن خریدنے سے ہوشیار رہیں!
- موسمیاتی تغیر کے خلاف پودوں کو بہتر بنانے کی کوششیں
- سنیما اور ہمارا لڑکپن
وزیر اعظم نے افغان عوام کیلیے 5 ارب روپے امداد کی منظوری دیدی
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کے عوام کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 5 ارب روپے کے امدادی پیکیج کی منظوری دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعظم نے افغانستان کے لیے قائم ایپیکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر خزانہ شوکت ترین، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، قومی سلامتی مشیر ڈاکٹر معید یوسف اور اعلی حکام شریک تھے۔
قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے کمیٹی کو افغانستان کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی جس کے بعد انسانی ہمدردی اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے افغانستان کے لیے 5 ارب روپے کے امدادی پیکیج کی منظوری دے دی گئی۔
امدادی اشیاء میں 50 ہزار میٹرک ٹن گندم، ادویات و میڈیکل سامان اور سردیوں کے لیے سامان شامل ہے۔ کمیٹی نے افغانستان سے پاکستان اہم درآمدات پر سیل ٹیکس میں کمی کی اصولی منظوری بھی دی۔
وزیر اعظم نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کے لیے ہندوستان کی طرف سے 50 ہزار میٹرک ٹن امدادی گندم کو گزرنے کی اجازت دی جو پاکستان کے راستے سے گزر کر جانی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی سرحدوں سے داخل ہونے والے تمام افغانی باشندوں کے لیے کووڈ 19 کی مفت ویکسی نیشن جاری رہے گی۔ انہوں ںے ہدایت دی کہ علاج و معالجے کے لیے ہندوستان میں پھنسے ہوئے افغانیوں کی پاکستان کے راستے وطن واپسی میں مدد کی جائے۔
وزیر اعظم نے افغانستان کی امداد کے لیے اقدامات اور بارڈر مینیجمنٹ کی ستائش اور اطمینان کا اظہار کیا۔ اجلاس میں افغانیوں کی سہولت کے لیے پاکستانی ویزا کے حصول کو آسان بنانے اور زیادہ سے زیادہ تین ہفتوں کے اندر اجرا کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعظم نے ہدایات دیں کہ افغان باشندوں کی ہر ممکن مدد کی جائے، پشاور تا جلال آباد بس سروس بحال کی جاے، بارڈرز پر تعینات اہل کاروں کی استعداد کار بڑھائی جائے اور سرحدوں کی صوابدیدی بندش نا کی جائے۔
ایپیکس کمیٹی نے افغانستان میں ہنگامی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور عزم ظاہر کیا کہ حکومت پاکستان افغان باشندوں کی مدد کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان بہادر ترین قوم ہے جنہوں نے مشکل حالات کا سامنا کیا، برسوں کے تنازعات کے بعد بین الاقوامی برادری پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ افغان عوام کی مدد کریں تاکے وہ امن و استحکام کے ماحول میں رہ سکیں، دنیا افغانستان کی ہنگامی صورتحال کا نوٹس لے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہر ممکن مدد کے لیے اقدامات اٹھائے۔
وزیر اعظم نے قومی سلامتی مشیر کو افغانستان کا دورہ کرنے اور وفود کی سطح پر افغان حکام سے امداد کے حوالے سے مذاکرات کرنے کی ہدایت بھی دی۔ دریں اثنا وزیر اعظم نے افغانستان کے لیے خصوصی طور پر قائم بین الوزارتی رابطہ سیل کا بھی دورہ کیا۔
افغانستان سے پھلوں کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کا نوٹی فکیشن جاری
دریں اثنا وفاقی حکومت نے افغانستان سے پھلوں کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ دے دی جس کا ایف بی آر نے نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
نوٹی فکیشن کے مطابق افغانستان سے سیب کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کا اطلاق نہیں ہوگا باقی پھلوں کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ہوگی۔
نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان سے پھلوں کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کا اطلاق پندرہ ستمبر 2021ء سے کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔