- موٹر وے پولیس اہلکار کو ٹکر مارنے والی خاتون کی درخواست ضمانت خارج
- ہم اپنی آئینی حدود کو بخوبی جانتے ہیں اور دوسروں سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں، آرمی چیف
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی اسکواڈ کا اعلان ہوگیا
- ملکی تاریخ میں منشیات کی سب سے بڑی کھیپ اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- اسلام آباد میں بچوں کی قابل اعتراض ویڈیوز شیئر کرنے میں ملوث ملزم گرفتار
- آئی ایم ایف کیساتھ 6 تا 8 ارب ڈالر کے نئے پروگرام پر مذاکرات رواں ماہ ہونگے
- بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
- ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستانی ٹیم کے اعلان میں تاخیر کیوں؟
- سفارتکاری کی آڑ میں عالمی سطح پر کام کرنیوالا بھارتی خفیہ ایجنسی کا نیٹ ورک بے نقاب
- موٹروے پولیس سے تلخ کلامی کا واقعہ، کارسوار خواتین کیخلاف مقدمہ درج
- معدہ کی صحت کو کیسے یقینی بنائیں؟
- ادویات کے مضر اثرات سے بچاؤ کی تدابیر
- ٹی20 ورلڈکپ؛ سابق کرکٹر نے حارث رؤف کو اپنے اسکواڈ سے باہر کردیا
- مسلسل ویپنگ کرنے والوں میں زہریلی دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف
- یہ پھول آن لائن خریدنے سے ہوشیار رہیں!
- موسمیاتی تغیر کے خلاف پودوں کو بہتر بنانے کی کوششیں
- سنیما اور ہمارا لڑکپن
- لاہور: ٹکسالی گیٹ کے علاقے میں موٹرسائیکل سوار کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
- رواں مالی سال کے 9 ماہ میں مالیاتی خسارہ 4337 ارب سے تجاوز کرگیا
- ترکیے کا عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس میں فریق بننے کا اعلان
سندھ حکومت کی نااہلی کے باعث لیاری ایکسپریس وے 11سال بعد بھی نا مکمل
کراچی: وفاق وسندھ حکومت کی غفلت اورنااہلی کے باعث لیاری ایکسپریس وے کا تعمیراتی کام اور متاثرین کی نوآبادکاری کا منصوبہ11سال گذرجانے کے باوجود مکمل نہ کیا جاسکا، لیاری نوآبادکاری منصوبے میں5 ارب روپے خرچ کیے جاچکے ہیں جبکہ مزید3ارب روپے درکار ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی جانب سے کرپٹ و نااہل افسران کی تعیناتی کے باعث لیاری نوآبادکاری منصوبے میں کروڑوں روپے کرپشن کی نذر اور پلاٹوں میں بڑے پیمانے پر گھپلے کیے جاچکے ہیں، سیکڑوں متاثرین، بیوائیں، یتیم اور مسکین در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں جبکہ غیر متعلقہ افراد کو زمین الاٹ کردی گئی ہے، منصوبے کے آغاز میں متاثرین کی تعداد صرف 16ہزار تھی تاہم اب30 ہزارسے زائد ہوچکی ہے۔
لیاری نوآبادکاری منصوبہ میں گھپلوں کے باعث لیاری ایکسپریس وے منصوبہ بھی التوا کا شکار ہے، تاخیر کے باعث دونوں منصوبوں پر آنے والی لاگت میںکئی گنا اضافہ ہوچکا ہے اور یہ منصوبے سفید ہاتھی بن چکے ہیں۔ لیاری ایکسپریس وے کا جنوبی حصہ 2008 میں مکمل کیا گیا تاہم شمالی حصہ درکار اراضی اور فنڈ کی عدم فراہمی کی وجہ سے نامکمل ہے، رواں مالی سال میں وفاقی حکومت نے لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر کے لیے صرف ایک کروڑ مختص کیے جبکہ منصوبہ مکمل کرنے کے لیے 4 ارب روپے مزید درکار ہیں۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے مطابق رائٹ آف وے نہ ملنے کے باعث منصوبہ تاخیر کا شکار ہے، صرف 2.2 کلومیٹر رائٹ آف وے درکار ہے منصوبہ ایک سال میں مکمل کردیں گے، تاخیر کے باعث لیاری ایکسپریس وے کی لاگت 12ارب روپے جبکہ نو آبادکاری منصوبے کی لاگت 8 ارب روپے ہوچکی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ لیاری ایکسپریس وے منصوبہ 2002 میں شروع ہوا اور تعمیراتی کام 2004 میں مکمل کیا جانا تھا۔
تاہم متاثرین کی نوآبادکاری میں تاخیر کی وجہ سے یہ منصوبہ طویل عرصے التوا کا شکار رہا، وفاقی حکومت نے لیاری منصوبے کے متاثرین کی نوآبادکاری کے لیے کئی بار فنڈ بھی جاری کیے گئے تاہم لیاری نوآبادکاری منصوبے کے افسران و عملے کی مالی بے قاعدگیوں کے باعث فنڈ کا منصفانہ استعمال نہ کیا جاسکا جس سے متاثرین کی نوآبادکاری کا عمل پورا نہ ہوسکا۔ علاوہ ازیں متاثرین کی نوآبادکاری کے لیے ہاکس بے اسکیم، تیسر ٹاؤن اور بلدیہ ٹاؤن میں مختص اراضی میں بڑے پیمانے پر گھپلے کیے گئے اور رہائشی و تجارتی پلاٹس کی غیرقانونی طریقے سے فروخت کی گئی۔
واضح رہے کہ لیاری نو آبادکاری منصوبہ سندھ حکومت کی زیرنگرانی ہے جبکہ لیاری ایکسپریس وے منصوبے پر تعمیراتی کام نیشنل ہائی وے اتھارٹی انجام دے رہا ہے جو ایک وفاقی ادارہ ہے۔ صوبائی حکومت کے متعلقہ افسران نے بتایا کہ29 ہزار سے زائد متاثرین کی نوآبادکاری مکمل کی جاچکی ہے، ایک ہزار سے زائد متاٖثرین کی منتقلی کے لیے کام جاری ہے، اس ضمن میں وفاقی حکومت نے 20 کروڑ روپے جاری کردیے ہیں ، جلد ہی درکار زمین این ایچ اے کے حوالے کردی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔